UrduPoint:
2025-11-03@08:18:17 GMT

حکومتی قرضوں کا حجم 72 ہزار ارب روپے سے اوپر چلا گیا

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

حکومتی قرضوں کا حجم 72 ہزار ارب روپے سے اوپر چلا گیا

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مارچ2025ء) حکومتی قرضوں کا حجم 72 ہزار ارب روپے سے اوپر چلا گیا، شہباز شریف حکومت میں قرضوں کے ریکارڈ ٹوٹنے کا سلسلہ جاری، ایک سال میں قرضوں میں مزید 7 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جنوری 2025تک مرکزی حکومت کے قرضے ریکارڈ 72ہزار 123ارب روپے ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، سٹیٹ بینک نے جنوری 2025 تک کے وفاقی حکومت کے قرضوں کا ڈیٹا جاری کردیا۔سٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ جولائی 2024سے جنوری 2025کے دوران وفاقی حکومت کے قرضوں میں3ہزار 209ارب روپے جبکہ جنوری کے ایک مہینے میں مرکزی حکومت کے قرضوں میں 476ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

دستاویز کے مطابق فروری 2024سے لے کر کر جنوری 2025کے ایک سال میں وفاقی حکومت کے قرضوں میں7ہزار 283ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سٹیٹ بینک کے مطابق جنوری 2025تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 72ہزار 123رب روپے رہا جس میں مقامی قرضہ 50ہزار 283ارب روپے اور بیرونی قرضے کا حصہ 21ہزار 880ارب روپے تھا۔دستاویز کے مطابق دسمبر 2024تک وفاقی حکومت کے قرضے 71ہزار 647ارب اور جون 2024تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 68ارب 914ارب روپے تھا جبکہ جنوری 2024تک وفاقی حکومت کے قرضی64ہزار 840ارب روپے تھے۔                                                
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی حکومت کے قرضوں حکومت کے قرضوں میں قرضوں کا حجم کے مطابق

پڑھیں:

اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ