چاروں صوبائی حکومتوں کی ایک سال کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو پنجاب حکومت کی کارکردگی دیگر صوبوں سے بہتر اور نمایاں نظر آئے گی۔25 فروری 2024 ء کو بطور وزیر اعلیٰ پنجاب حلف اٹھانے والی مریم نواز اپنی حکومت کا ایک سال مکمل کر کے دوسرے سال میں داخل ہو گئی ہیں۔ان کی ’’کارکردگی‘‘ کیسی رہی؟ سراہا جا رہا ہے۔ مخالفین بھی ہزار کینہ و بغض رکھنے کے باوجود مریم کی تعریف کرنے پر مجبور ہیں۔ بلاشبہ سال کے ان 365 دنوں میں مریم ایک دن بھی سکون اور آرام سے نہیں بیٹھیں۔والد میاں محمد نواز شریف کے وژن کے مطابق ناصرف صوبے کے حالات سنوارنے،مہنگائی کم کرنے اور امن و امان کے مسائل پر خصوصی توجہ دی،بلکہ صوبے میں 80 سے زیادہ ترقیاتی کاموں کے آغاز اور انہیں پائیہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے بھی بھرپور کوشش کر رہی ہیں۔اس مشن میں وہ سرخرو اور کامیاب ہوتی نظر آئی ہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کے مطابق صوبہ پنجاب کی تاریخ میں مریم نواز وہ پہلی وزیراعلیٰ ہیں جنہوں نے پہلے سال میں ہی 80 سے زائد ترقیاتی منصوبے شروع کیئے،جن میں سے 50 سے زائد مکمل ہو چکے ہیں۔عظمی بخاری کا کہنا ہے ان منصوبوں میں پنجاب کے عوام کے لئے رمضان نگہبان پیکیج،سستی روٹی،بجلی کے بلوں میں ریلیف، کسان کارڈ،گرین ٹریکٹر سکیم،اپنی چھت اپنا گھر پروگرام،ای بائیکس،روشن گھرانہ پروگرام،ایئر ایمبولینس اور کلینک آن دہلیز شامل ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے پنجاب میں ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کے لئے 10 سالہ سموگ پالیسی بھی متعارف کرائی گئی ہے۔جبکہ صوبے میں 600 الیکٹرک بسیں بھی لائی جا رہی ہیں تاکہ شہروں کو دھویں کی آلودگی سے پاک کیا جا سکے۔مریم نواز پاکستان میں کسی بھی صوبے کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہیں جن کے پاس ملک کے سب سے بڑے صوبے کا قلمدان ہے۔مریم نواز کی پیدائش 28 اکتوبر 1973 ء کو لاہور میں ایک بڑے سیاسی گھرانے میں ہوئی۔اس گھرانے کے سربراہ میاں محمد نواز شریف ہیں جو تین بار ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ وزیراعظم بننے سے قبل پنجاب کی وزارت اعلیٰ بھی ان کے پاس رہی۔مریم نواز نے تعلیم کا سلسلہ کانونٹ آف جیسس اینڈ میری، لاہور سے شروع کیا۔پری نرسری سے میٹرک تک تعلیم اسی سکول سے حاصل کی۔بعدازاں لاہور کالج فار وویمن یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ جہاں سے ایف ایس سی کی۔ہمیشہ نمایاں نمبروں سے پاس ہوتی رہیں۔مریم نواز کے پاس ادب میں ماسٹر کی ڈگری بھی ہے۔شاعری میں مریم علامہ اقبال اور فیض احمد فیض کی مداح ہیں۔فیض کی شاعری انہیں زبانی یاد ہے۔سیاست میں آنے سے پیشتر مریم نواز خاندان کی رفاعی تنظیم ’’شریف وقف ٹرست‘‘ کی فعال رکن بھی رہیں۔انہوں نے شریف میڈیکل سٹی اور شریف ٹرسٹ کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں کی سربراہی بھی کی ۔ 2012 ء میں مریم نواز نے عملی طور پر سیاست میں قدم رکھا۔2013 ء میں پاکستان کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے انتخابی مہم چلانے کی ذمہ داری بھی مریم نواز کو سونپی گئی۔ جسے انہوں نے بہت اچھے طریقے سے نبھایا۔ انتخابی جلسوں میں ان کا زورِ خطابت ایسا ہوتا کہ لوگ بڑی تعداد میں انہیں سننے کے لیئے آتے۔ن لیگ کے جتنے بھی جلسے ہوتے مریم نواز کے خطاب کے باعث لوگوں سے بھر جاتے۔تِل دھرنے کو بھی جگہ نہ ہوتی۔ان سرگرمیوں سے نہ صرف مریم ایک سیاستدان کے طور پر اپنا آپ منوانے میں کامیاب ہوئیں بلکہ انہوں نے پنجاب میں لاکھوں مداح بھی پیدا کر لئے۔مریم نواز کو ظاہری طور پر نواز شریف کا سیاسی جانشین اور وارث بھی سمجھا جاتا ہے۔مریم نواز پاکستان کی ایسی خاتون سیاستدان ہیں جنہیں بی بی سی کی 100 خواتین کی فہرست میں شامل کیا گیا۔وہ دنیا کی معتبر اور بااثر ترین خواتین میں سے ایک تسلیم کی جاتی ہیں۔ نیویارک ٹائمز نے بھی جب دنیا کی طاقت ور ترین خواتین کی فہرست شائع کی تو اس فہرست میں شامل 11 خواتین میں مریم نواز بھی شامل تھیں۔
مریم نواز سے اختلاف رکھنے والے اگرچہ ان پر تنقید کے نشتر چلاتے رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی خوب مہم جوئی کرتے ہیں۔لیکن مریم نواز کو اپنے کسی مخالف کی کوئی پرواہ نہیں ہے،نہ وہ کسی مہم جوئی سے ڈرتی، گھبراتی یا خوفزدہ ہوتی ہیں۔انہیں پرواز کا ڈھنگ آتا ہے۔ وہ صوبے کی ترقی اور کامیابیوں کے لیئے بے تھکان محوِ سفر ہیں۔مشکل راہیں ضرور ہیں لیکن انہیں بھروسہ ہے کہ اپنے عظیم والد کی رہبری اور سرپرستی میں ان کی کامیابیوں کا سفر جاری رہے گا۔مریم پنجاب میں ایک بہترین ٹیم کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم بہت زیادہ کام کرتی ہیں۔ان کو آرام کا کم ہی موقع ملتا ہے۔اپنی فیملی کو بھی وقت نہیں دے پاتیں۔ان کی خواہش ہے کہ حکومت کے جب پانچ سال پورے ہوں تو عوام کے سامنے سرخرو ہو کر جائیں۔آپ جانتے ہیں پنجاب 12سے 13 کروڑ آبادی کے لگ بھگ صوبہ ہے۔جتنا بڑا صوبہ ہے اتنے ہی بڑے اس کے مسائل ہیں۔25 فروری 2024 ء کو مریم نواز نے جب وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھایا تو بہت چہ میگوئیاں ہوئیں۔کہنے والے کہتے چلے گئے سیاسی مخالفین نے بھی تنقید کے نشتر چلائے کہ صوبے میں اتنے مسائل ہیں کہ ایک خاتون وزیراعلیٰ کیا انہیں حل کر پائیں گی؟ پی ٹی آئی کو تو پورا یقین تھا کہ مریم نواز ناکام رہیں گی۔بانی پی ٹی آئی سمیت اعلی قیادت کا گمان تھا کہ مریم کے اقتدار کی یہ بیل منڈھے چڑھنے والی نہیں۔کیونکہ پنجاب میں مسائل کے پہاڑ ہیں جنہیں حل کرنا کسی کے بھی بس میں نہیں۔مریم کے شوہر کیپٹن صفدر اعوان ہیں۔جن کا تعلق مانسہرہ کے ایک مڈل کلاس مذہبی گھرانے سے ہے۔مریم کا ایک بیٹا جنید صفدر اور دو بیٹیاں ماہ نور اور مہرالنسا ہیں۔مریم نواز وزیراعلیٰ کی حیثیت سے صوبے میں جو خدمات سرانجام دے رہی ہیں،جتنے رفاعی اور ترقیاتی پروگرام شروع ہیں اور پایہ تکمیل کی طرف جا رہے ہیں۔انہوں نے مریم نواز کی عزت و توقیر میں بے حد اضافہ کیا ہے۔مسلم لیگ(ن) کی مقبولیت کو چار چاند لگ گئے ہیں لیکن ابھی سفر ختم نہیں ہوا۔یہ سفر ابھی اور طے ہونا ہے۔اس سفر میں راحتیں کم اور مشکلات زیادہ ہیں۔لیکن مریم نے مشکلوں میں جینا سیکھ لیا ہے۔پنجاب ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں میں دوسرے صوبوں سے سبقت لیتا ہوا نظر آتا ہے۔یقینا اب تقدیر بدلنے کا وقت آ پہنچا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مریم نواز انہوں نے ہیں لیکن رہی ہیں ہیں ان
پڑھیں:
راولپنڈی میں ترقیاتی منصوبوں کا دورہ، مریم نواز سے ایتھوپیئن سفیر کی ملاقات
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز راولپنڈی شہر پہنچ گئیں۔ ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کے دورے کیے۔ وزیر اعلیٰ نے راولپنڈی کی تاریخ کے سب سے بڑے پراجیکٹ کی 31مئی تک متوقع تکمیل پر اظہار مسرت کیا اور انتظامیہ کو شاباش دی۔ مریم نواز نے راولپنڈی جی پی او انڈر پاس اور محمد نوازشریف فلائی اوور پراجیکٹ کے تعمیراتی معیار کا جائزہ لیا اور جاری تعمیراتی سرگرمیوں کا معائنہ بھی کیا۔ وزیراعلیٰ نے ہاتھ ہلا کر پراجیکٹ پر کام کرنے والے مزدوروں کی گرم جوشی کا جواب دیا۔ تعمیراتی معیار کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت کی اور روڈز کے اطراف میں دورویہ درخت لگانے کا حکم دیا۔ راولپنڈی کے مال روڈ کو سگنل فری بنانے کے لئے مزید دو انڈر پاسز بنائے جائیں گے۔ انڈر پاس سے روزانہ دو لاکھ گاڑیاں با آسانی گزر سکیں گی۔ انڈر پاس بننے سے اے ایف آئی سی اور ایم ایچ کے مریضوں کو سڑک عبور کرنے میں آسانی ہوگی۔ محمد نوازشریف فلائی اوور 2.3ارب اور انڈر پاس پراجیکٹ 4.38ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو نے زیر تکمیل پراجیکٹ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ نوازشریف فلائی اوور کے اوورہیڈ برج کی پائلز کی تنصیب کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ مریم نواز نے مال روڈ جی پی او چوک پر انڈرپاس کی تعمیراتی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا۔ پیدل گزرنے والے شہریوں کے لئے خصوصی راستہ بھی پراجیکٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ راولپنڈی ڈویژن میں 56 ترقیاتی منصوبوں پر تعمیراتی کام جاری ہے۔ فلائی اوور کی تکمیل سے شہریوں کو موٹروے اور راولپنڈی رنگ روڈ تک براہ راست رسائی ممکن ہوگی۔ 79ہزار گاڑیاں مستفید ہوں گی۔ علاوہ ازیں ورلڈ ایمبونائزیشن ویک پر پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ بیماریوں سے بچاؤ کا سب سے مؤثر ہتھیار احتیاط، آگاہی اور ویکسی نیشن ہے۔ پولیو، خسرہ، ٹی بی، ہیپاٹائٹس، تشنج، نمونیا اور دیگر مہلک بیماریوں کے خلاف بھرپور ویکسی نیشن مہم جاری ہے۔ دوسری جانب مریم نواز شریف سے ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بیکر عبداللہ نے ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ نے ایتھوپیا کے سفیر کا خیر مقدم کیا۔ اس موقع پر تعلقات مزید مستحکم کرنے پر زور دیا گیا۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں زرعت، تعلیم، صحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تجارتی شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے ایتھوپیا سے پاکستان ڈائریکٹ فلائیٹ بحال ہونے پر مبارکباد دی۔ اور کہا کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دوطرفہ مشاورت خوش آئند پیش رفت ہے۔ پاکستان اور ایتھوپیا کے مابین تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ ڈاکٹر جمال بیکر عبداللہ نے حکومت پنجاب کی ترقیاتی حکمت عملی اور فلاحی اقدامات کو سراہا۔