حکومت کا کسی بھی ملک سے اعلی عہدیداروں کیلئے تحائف قبول نہ کرنیکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
حکومت کا کسی بھی ملک سے اعلی عہدیداروں کیلئے تحائف قبول نہ کرنیکا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومت کا کسی بھی ملک سے اعلی عہدیداروں کیلئے تحائف قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی نے توشہ خانہ سے متعلق نئی سفارشات تیار کرلیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ غیر ملکی دوروں کے دوران تحائف لینے پر جلد پابندی عائد کردی جائے گی۔توشہ خانہ اسکینڈلز سامنے آنے کے بعد حکومت نے بڑا قدم اٹھالیا، کسی بھی ملک سے اعلی عہدیداروں کیلئے تحائف قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی حکومت اس ضمن میں توشہ خانہ کے قوانین تبدیل کرے گی۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی نے توشہ خانہ سے متعلق نئی سفارشات تیار کرلیں۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ غیرملکی دوروں کے دوران تحائف لینے پر جلد پابندی عائد کردی جائے گی، تنازعات سے بچنے کیلئے حکومت تحفے لینے پر پابندی لگانے جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد تمام ممالک سے تحائف لینے پر باضابطہ پابندی لگادی جائے گی، دوست ممالک کو سرکاری سطح پر بھی تحائف نہ دینے کی درخواست کی جائے گی۔خواجہ آصف نے کہا کہ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری، نہ تحفے ملیں گے نہ ہی تنازعات جنم لیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی رہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں میں اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فتنۃ الخوارج کے تدارک کے لیے انتظامیہ کا مکمل ساتھ دیا جائے گا، فتںہ الخوارج کے حامیوں کو وارننگ دی جائے گی وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون کے حوالے کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق بنوں پولیس اسٹیشن ڈومیل کے علاقے کم چشمی میں 7 جون کو اہم جرگے کا انعقاد کیا گیا، جرگے میں طاؤس خیل قبیلے کے تقریباً 280 سے 300 مقامی افراد نے شرکت کی۔ جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی رہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق جرگے میں اہم نکات پر فیصلہ کیا گیا کہ "کم چشمی علاقے کی حفاظت کیلئے 30 سے 40 افراد پر مشتمل ایک مقامی کمیٹی بنائی جائے گی" اور کمیٹی کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے ساتھ تعاون فراہم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جرگہ میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ’’مقامی بزرگ ان گھروں کا دورہ کریں گے جہاں فتنہ الخوراج گروہوں سے تعلق رکھنے یا ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کا شبہ ہے‘‘، ایسے افراد کو سختی کے ساتھ خبردار کیا جائے گا کہ وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائے گا، اگر فتنہ الخوارج یا ان کے گروہ کو کم چشمی کے علاقے میں دیکھا گیا تو لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا جائے گا۔ جرگہ نے فیصلہ کیا کہ مقامی افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کریں، مقامی افراد نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ مقامی افراد کے مطابق دہشتگردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جرگے کا یہ متفقہ لائحہ عمل علاقائی امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔