خواتین کو بااختیار بنائے بغیر ترقی ممکن نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ کسی بھی ترقی پسند معاشرے کی تشکیل کے لیے خواتین کو بااختیار بنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین نے تعلیم، صحت، کھیل اور دیگر شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں، جنہیں ہر سطح پر سراہا جانا چاہیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ خواتین کے حقوق سے متعلق منفی رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا اور انہیں قومی دھارے میں شامل کیے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے پاکستان کی تاریخ میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کا مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر انتخاب، ملک میں صنفی مساوات کے فروغ کا مظہر ہے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی بھی تعریف کی اور کہا کہ یہ اقدامات خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ سردار ایاز صادق نے تحریک پاکستان میں محترمہ فاطمہ جناح، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم جہاں آرا شاہنواز اور بیگم شائستہ اکرام اللہ کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان عظیم خواتین کی جدوجہد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وومنز پارلیمانی کاکس اور خصوصی کمیٹی برائے جینڈر مین سٹریمنگ ملک میں خواتین کے حقوق کے تحفظ اور صنفی مساوات کے فروغ کے لیے فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ قانون سازی کے عمل میں خواتین اراکین موثر اور نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں اور پاکستان کی پارلیمان خواتین کو ان کا جائز مقام دلانے کے لیے پر عزم ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی خواتین کے خواتین کو انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔