ٹرمپ نے داعش دہشتگرد شریف اللہ کی گرفتاری کے بارے میں پہلے کسے بتایا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ٹرمپ نے داعش دہشتگرد شریف اللہ کی گرفتاری کے بارے میں پہلے کسے بتایا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے اجلاس سے خطاب میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے کابل ائیرپورٹ دھماکے میں مبینہ طورپر ملوث داعش کے دہشتگرد محمد شریف اللہ کو گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر پاکستانی حکومت سے اظہار تشکر بھی کیا تھا تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ صدر ٹرمپ نے اراکین کانگریس سے بھی پہلے بعض امریکی شہریوں کو اس اہم پیشرفت سے آگاہ کردیا تھا۔
وائٹ ہاوس کی خاتون ترجمان کیرولائن لیویٹ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صدرٹرمپ نے کابل ائرپورٹ کے ایبی گیٹ دھماکے میں مارے گئے تیرہ امریکی ہیروز کی فیملی کوانصاف دلوایا ہے۔کیرولائن لیویٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے محمد شریف اللہ سے متعلق خفیہ معلومات کا پاکستان جیسے علاقائی شراکت دار سے تبادلہ کیا تھا، جس کے بعد گرفتاری عمل میں آئی۔
کیرولائن نے بتایا کہ محمد شریف اللہ نے نہ صرف افغانستان اور روس بلکہ ایران میں بھی حملوں کا اعتراف کیا ہے، ترجمان وائٹ ہاوس کے مطابق شریف اللہ نے اعتراف جرم پہلے پاکستانی حکام کے سامنے کیا اور جب ویک اینڈ پر امریکی حکام پاکستان گئے تو شریف اللہ نے ان کے سامنے بھی اعتراف جرم کیا۔
ترجمان وائٹ ہاوس نے الزام لگایا کہ سابق صدر جوبائیڈن افغانستان سے بھدے انخلاکے ذمہ دارتھے، ان کے پاس دہشتگرد کوپکڑنیکیلیے 3 سال تھے، مگر جو بائیڈن نے کام مکمل کرنے کی کوشش تک نہ کی۔
ترجمان کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کیدوران بھی گولڈ اسٹار فیملیز کے حق میں بات کی اور گولڈاسٹارفیملیز سییہ قریبی تعلق برقرار رکھا، انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ان فیملیز سے نہ صرف احتساب کا وعدہ کیا بلکہ اسے پورا کرکے دکھایا۔
امریکا میں گولڈ اسٹار فیملیز ان خاندانوں کو کہا جاتا ہے جن کا قریبی عزیز امریکی فوج میں ملازمت کیدوران مارا گیا ہو۔ترجمان وائٹ ہاوس نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے خطاب سے پہلے گولڈ اسٹار فیملیز ہی سے بات کی تھی اور انہیں محمد شریف اللہ کی گرفتاری سے آگاہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شریف اللہ
پڑھیں:
دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
دعا ایک ایسی روحانی طاقت ہے جو ہر مذہب، ہر دور اور ہر دل کی گہرائیوں میں زندہ ہے۔ چاہے انسان کسی دین سے ہو، کسی خطے سے ہو، جب دل بیقرار ہوتا ہے، زبان سے نکلا ہوا ایک سادہ لفظ ’’اے خدا!‘‘ پورے آسمان کو ہلا دیتا ہے۔ قرآن، تورات، انجیل، احادیثِ نبویہ، رومی کی تعلیمات اور آج کے سائنسدان سب اس امر پر متفق ہیں کہ دعا میں ایک غیر مرئی طاقت ہے جو انسان کی روح، جسم اور کائنات کے ساتھ گہرے تعلقات پیدا کرتی ہے۔
-1 دعا قرآن کی روشنی میں:قرآن کریم دعا کو عبادت کی روح قرار دیتا ہے:’’وقال ربکم ادعونِی استجِب لکم(سورۃ غافر: 60)’’ اور تمہارے رب نے فرمایا کہ مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘
واِذا سالک عِبادِی عنیِ فاِنیِ قرِیب (سورۃ البقرہ: 186)
’’جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو (کہہ دو کہ) میں قریب ہوں۔‘‘
-2 احادیث کی روشنی میں:حضرت محمدﷺ نے فرمایا:’’الدعا ء ھو العِبادۃ‘‘ (ترمذی) دعا ہی عبادت ہے۔ایک اور حدیث میں فرمایا:جو شخص اللہ سے دعا نہیں کرتا، اللہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔(ترمذی)
-3 تورات اور بائبل میں دعا:تورات میں حضرت موسی علیہ السلام کی دعائوں کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے، خصوصاً جب وہ بنی اسرائیل کے لیے بارش یا رہنمائی مانگتے ہیں۔بائبل میں حضرت عیسی علیہ السلام فرماتے ہیں:مانگو، تمہیں دیا جائے گا؛ تلاش کرو، تم پا ئوگے؛ دروازہ کھٹکھٹا، تمہارے لیے کھولا جائے گا۔(متی 7:7)
-4 مولانا رومی کا نکتہ نظر:مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا وہ پل ہے جو بندے کو معشوقِ حقیقی سے جوڑتا ہے۔ایک اور مقام پر کہتے ہیں:تم دعا کرو، تم خاموشی میں بھی پکارو گے تو محبوب سنے گا، کیونکہ وہ دلوں کی آواز سنتا ہے، نہ کہ صرف الفاظ۔
-5 سائنسی اور طبی تحقیقات:جدید سائنسی تحقیقات بھی دعا کی اہمیت کو تسلیم کر چکی ہیں: ہارورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق کے مطابق، دعا اور مراقبہ دل کی دھڑکن کو کم کرتے ہیں، دماغی سکون پیدا کرتے ہیں اور قوتِ مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔
ڈاکٹر لاری دوسے ، جو کہ ایک معروف امریکی ڈاکٹر ہیں، نے کہا:میں نے اپنی میڈیکل پریکٹس میں ایسے مریض دیکھے ہیں جو صرف دعا کی طاقت سے بہتر ہو گئے، جب کہ دوا کام نہ کر رہی تھی۔
ڈاکٹر ہربرٹ بینسن کے مطابق‘ دعا جسم میں ریلیکسیشن رسپانس پیدا کرتی ہے، جو ذہنی دبائو، ہائی بلڈ پریشر، اور بے خوابی کا علاج بن سکتی ہے۔
-6 دعا کی روحانی قوت اور موجودہ دنیا: آج جب دنیا مادی ترقی کی دوڑ میں الجھی ہوئی ہے، انسان کا باطن پیاسا ہے۔ دعا وہ چشمہ ہے جو انسان کی روح کو سیراب کرتا ہے۔ یہ دل کی صدا ہے جو آسمانوں تک پہنچتی ہے۔ دعا صرف مانگنے کا نام نہیں، بلکہ ایک تعلق، ایک راستہ، ایک محبت ہے رب کے ساتھ۔
دعا ایک معجزہ ہے جو خاموشی سے ہماری دنیا کو بدل سکتی ہے۔ یہ وہ طاقت ہے جو نہ صرف بیماریوں کا علاج ہے، بلکہ تنہائی، خوف، بے سکونی اور بے مقصد زندگی کا حل بھی ہے۔ اگر انسان اپنے دل سے اللہ کو پکارے، تو وہ سنتا ہے، اور جب وہ سنتا ہے، تو سب کچھ بدل جاتا ہے۔
دعا ایک تحفہ ہے جو ہم ایک دوسرے کو دے سکتے ہیں اور دعا کا تحفہ دوسروں کو دے کر اس کا اجروثواب بھی حاصل کرتے ہیں ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ دعا حضور قلب و ذہن سے روح توانائی سے کی جائے یعنی پوری توجہ اور اللہ پر کامل توکل کے ساتھ کی جائے۔ دعا پر نہیں مگر طاقت پرواز رکھتی ہے ۔ اللہ ہمیں قلب و روح گہرائیوں سے دعا کرنے کی سمجھ اور توفیق عطا فرمائے اور ایک دوسرے کو یہ عظیم اور مقدس تحفہ بانٹے رہیں۔
اے اللہ ہمیں دعائیں کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہماری دعائیں قبول فرما اور ہمیں مستجاب دعا بنا ۔ یا سمیع الدعاء