حکومتی قرضوں کا حجم 72 ہزار ارب روپے سے اوپر چلا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مارچ2025ء) حکومتی قرضوں کا حجم 72 ہزار ارب روپے سے اوپر چلا گیا، شہباز شریف حکومت میں قرضوں کے ریکارڈ ٹوٹنے کا سلسلہ جاری، ایک سال میں قرضوں میں مزید 7 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جنوری 2025تک مرکزی حکومت کے قرضے ریکارڈ 72ہزار 123ارب روپے ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، سٹیٹ بینک نے جنوری 2025 تک کے وفاقی حکومت کے قرضوں کا ڈیٹا جاری کردیا۔سٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ جولائی 2024سے جنوری 2025کے دوران وفاقی حکومت کے قرضوں میں3ہزار 209ارب روپے جبکہ جنوری کے ایک مہینے میں مرکزی حکومت کے قرضوں میں 476ارب روپے کا اضافہ ہوا۔(جاری ہے)
دستاویز کے مطابق فروری 2024سے لے کر کر جنوری 2025کے ایک سال میں وفاقی حکومت کے قرضوں میں7ہزار 283ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سٹیٹ بینک کے مطابق جنوری 2025تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 72ہزار 123رب روپے رہا جس میں مقامی قرضہ 50ہزار 283ارب روپے اور بیرونی قرضے کا حصہ 21ہزار 880ارب روپے تھا۔دستاویز کے مطابق دسمبر 2024تک وفاقی حکومت کے قرضے 71ہزار 647ارب اور جون 2024تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 68ارب 914ارب روپے تھا جبکہ جنوری 2024تک وفاقی حکومت کے قرضی64ہزار 840ارب روپے تھے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی حکومت کے قرضوں حکومت کے قرضوں میں قرضوں کا حجم کے مطابق
پڑھیں:
تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ؛ حتمی منظوری آج شام ہو گی
سٹی42: پاکستان کے سرکاری اور نجی ملازموں کو خوشخبری دینے کے لئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل منگل کے روز ہو گا۔
نئے مالی کے بجٹ کی قومی اسمبلی مین پیش کرنے سے پہلے حتمی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نئے مالی سال کے لیے بجٹ تجاویز کی منظوری دے گی، وفاقی کابینہ سے فنانس بل کی منظوری لے کر قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا جائے گا۔
نیشنل اکیڈمی کو جدید بنانا میرا سب سے بڑا مقصد ہے: عاقب جاوید
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافے سے متعلق تجاویز کو آج پیر کے روز ہی فائنل شکل دے لی گئی ہے۔ اب پارلیمنٹ میں لے جانے سے پہلے تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس کل سہ پہر چار بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ اس اجلاس کے کچھ دیر بعد وفاقی وزیر خزانہ اورنگ زیب قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بجٹ تقریر کریں گے۔ اپنی تقریر مین وہ بجٹ کے تمام بنیادی خدوخال اور اہم تجاویز کا خلاصہ پیش کریں گے۔
نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹس اور شادی ہالز سے متعلق حکومتِ پنجاب کا بڑا فیصلہ
سرکاری ملازموں کی تنخواہوں مین اضافہ کے متعلق مصدقہ رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بجٹ 2025-26 میں سرکاری ملازمین کیلئے حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی ہدایات کو نظر انداز کر کے میکسیمم ریلیف پیکیج دیا جا رہا ہے۔
ماورا حسین اور امیر گیلانی کی عید کی خوشیاں، غم میں بدل گئیں
آئی ایم ایف نے پاکستان کی بیلنس شیٹ کو سامنے رکھ کر تجویز کیا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں مین زیادہ سے زیادہ سات ساڑھے سات فیسد تک اضافہ کیا جائے۔ آئی ایم ایف کا استدلال ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران مہنگائی اور افراط زر کم ہوئی ہے، آنے والے مہینوں میں افراط زر مزید کم ہونے کا امکان ہے، اس تناطر میں تنخواہوں میں سات فیسد اضافہ کافی ہو گا۔
پاکستان کی وفاقی حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر لیدر اس بات پر متفق ہیں کل سات فیسد اضافہ کافی نہیں ،عوام کو میکسیمم ریلیف دیا جانا ضروری ہے کیونکہ عوام نے اس حکومت کا اب تک ایک بھی بجٹ ایسا نہیں دیکھا جس سے انہیں سکھ کا سانس آیا ہو۔ اب چونکہ ملک کی مالیاتی صورتحال تسلی بخش ہے تو اس کا کچھ فائدہ عوام کو بھی ہونا چاہئے۔ وفاقی حکومت نے طے کیا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ 10 فیسد ہی ہو گا، آئی ایم ایف کے حکام کے ساتھ وفاقی وزارت خزانہ کی ٹیم خود معاملات کو مینیج کرے گی.
کولمبیا میں 6.3 شدت کا زلزلہ سے سڑکوں پر دراڑیں، عمارتیں زمین بوس
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز ہے۔
ذرائع نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے، 2022 کے ایڈہاک الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
ہم وفاق کو بھی قرضہ دے سکتے ہیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا