Juraat:
2025-07-25@01:35:57 GMT

پیٹرول مہنگا کرو، بجلی کے دام بڑھاؤ، آئی ایم ایف کا ڈو مور

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

پیٹرول مہنگا کرو، بجلی کے دام بڑھاؤ، آئی ایم ایف کا ڈو مور

 

بجلی پر 2.8 روپے سرچارج لگانے، پیٹرولیم لیوی بڑھا کر70روپے فی لیٹرکی جائے،آئی ایم ایف
ماحولیاتی تحفظ کیلئے کاربن ٹیکس لگائیں، قرض کی اگلی قسط کیلئے عالمی مالیاتی ادارے کے کئی مطالبات

پیٹرول مہنگا کر، بجلی کے دام بھی بڑھاؤ۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے پھر ڈو مور کا مطالبہ کردیا۔عالمی مالیاتی فنڈ نے قرض کی اگلی قسط کیلئے مزید کڑی شرائط رکھ دیں۔ بجلی پر 2 روپے 80 پیسے سرچارج لگانے کامطالبہ کردیا۔ پیٹرولیم لیوی بھی بتدریج 60 سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کرنے پر زور دیا گیا۔ ماحولیاتی تحفظ کیلئے کاربن ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دی۔ حکومت نے بجلی پر اضافی سرچارج کے سوا دیگر ٹیکسوں کی مخالفت کردی۔قرض کی اگلی قسط کیلئے عالمی مالیاتی ادارے نے کئی مطالبات کردیے، پاکستان سے پیٹرولیم لیوی 60 روپے سے بڑھاکر 70 روپے لیٹر کرنے جبکہ موسمیاتی تحفظ کیلئے کاربن ٹیکس لگانے اور گردشی قرضے ادا کرنے کیلئے بجلی پر 2.

8 روپے یونٹ سرچارج لگانے کا بھی مطالبہ کردیا۔پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات مکمل ہوگئے۔۔ پیر سے پالیسی سطح کی بات چیت میں بجٹ اہداف پرمشاورت ہوگی۔ آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مہنگائی 12 فیصد ہدف کے مقابلے 7 فیصد رہے گی۔ جی ڈی پی گروتھ ساڑھے 4 فیصد تک جاسکتی ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق آئی ایم ایف نے اگلے تین سال پیٹرولیم لیوی میں سالانہ 3 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی ہے۔ نئی پانچ سالہ انرجی وہیکلز پالیسی پر بھی کام جاری ہے، پیر سے پالیسی سطح کے مذاکرات میں نئے مالی سال کے بجٹ اور معاشی اہداف پر بھی مشاورت بھی ہوگی۔

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔

یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔

اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔

جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • کراچی کو سرسبز بنانے کیلئے جماعت اسلامی کی ایک لاکھ درخت لگانے کی مہم کا آغاز
  • طالبعلم نے دریامیں چھلانگ لگادی،بچانے کیلئے بھائی بھی گودگیا
  • پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
  • بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں
  • اوور بلنگ کے نام پر بجلی صارفین سے 244 ارب روپے وصول کیے گئے ، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  •  بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب بٹورنے کا انکشاف