صدر زرداری کے خطاب میں کوئی خاص بات نہیں تھی، عمرایوب
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عمر ایوب کا کہنا ہے کہ صدر زرداری ان کے خطاب میں کوئی خاص بات نہیں تھی، شہبازشریف کی رجیم میں کیا خاص بات ہے جو یہ شہنائیاں بجا رہے ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ صدرزرداری وفاق کی علامت نظرنہیں آئے۔
پارلمینٹ ہاؤس کے باہراپوزیشن لیڈرعمرایوب نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تنقید میں کہا کہ صدر آصف زرداری کے خطاب میں کوئی خاص بات نہیں، شہبازشریف کی رجیم میں کیا خاص بات ہے جو یہ شہنائیاں بجا رہے ہیں۔
عمرایوب نے کہا کہ کراچی کا پانی بیچا جا رہا ہے، انہوں نے 4 ہزار ارب سے زیادہ قرضہ چڑھا دیا ہے، مہنگائی عروج پر ہے گندم کا بحران سر پر ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بلوچستان میں پٹرولیم کی اسمگلنگ عروج پر ہے، 3 دن سے کوئٹہ میں لاک ڈاؤن ہے، فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں رول آف لا نہیں جس سےغیرملکی سرمایہ کاری نہیں آ رہی، ملک میں مزید 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آ گئے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ صدر زرداری وفاق کی علامت نظرنہیں آئے، اس وجہ سے ہم نے احتجاج سے استقبال کیا۔
اپوزیشن کی شدید نعرے بازی اور شور شرابہ
اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے مشترکہ اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی نے صدر آصف علی زرداری کو خطاب کی دعوت دی تو اپوزیشن نے شدید نعرے بازی اور شور شرابہ شروع کر دیا، پی ٹی آئی ارکان نے ڈیسک بجا کر احتجاج شروع کیا جبکہ شدید نعرے بازی کے باعث صدر نے کانوں پر ہیڈ فون لگا لیے۔
اس کے علاوہ وزیر شہباز شریف نے بھی ہیڈ فون لگا لیے جبکہ صدر مملکت تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب دیکھ کر مسکراتے رہے۔
احتجاج کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب مکے مار مار کر ڈیسک بجاتے رہے، پی ٹی آئی کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے بازی ہوتی رہی۔
مزیدپڑھیں:تربیلا ڈیم میں پانی کا قابل استعمال ذخیرہ آج ختم ہونے کا امکان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی نے کہا کہ خاص بات کہ صدر
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔