وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری—فائل فوٹو

وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ تشدد کی شکار خواتین کو قانونی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ بچوں، خواتین پر تشدد میری ریڈ لائن ہے، بچیوں کے تحفظ کی بات آتی ہے تو مختلف چیزوں کو بہانہ بنایا جاتا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ دھی رانی پروگرام کے تحت بھی پہلا مرحلہ جاری ہے، اس پروگرام کا سیکنڈ فیز بھی شروع ہو گا۔

دوست ممالک کو بھی پتہ ہے کہ فتنہ کون ہے: عظمیٰ بخاری

وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ہمارے دوست ممالک کو بھی پتہ ہے کہ فتنہ کون ہے۔

اپنے صوبے میں خواتین کے لیے جاری پروگراموں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ نےحکم دیا ہے کہ جتنی بچیوں نے درخواستیں دی ہیں ان کو الیکٹرک بائیکس ملیں گی، اس کے علاوہ الیکٹرک بسز میں بھی خواتین کے لیے حصہ مختص کیا گیا ہے۔

خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب میں رہنے والی تمام خواتین کو مبارک باد پیش کرتی ہوں، ہمیں اپنے معاشرے کے اندر خواتین کی تفریق ختم کرنےکی بہت ضرورت ہے، اپنےخلاف ہونے والے ظلم پر اب خواتین بات کرنے لگی ہیں۔

بچیوں میں تعلیم کے شوق کے حوالے سے انہوں کہا کہ جس بورڈ میں رزلٹ اٹھا کر دیکھ لیں بچیاں ٹاپر ملتی ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اطلاعات پنجاب خواتین کے نے کہا

پڑھیں:

پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ

لاہور:

پنجاب میں خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا  اور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنوری تا دسمبر 2024 کے دوران پنجاب میں خواتین پر ہونے والے 4 سنگین جرائم ، جنسی زیادتی، غیرت کے نام پر قتل، اغوا اور گھریلو تشدد  میں نمایاں اضافہ ہوا، لیکن نظامِ انصاف کی ناکامی نے متاثرہ خواتین کو انصاف سے دور رکھا۔

 رپورٹ کی تیاری کے لیے ایس ایس ڈی او نے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے تحت دستیاب ڈیٹا اکٹھا کیا اور اسے اضلاع کی آبادی کے تناسب سے کرائم ریٹ کے فارمولے کے ذریعے تجزیہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق لاہور میں جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ 532 واقعات رپورٹ ہوئے، جس کے بعد فیصل آباد میں 340 اور قصور میں 271 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ اس کے باوجود سزا کے تناسب انتہائی کم رہا۔

لاہور میں صرف 2 اور قصور میں 6 ملزمان کو ہی مجرم قرار دیا گیا۔ آبادی کے لحاظ سے قصور میں فی لاکھ 25.5 اور پاکپتن میں 25 واقعات رپورٹ ہوئے، جو ظاہر کرتا ہے کہ چھوٹے اور دیہی اضلاع میں خواتین کو خطرات لاحق ہیں۔

غیرت کے نام پر قتل کے جرائم میں فیصل آباد سرِ فہرست رہا جہاں 31 واقعات پیش آئے، جب کہ راجن پور اور سرگودھا میں 15-15 کیسز رپورٹ ہوئے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ان تمام مقدمات میں کسی کو سزا نہیں دی گئی، تاہم فی صد آبادی کے حساب سے راجن پور میں 2.9 اور خوشاب میں 2.5 فی صد کے تناسب نے اس رجحان کی شدت کو اجاگر کیا۔

اغوا کے حوالے سے لاہور میں 4,510 کیسز رپورٹ ہوئے، مگر صرف 5 ملزمان کو سزا ہوئی۔ فیصل آباد میں 1,610، قصور میں 1,230، شیخوپورہ میں 1,111 اور ملتان میں 970 شکایات درج ہوئیں، لیکن کسی کو بھی عدالتوں سے سزا نہیں ہوئی۔آبادی کے تناسب سے لاہور کا کرائم ریٹ فی لاکھ 128.2، قصور 115.8 اور شیخوپورہ 103.6 رہا۔

گھریلو تشدد کے کیسز میں گجرانوالہ نے سبقت لے لی جہاں 561 شکایات موصول ہوئیں، جب کہ ساہیوال میں 68 اور لاہور میں 56 مقدمات درج ہوئے۔ ان تمام واقعات میں بھی سزاؤں کا تناسب صفر رہا اور فی لاکھ آبادی کے لحاظ سے گجرانوالہ میں 34.8 اور چنیوٹ میں 11 کے اعداد و شمار نے اس نوعیت کے جرائم کی سنگینی کو واضح کر دیا۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیّد کوثر عباس نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس نے رپورٹنگ کے نظام کو بہتر بنایا ہے مگر عدالتوں میں کیسز کا مؤثر تعاقب نہ ہونے کے باعث سزائیں نا ہونے کے برابر ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کے پاس وہ واقعات بھی پہنچتے ہی نہیں جو متاثرین رپورٹ نہیں کرا پاتے یا روک دیے جاتے ہیں اور اس لیے عدالتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی مہمات ناگزیر ہیں تاکہ خواتین بروقت ویمن سیفٹی ایپ اور ورچوئل پولیس اسٹیشن کے ذریعے اپنے کیس درج کرا سکیں۔

ایس ایس ڈی او کے سینئر ڈائریکٹر پروگرامز شاہد خان جتوئی نے بتایا کہ اغوا کے پیچھے انسانی اسمگلنگ، جبری تبدیلی مذہب، تاوان اور زیادتی جیسے سنگین جرائم چھپے ہیں جن کے لیے فوری ریاستی مداخلت درکار ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ رپورٹ میں شامل نقشہ جات اور ضلعی اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ کئی چھوٹے اضلاع بڑے شہروں سے کہیں زیادہ متاثر ہیں۔

رپورٹ کو ایک ہنگامی وارننگ قرار دیتے ہوئے ایس ایس ڈی او نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس، عدلیہ اور متعلقہ ادارے مشترکہ طور پر فوری اصلاحات کریں، قانونی عملدرآمد کو مؤثر بنائیں اور خواتین کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • سندھ میں کسانوں کا کوئی پُرسان حال نہیں: عظمیٰ بخاری
  • دریاؤں میں آنیوالے سیلابی پانی کے استعمال پر کسی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں، عظمیٰ بخاری
  • مذاکرات دھمکیوں کےذریعے نہیں ہوتے: عظمیٰ بخاری
  • پیپلز پارٹی سندھ میں 16 سال سے ہے، اپنی کارکردگی پر دھیان دے: عظمیٰ بخاری
  • مراد شاہ کو پنجاب کے کسانوں کی فکر زیادہ، سندھ میں گندم کی سرکاری قیمت مقرر کی؟ عظمیٰ بخاری 
  • مراد علی شاہ شاہراہ بند کرنے والے مظاہرین کی حمایت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • پنجاب نے ایک سال میں  کسانوں کو تاریخی پیکیج دیا : عظمیٰ بخاری
  • مراد علی شاہ کو سندھ سے زیادہ پنجاب کے کسانوں کی فکر ہے: عظمیٰ بخاری
  • سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں، عظمیٰ بخاری