آنے والے ‘بلڈ مون’ چاند گرہن کے بارے میں 7 عجیب و غریب حقائق کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
رواں مہینے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب (13 مارچ ) کو چاند گرہن دنیا کے مختلف ممالک میں نظر آئے گا، اس چاند گرہن کے بارے میں کچھ عجیب و غریب حقائق ہیں جو خلا میں زمین کے تاریک سائے سے گزرے گا، عام بول چال میں اسے ’بلڈ مون‘ کہا جاتا ہ کیوں کہ اس کا رنگ سرخ مائل ہوتا ہے، یہ نایاب مکمل چاند گرہن جو کہ نومبر 2022 کے بعد سے نہیں دیکھا گیا ہے، اس بار ہم پورے چاند کو سرخ مائل دیکھیں گے، شمالی امریکا میں بلڈ مون 65 منٹ تک دیکھا جاسکے گا۔
ممکنہ مکمل چاند گرہن کے بارے میں 7 عجیب و غریب حقائق ذیل میں ہیں۔
یہ ایک ‘ہزار غروب آفتاب’ کی وجہ سے ہےمکمل چاند گرہن خلا میں زمین کے سائے سے گزرتے ہوئے پورے چاند کا نتیجہ ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ پورا چاند اپنی زیادہ تر چمک کیوں کھو دیتا ہے اور یہ مکمل ہونے کے دوران سرخی مائل کیوں ہو جاتا ہے؟ مجموعی طور پر جب چاند مکمل طور پر زمین کے گہرے ترین سائے کے اندر ہوتا ہے تو چاند کی سطح تک پہنچنے والی سورج کی روشنی زمین کے ماحول سے گزرتی ہے۔ جس طرح غروب آفتاب سرخی مائل نظر آتا ہے اسی طرح چاند بھی سرخی مائل ہوجاتا ہے کیونکہ لمبی طول موج کی روشنی جو کہ سرخ ہوتی ہے اس کی سطح پر پڑتی ہے – یہ روشنی زمین کے ماحول کے سب سے گھنے حصے سے گزرتی ہے، جبکہ مختصر طول موج والی نیلی روشنی چاند کی سطح پر بکھر جاتی ہے۔ ناسا کے مطابق ’زمین کے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کی طرح چاند پر رنگوں کی ایک رینج‘ دکھائی دے گی۔
تقریباً 863 ملین لوگ ‘بلڈ مون’ دیکھیں گےٹائم اپڈیٹ ڈاٹ کام کے مطابق تقریباً 863 ملین لوگ ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں سے شروع سے آخر تک مکمل چاند نظر آئے گا اور اس کا مطلب امریکا کی تقریباً 10 فیصد آبادی بلڈ مون دیکھے گی تاہم تقریباً 3.
جیسا کہ زمین ہر سال سورج کے گرد گھومتی ہے، پورا چاند زمین کے سورج کے مخالف سمت میں ہوتا ہے، لہذا یہ سمجھ میں آتا ہے کہ کبھی کبھار چاند زمین کے سائے سے گزر سکتا ہے۔ جب یہ ایسا کرتا ہے تو یہ ایک شاندار نظارہ ہے، مکمل چاند گرہن کے دوران اس کا سرخی مائل رنگ بہت دلکش لگتا ہے۔ دونوں طرف کے جزوی مراحل سے چاند کی سطح پر بتدریج زمین کے سایہ دیکھا جاسکے گا۔
ہماری آنکھیں چاند کا ایک روشن رخ اور تقریباً ایک سیاہ پہلو کو دیکھتی ہیں، جب زمین کا سایہ اس پر سفر کرتا ہے، جب زمین کا سایہ چاند کو مکمل طور پر گھیر لیتا ہے تو ہم چاند کی پوری ڈسک کو سرخی مائل رنگ کے طور پر دیکھتے ہیں، آپ بلڈ مون کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک دیکھ سکیں گے۔
نایاب چاند گرہنسال میں دو بار پورا چاند زمین کے سائے سے گزرتا ہے۔ ہر مہینے ایسا نہ ہونے کی وجہ چاند کا جھکا ہوا مدار ہے، جس میں دیکھا جاتا ہے کہ زیادہ تر پورے چاند زمین کے اوپر سے خلا میں جاتے ہیں۔
ناسا نے چاند کے رنگ کی پیشین گوئی کی ہے۔ہر کوئی جانتا ہے کہ مکمل چاند گرہن کے دوران مکمل چاند سرخی مائل ہو جاتا ہے لیکن کوئی بھی دو گرہن ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب چاند زمین کے سب سے گہرے سائے ’امبرا‘ کے مرکز سے گزرتا ہے، تو یہ قدرے مختلف انداز میں ہوتا ہے، چاند کا ایک حصہ زمین کی چھت کے بالکل مرکز سے جتنا قریب ہوگا، یہ اتنا ہی سرخ نظر آئے گا، جو مرکز سے سب سے دور علاقوں کو ہلکا، زیادہ گلابی یا آڑو والا رنگ چھوڑ دیتا ہے۔ چونکہ چاند مکمل طور پر حرکت کر رہا ہے، اس لیے اس کی ظاہری شکل نمایاں طور پر تبدیل ہو جائے گی۔
یہ 2025 کے سب سے چھوٹے مکمل چاندوں میں سے ایک ہے۔65 منٹ کے لیے بلڈ مون درحقیقت سال کے سب سے چھوٹے چاند میں سے ایک ہو گا۔ جس طرح ہر سال چند سپر مون ہوتے ہیں جب پورا چاند زمین کے قریب ترین مقام پر ہوتا ہے، اسی طرح بہت سارے پورے چاند بھی ہوتے ہیں جو سب سے زیادہ دور ہوتے ہیں۔ 2025 کا سب سے چھوٹا پورا چاند دراصل 12 فروری کو دیکھا گیا گیا لیکن 14 مارچ کو ورم مون تقریباً اتنا ہی چھوٹا ہو گا۔
گلاپاگوز جزائر کے بہترین مناظراگرچہ تمام شمالی امریکا اور بیشتر جنوبی امریکا میں اس مکمل چاند گرہن کا شاندار نظارہ دیکھنے کو ملے گا ، لیکن میکسیکو کے جنوب اور ایکواڈور کے مغرب میں بحر الکاہل میں پورے 65 منٹ یہ چاند گرہن دیکھا جاسکے گا۔ قریب ترین لینڈ ماس گلاپاگوزجزائر ایکواڈور ہے ، جو جنگلی حیات کو دیکھنے کے لیے دنیا کے اولین مقامات میں سے ایک ہے, پر چاند گرہن 00:26 منٹ پر شروع ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مکمل چاند گرہن چاند گرہن کے چاند زمین کے پورے چاند پورا چاند دیکھیں گے کے سب سے چاند کی ہوتا ہے چاند کا جاتا ہے بلڈ مون کی سطح
پڑھیں:
غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں.چوہدری منظور
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر راہنما چوہدری منظور اور سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہاہے کہ چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا.(جاری ہے)
اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھنے والے جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں،پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاﺅس کس نے بیچے؟ آپ 40،50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاﺅس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے. اسلام آباد میں پارٹی راہنماﺅں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزرچکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا. انہوں نے کہاکہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے چوہدری منظور نے کہا کہ راناثنااللہ نے کل اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے. انہوں نے کہاکہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اس پرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ نہر کے پانی سے نہیں ہوسکتی کیوں کہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے . انہوں نے کہا کہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3،4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی چوہدری منظور نے کہا کہ آپ کہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9ماہ آپ کیا کریں گے. چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے. چوہدری منظور نے کہا کہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑیں گے کریں گے. پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے. انہوں نے کہاکہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاﺅس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40،50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاﺅس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے. ندیم افضل چن نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس ( جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟. ندیم افضل چن نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے اتحادی ہے جس کی ہم ایک قیمت دے رہے ہیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ پرائیویٹ سکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری سکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری سکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث سکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاﺅٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں.