پائی نیٹ ورک کوائن کی قدر میں ایک دن میں ہی بڑی کمی، ماہرین کی بڑی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
پائی نیٹ ورک کوائن، جو حالیہ دنوں میں کرپٹو مارکیٹ میں شامل ہونے والی نئی کرنسی ہے، پیر کے روز 10.46 فیصد کمی کے ساتھ 1.41 ڈالر پر آ گیا۔ یہ کمی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یو ایس کرپٹو ریزو قائم کرنے کی خبر سامنے آئی۔ اس اعلان کے باوجود کرپٹو مارکیٹ میں کوئی مثبت رد عمل دیکھنے کو نہیں ملا۔
کوائن سوئچ مارکیٹ ڈیسک کا کہنا ہے کہ یو ایس کرپٹو ریزرو کے قیام کی خبر پر مارکیٹ کا ردعمل منفی رہا کیونکہ سرمایہ کار یہ امید کر رہے تھے کہ امریکی حکومت کرپٹو میں نئی سرمایہ کاری کرے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق پائی کا 24 گھنٹوں میں ٹریڈنگ والیوم 101.
اگر پائی نیٹ ورک کوائن ایک مقبول ڈیجیٹل کرنسی کے طور پر تسلیم کر لیا جاتا ہے اور حقیقی دنیا میں اس کے استعمال کے مواقع بڑھتے ہیں تو 2030 تک اس کی قیمت 500 ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے۔بائنانس کے تجزیے کے مطابق اگر پائی کی قیمت 1.90 ڈالر کی سطح سے اوپر نکلتی ہے اور مارکیٹ میں ٹریڈنگ والیوم مضبوط رہتا ہے، تو یہ 10 ڈالر کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ لیکن اگر یہ سطح نہ توڑ سکا تو فروخت کا دباؤ بڑھنے کے امکانات ہیں اور قیمت 1.54 ڈالر تک گر سکتی ہے۔
گاڑی منزل پر پہنچتی تو مسافر سکھ کا سانس لیتے اگلے2 دن تک اپنی تھکان اتارتے، انجن کی سیٹیوں اور پہیوں کی آواز کو ذہن سے نکالنے کی کوشش کرتے رہتے ، 1.74 ڈالر کی سطح پر خریداروں کا مضبوط ہونا ضروری ہے تاکہ مارکیٹ بلش بریک آؤٹ کی تصدیق ہو سکے۔ اس وقت پائی نیٹ ورک کوائن کی قیمت 1.90 ڈالر کی اہم سطح سے 1.06 فیصد کم ہے، جس سے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
کوائن ڈی سی ایکس ریسرچ ٹیم کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ پر کرپٹو مارکیٹ مندی کا شکار رہی، لیکن اب سرمایہ کار مارکیٹ کو دوبارہ استحکام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم مارکیٹ میں ایک اور گراوٹ کا خدشہ بدستور موجود ہے، جس کی وجہ سے سرمایہ کار محتاط رویہ اپنا رہے ہیں۔
بٹ کوائن کی قیمت میں بھی کمی دیکھنے کو ملی کیونکہ ٹرمپ کی سٹریٹیجک بٹ کوائن ریزرو پالیسی کے باوجود کرپٹو مارکیٹ کو کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوا۔ تاہم ماہرین کے مطابق طویل مدتی طور پر کرپٹو مارکیٹ کے امکانات مثبت دکھائی دے رہے ہیں۔اگر پائی نیٹ ورک کوائن اہم مزاحمتی سطحوں کو توڑنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو اس میں مزید اضافہ ممکن ہے، لیکن مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال کے باعث سرمایہ کاروں کو محتاط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مارکیٹ میں کے مطابق کی قیمت ڈالر کی
پڑھیں:
سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گزشتہ ہفتے ملکی زرمبادلہ مارکیٹ میں پاکستانی روپیہ مسلسل مضبوط رہا، جس کی بنیادی وجہ سعودی عرب سے 6 ارب ڈالر کی مالیاتی سہولت اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ 20 ارب ڈالر تک تجارت بڑھانے پر اتفاق قرار دیا جا رہا ہے۔
ان دونوں مثبت خبروں نے نہ صرف مارکیٹ کے مجموعی رجحان کو سہارا دیا بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی بحال کیا۔
مالیاتی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے قسط کی منظوری کی توقعات نے بھی مارکیٹ میں استحکام پیدا کیا۔ اس کے ساتھ حقیقی مؤثر شرح مبادلہ (ریئل ایفیکٹیو ایکسچینج ریٹ) انڈیکس میں بہتری آنے سے سپلائی کے بہتر ہونے کے آثار نمایاں ہوئے۔
ہفتہ وار کاروباری سرگرمیوں کے دوران ڈالر کی قدر میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 10 پیسے گھٹ کر 280.91 روپے پر آگیا جب کہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت 10 پیسے کم ہو کر 281.95 روپے رہی۔ اس طرح دونوں مارکیٹوں کے درمیان ریٹ کا فرق بغیر کسی تبدیلی کے 1.04 روپے پر برقرار رہا۔
برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں نمایاں کمی ریکارڈ ہوئی۔ انٹربینک ریٹ 4.88 روپے گھٹ کر 369.17 روپے جب کہ اوپن مارکیٹ ریٹ 4.35 روپے کم ہو کر 374.23 روپے پر بند ہوا۔ یورو کی قدر میں بھی کمی دیکھی گئی جہاں انٹربینک میں 1.66 روپے کمی سے ریٹ 324.76 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 1.46 روپے کمی سے 328.75 روپے تک پہنچ گیا۔
اسی طرح سعودی ریال اور اماراتی درہم کے ریٹس میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔ انٹربینک میں ریال 2 پیسے کمی سے 74.90 روپے اور درہم 2 پیسے کمی سے 76.48 روپے کی سطح پر آگئے۔ اوپن مارکیٹ میں ریال 75.62 روپے جبکہ درہم 77.55 روپے پر مستحکم رہا۔