شافع حسین کی عمان کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
لاہور (کامرس رپورٹر) صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین سے عمان میں مقیم پاکستانی بزنس کمیونٹی کے وفد نے ملاقات کی۔ محکمہ صنعت و تجارت کے کمیٹی روم میں ہونے والی ملاقات میں پنجاب میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بات چیت ہوئی۔ صوبائی وزیر نے عمان کے سرمایہ کاروں کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے صنعتی مراکز میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ سپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری پر 10 سال تک انکم ٹیکس کی چھوٹ اور ایک مرتبہ ڈیوٹی فری مشینری درآمد کی سہولت موجود ہے۔ انڈسٹریل اسٹیٹس میں پراپرٹی کا کاروبار بند ہونے سے نئے کارخانے تیزی سے لگ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر قائداعظم بزنس پارک شیخوپورہ میں گارمنٹ سٹی بن رہا ہے جو سولر انرجی پر ہو گا۔ چین، آذربائجان، آسٹریا، ترکی، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے پر عزم ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ عمان کے سرمایہ کار پنجاب میں سرمایہ کاری کریں، ہر ممکن سہولت دیں گے۔عمان کے ساتھ دوطرفہ تجارت بڑھانے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں گے۔عمان کے سرمایہ کاروں کے وفد میں صنعت کار سید زیب حسین،ملک یامین اعوان،رانا سکندر،عمران شیخ اور دیگر شامل تھے جبکہ ڈائریکٹر پنجاب سرمایہ کاری بورڈ ڈاکٹر عمران ہاشمی بھی ملاقات میں موجود تھے۔وفد نے پنجاب میں سرمایہ کاری کے لئے موجود سازگار ماحول کو سراہا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سید زیب حسین کا کہنا تھا کہ عمان کے سرمایہ کاروں کا بڑا وفد جلد پنجاب کا دورہ کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پنجاب میں سرمایہ کاری عمان کے سرمایہ کاروں
پڑھیں:
اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی نے جہاں دنیا کو نئی ٹیکنالوجی کے امکانات دکھائے ہیں، وہیں اس کے ممکنہ خطرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت کئی ارب پتی شخصیات اب ایسی جائیدادیں خریدنے میں مصروف ہیں جن میں ہنگامی حالات کے دوران پناہ لینے کے لیے زیرِ زمین بنکرز یا محفوظ کمپاؤنڈز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق زکربرگ امریکی ریاست ہوائی میں اپنے 1400 ایکڑ رقبے پر مشتمل کمپاؤنڈ کی تعمیر کر رہے ہیں جس میں ایک ایسی پناہ گاہ بھی شامل ہے جو خوراک اور بجلی کے نظام کے لحاظ سے مکمل خودکفیل ہوگی۔ کمپاؤنڈ کے گرد 6 فٹ اونچی دیوار کھڑی کی گئی ہے اور مقامی رہائشی اس منصوبے کو زکربرگ بنکر کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زکربرگ نے کیلیفورنیا میں بھی مزید 11 جائیدادیں خریدی ہیں جن میں 7000 مربع فٹ زیرِ زمین جگہ بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی مالکان جیسے لنکڈ اِن کے شریک بانی ریڈ ہیفمن بھی نیوزی لینڈ میں ایک ایسا گھر بنانے کی تیاری کر چکے ہیں جسے عالمی تباہی کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس بڑھتے ہوئے خوف کی علامت ہیں کہ کہیں مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی یا عالمی تنازعات کسی بڑی تباہی کا سبب نہ بن جائیں۔ کچھ ماہرین نے تو اسے ڈیجیٹل دور کی نئی بقا کی دوڑ قرار دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب اوپن اے آئی کے چیف سائنسدان ایلیا ستھسیکور نے اپنے ساتھیوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ کمپنی آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کی تخلیق کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی وہ مرحلہ جب مشین انسانی ذہانت کے مساوی یا اس سے آگے جا سکتی ہے۔ کمپنی کو چاہیے کہ اے جی آئی کی ریلیز سے پہلے ہی اہم افراد کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں تیار کر لے۔
اسی خدشے کا اظہار اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی کی آمد لوگوں کے اندازوں سے کہیں پہلے ممکن ہے، شاید 2026 تک۔
دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی اگلے 5 سے 10 سال میں دنیا کے معاشی، سائنسی اور سماجی ڈھانچے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔