روسی فضائیہ کا یوکرائن کے مشرقی علاقےپرحملہ،11 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
کیف( نیوز ٖڈیسک)یوکرین کے مشرقی علاقے میں روسی فضائی حملے میں 11 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین میں توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ حکام کے مطابق حملے کے باعث شہریوں اور دفاع کیلئے ضروری ہتھیاروں کی فیکٹریوں کو بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیرِ خارجہ کی یوکرینی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جلد از جلد یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، تمام فریقوں کو پائیدار امن کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
چیمپئنز ٹرافی فائنل سے قبل بھارت کو جھٹکا، ویرات کوہلی انجری کا شکار
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق
اسرائیلی فضائیہ نے یمن کی اہم بندرگاہ حدیدہ پر شدید بمباری کی ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ حوثی تحریک کے زیر انتظام ٹی وی چینل ”المسیرہ“ کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے 12 فضائی حملے حدیدہ کی بندرگاہ اور اس کے اطراف کیے گئے۔
عرب خبررساں ادارے خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب اسرائیلی فورسز نے مقامی رہائشیوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ جاری کی تھی۔
پہلے صنعا، پھر الجوف، اب حدیدہ
یہ حملے صنعا اور الجوف پر اسرائیلی حملوں کے چند دن بعد سامنے آئے ہیں۔ یمن کے حوثی عسکری ترجمان یحییٰ سریع کے مطابق، یمنی فضائی دفاع اس وقت اسرائیلی طیاروں کی جارحیت کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ان کے بقول، دفاعی نظام حملوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حوثیوں کا ردعمل اور پس منظر
حوثی گروپ، جو یمن کے بڑے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے، نے حالیہ مہینوں میں بحیرہ احمر میں کئی بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ حوثی فورسز کی جانب سے اسرائیل کی طرف کئی بیلسٹک میزائل اور ڈرونز داغے گئے تھے، جنہیں اسرائیل نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو اپنے خلاف “جارحیت” قرار دیتے ہوئے یمنی علاقوں میں جوابی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جن میں اب حدیدہ بھی شامل ہو گیا ہے۔
حدیدہ: ایک اہم اسٹریٹیجک مقام
حدیدہ بندرگاہ بحیرہ احمر پر یمن کی سب سے اہم بندرگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہاں سے ملک میں انسانی امداد، خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کی جاتی ہے۔ اس بندرگاہ پر حملے نے نہ صرف یمن میں جاری بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے بلکہ علاقائی کشیدگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔