ارکان پارلیمنٹ کو دھمکی آمیز کالز کرنے والے گینگ کا سرغنہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ارکان پارلیمان کو موصول ہونیوالی جعلی کالز سے متعلق آئی جی اسلام آباد نے بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کے چیئرمین فیصل سلیم نے انکشاف کیا کہ انہیں بھی ایسی کالز موصول ہوئیں جبکہ سینیٹر پلوشہ خان اور سینیٹر عمر فاروق کو بھی دھمکی آمیز کالز موصول ہوئیں، جن میں بچوں سے متعلق دھمکیاں دی گئیں۔
آئی جی اسلام آباد نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ معاملہ پولیس کے لیے ایک چیلنج تھا لیکن اسے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں حل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ جعلی کالز ایک گینگ کی جانب سے کی جا رہی تھیں، جو ساہیوال میں متحرک تھا۔
آئی جی اسلام آباد کے مطابق، ایک سینیٹر خود بھی آئی-9 پولیس اسٹیشن پہنچے تھے تاکہ معاملے کی تحقیقات میں مدد لی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم مختلف سینیٹرز، ایم این ایز، سرکاری حکام اور کاروباری شخصیات کو جعلی ایس ایچ او بن کر کالز کرتا تھا۔
پولیس تحقیقات کے مطابق، ملزم شہروز احمد کا تعلق ساہیوال سے ہے اور اس کے پاس 21 سم کارڈز موجود تھے، جنہیں وہ دھوکہ دہی کے لیے استعمال کرتا تھا۔ پولیس نے تین دن کے اندر ملزم کو گرفتارکر لیا، جبکہ اس کا سالا بھی اس دھندے میں اس کی مدد کر رہا تھا۔ پولیس ٹیم اس کے مزید ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے فیصل آباد میں موجود ہے۔
سینیٹرز کا ردعمل، ضمانت رکوانے کا مطالبہ
سینیٹر پلوشہ خان نے آئی جی اسلام آباد کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پولیس نے بہترین کام کیا ہے۔ تاہم، طلال چوہدری نے سوال اٹھایا کہ یہ ملزم سیاستدانوں کو ہی کیوں کالز کرتا تھا؟ انہوں نے مزید مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آئی جی صاحب، اب اس کی ضمانت نہیں ہونی چاہیے۔“پولیس نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا رہی ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
’اپنی زبان قابو میں رکھیں ورنہ جواب دینا جانتے ہیں، گلیسپی،انضمام الحق سنیل گواسکر پر برس پڑے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آئی جی اسلام آباد
پڑھیں:
ڈیگاری دہرے قتل کیس: مرکزی ملزم تاحال مفرور، مقتولہ کی والدہ 2 روزہ پولیس ریمانڈ پر
ڈیگاری میں پیش آئے دوہرے قتل کے ہولناک واقعے میں تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ واقعے میں ملوث مرکزی ملزم جلال، جو مقتولہ بانو بی بی کا سگا بھائی بتایا جا رہا ہے، تاحال گرفتار نہیں ہو سکا۔ پولیس کے مطابق، وائرل ویڈیو میں جلال کو مقتولین پر فائرنگ کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور آئی جی پولیس کی جانب سے سختی سے ہدایت دی گئی ہے کہ واقعے میں ملوث تمام افراد کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے خلاف ہے، پاکستان علما کونسل
اس مقدمے میں اب تک 13 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں قبائلی سردار شیر باز ساتکزئی اور بشیر احمد بھی شامل ہیں۔ ان دونوں ملزمان کو گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 روز کی توسیع کر دی۔
دوسری جانب آج کیس میں ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے، مقتولہ بانو بی بی کی والدہ گل جان کو بھی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس کی استدعا پر عدالت نے گل جان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے تاکہ تفتیش کو آگے بڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں مرد اور خاتون کے قتل کا فیصلہ سنانے والے بلوچ سردار شیزباز خان ساتکزئی کون ہیں؟
پولیس حکام کے مطابق کیس کی تفتیش حساس نوعیت اختیار کر چکی ہے اور اس کی ہر زاویے سے چھان بین جاری ہے۔ جلد مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانو بی بی بلوچستان دوہرا قتل کیس