فلسطین کی حمایت جاری رکھیں گے، انصاراللہ یمن
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
یمن میں اسلامی مزاحمت کی تحریک انصاراللہ کے مرکزی رہنما نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فلسطین کی حمایت اخلاقی اور انسانی اصولوں کی بنیاد پر جاری ہے اور مغربی ممالک کی جانب سے محاصرے کے باوجود یمن فلسطین کے بارے میں اپنے موقف پر ڈٹا رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں انصاراللہ کے مرکزی رہنما اور سابق نائب وزیراعظم محمود الجنید نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ درپیش چیلنجز کے باوجود یمن فلسطین کی حمایت پر مبنی پالیسی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا: "یمن کے عوام، قائدین اور حکومت نے فلسطین کے بارے میں اخلاقی، انسانی اور دینی اصولوں پر مبنی موقف اپنا رکھا ہے جس کی روشنی میں فلسطین کی مظلوم قوم کی حمایت جاری رکھیں گے۔ وہ مظلوم قوم جس نے گذشتہ 75 برس کے دوران غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ اقدامات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور حال ہی میں غزہ جنگ کے باعث شدید مصیبتیں اور مشکلات برداشت کی ہیں۔ ان جارحانہ اقدامات کا تقاضا ہے کہ دنیا خاص طور پر عرب اور اسلامی دنیا میں مقیم شریف انسان مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کریں۔" محمود الجنید نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت انتہائی بے رحمانہ تھی جس کے دوران پورے غزہ کو نشانہ بنایا گیا، وہاں کا انفرااسٹرکچر تباہ کر دیا گیا اور فلسطینی عوام کو فراہم کی جانے والی انسانی امداد کو نشانہ بنایا گیا۔ تعلیمی مراکز، سویلین عمارتیں، پانی، بجلی اور شہری آبادیوں پر حملے کیے گئے اور ان کا بڑا حصہ نابود کر دیا گیا۔"
انصاراللہ یمن کے مرکزی رہنما محمود الجنید نے مزید کہا: "ہم نے ایمانی، قرآنی، اصولی اور اخلاقی نقطہ نظر کی بنیاد پر پوری طاقت سے فلسطینی عوام کی حمایت کی ہے اور اسرائیل پر کاری ضربیں لگائی ہیں۔ تل ابیب پر بھی حملے کیے ہیں اور ایلات بندرگاہ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ یہ بندرگاہ بند ہو گئی ہے اور مقبوضہ فلسطین کی جانب بحری جہازوں کی آمدورفت رک گئی ہے۔" انہوں نے کہا: "اسرائیلی بحری جہاز، وہ بحری جہاز جو مقبوضہ فلسطین جا رہے تھے یا اسرائیل کے حامی بحری جہازوں کو روک دیا گیا۔ یہ اقدام فلسطینی قوم کی حمایت کی خاطر انجام پایا تھا اور غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کے وحشیانہ اقدامات کا ردعمل تھا۔" محمود الجنید نے کہا: "یمن مغربی طاقتوں کی جانب سے محاصرے کا شکار ہے جس کے باعث اقتصادی مشکلات سے روبرو ہے۔ دوسری طرف ہمارے خلاف سعودی جارحیت بھی جاری ہے۔ یمنی عوام کے خلاف بہت شدید محاصرہ چل رہا ہے لیکن یہ ہمیں فلسطین کی حمایت سے نہیں روک سکتا۔ فلسطینی عوام سے متعلق ہمارا موقف مستقل، اصولی اور اخلاقی ہے۔"
انہوں نے فلسطین کی حمایت میں یمن کے عوام اور قائدین کے درمیان اتفاق رائے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: "ہمارے قائدین نے جو اخلاقی، انسانی اور دینی بنیادوں پر موقف اختیار کیا ہے اس کی وجہ سے یمنی عوام بھی قائدین کی حمایت کر رہے ہیں اور ان کی مرکزیت میں متحد ہو چکے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یمن ہمیشہ سے فلسطینی عوام کا ساتھ دیتا آیا ہے اور مسئلہ فلسطین یمنی عوام کی نظر میں بہت ہی اہم اور بنیادی مسئلہ جانا جاتا ہے۔ لہذا قائدین اور عوام اس مسئلے میں ایک پیج پر ہیں اور عوام بھی قائدین کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں۔" محمود الجنید نے آخر میں کہا: "یمن کے عوام اور قائدین سید بدرالدین عبدالملک الحوثی کی قیادت میں ثابت قدم ہیں اور مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت پر ڈٹے ہوئے ہیں۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطین کی حمایت محمود الجنید نے فلسطینی عوام کی جانب ہیں اور یمن کے ہے اور
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رکے اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 64 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، غزہ سٹی کے مختلف اسپتالوں کو درجنوں شہدا اور زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ صرف غزہ سٹی میں بمباری سے شہید ہونے والے 32 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے 23 کو الشفا اسپتال، سات کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال اور دو کو القدس اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو افراد مارے گئے۔
شیخ رضوان محلے میں ایک رہائشی مکان پر حملے میں ایک فلسطینی جوڑے سمیت پانچ افراد شہید ہوئے، تل ہوا کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون کے حملے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔
الرمال محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر ہیلی کاپٹر سے کی جانے والی بمباری میں ایک ماں اور اس کا بچہ شہید ہوگئے، فلسطین اسٹیڈیم اور الانفاق کے قریب بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن میں متعدد بچے اور شہری زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ سٹی میں گھروں کے درمیان بم نصب کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جبکہ مسلسل فضائی اور زمینی حملوں سے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے جنوبی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔
شمالی غزہ کے شاطی کیمپ میں گھروں پر حملے سے پانچ افراد شہید اور کئی ملبے تلے دب گئے، وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک حاملہ خاتون، اس کا شوہر اور بچہ فضائی حملے میں شہید ہوگئے، اسی کیمپ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے۔
خان یونس کے علاقے المواسی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے سے ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت پانچ افراد شہید ہوگئے۔ حماد ٹاؤن اور رفح کے مختلف مقامات پر بھی بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ شب الرانتسی چلڈرن اسپتال کو تین بار نشانہ بنایا، جہاں اس وقت 80 مریض زیر علاج تھے، جن میں انتہائی نگہداشت کے مریض اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے، بمباری کے بعد 40 مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 40 مریض بدستور اسپتال میں موجود ہیں۔
وزارت صحت نے اسپتال پر حملے کو “سنگین مجرمانہ عمل” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو اجڑ کر رکھ دیا ہے، لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔