پنجاب اسمبلی : رہائشی منصوبے ٹیکس نیٹ میں لانے کا بل منظور ‘ اپوزیشن کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں شہری اور دیہی رہائشی منصوبوں کو ٹیکس کے زمرے میں شامل کرنے کا مقامی حکومت ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن ممتاز چانگ نے پنجاب حکومت کو دھمکی ہے کہ اگر ہمیں پنجاب میں دیوار کے ساتھ لگایا گیا تو مرکز میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کو دیوار کے ساتھ لگا دے گی۔ جواب میں صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع نے کہا کہ آپ کو حکومت میں پورا حصہ ملا ہے، گورنر پنجاب آپ کا ، صدر بھی آپ کا۔ ایوان نے عورتوں کے عالمی دن کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی ہے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس تین گھنٹے پانچ منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن نے ایوان میں نعرے بازی کے ساتھ اینٹری کی، دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے پولیس اور فوج کے جوانوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ ممتاز چانگ نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کے ثبوت آئی جی تو دئیے لیکن وہ کارروائی نہیں کرنے دے رہے، رحیم یار خان میں ڈاکو پولیس اور ڈی پی او نے بنائے ہیں، بے گناہ لوگوں کو پکڑا جاتا ہے پھر پولیس والے شہریوں کو کہتے ہیں کہ مکان کے کاغذات پر ان کے نام کردیں، تحقیقات کے دوران قتل کے مقدمہ میں پولیس والے جھوٹے نکلے۔ ایسی مقدمات ہوں گے تو لوگ بے گھر ہوجائیں گے اور ڈاکو بنیں گے، ایک سال سے کچے کے علاقہ کا رونا رو رہا ہوں۔ مجتبیٰ شجاع نے کہا چند ماہ میں کچے کے ڈاکوئوں کو انشاء اللہ مکمل ختم کردیں گے۔ ایوان میں محکمہ جنگلات ،جنگلی حیات اور ماہی پروری سے متعلقہ سوالات کے جوابات پارلیمانی سیکرٹری کنول لیاقت نے دیے۔ حکومتی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے اپنے سوال کے جواب میں تحفظات کے اظہار کرتے ہوئے غلط قراردیدیا اور مطالبہ کیا کہ اگر ایسے ہی غلط جواب آنے ہیں تو پھر اس ہائوس کو بند کر دیں، میرے علاقے میں 7 جنگلات ہیں اور محکمہ کہہ رہا ہے صرف 3 ہیں،میرا مسئلہ یہ ہے کے افسران ہائوس میں ایک سال سے غلط جواب جمع کروا رہے ہیں،میں اس بات پر تحریک استحقاق لائوں گا،پارلیمانی سیکرٹری کنول لیاقت کا کہنا تھا کہ ادارے کے جواب سے اگر کوئی شکوہ ہے تو اس کو ضرور دور کریں گے۔ ایوان میں ایم پی ایز نے حکومتی رکن امجد علی جاوید سے روزہ کی وجہ سے کم سوال کرنے کی درخواست کردی،امجد علی جاوید نے اپنے دوسرے سوال کے جواب کو بھی غلط قراردیا،اور کہا کہ کون سی سلیمانی ٹوپی پہن کر محکمہ جنگلات درختوں کے متعلق جواب دے رہا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات تندرست اور سایہ دار درخت کو نہیں کاٹتا،جو درخت خراب ہوتا ہے محکمہ جنگلات انہیں ہی کاٹتا ہے۔اپوزیشن رکن سردار محمد اویس دریشک نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کاسب سے زیادہ شکار ہو رہا ہے،ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے ساڑھے تین سو بلین ڈالر چاہئے، ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے درخت چوری میں پکڑے گئے ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن ورکرز پر درخت چوری ثابت ہو گئی پھر بھی وہ ملازمت میں موجود کیوں ہیں،جس پر وزیر قانون صہیب بھرت نے ایوان کو یقین دلایا کہ رانا ا?فتاب احمد نے جو ملازمین کی نشاندہی کی ہے اگر ان کا کیس کسی عدالت یا سروس ٹربیونل میں زیر التواء نہیں تو خود ان کے خلاف ایکشن لوں گا، پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات فیصل ا?باد میں 194ایکٹر واگزار کروا چکے ہیں، فیصل ا?باد میں جن جنگلات پر قبضہ ہے ان کے خلاف بھی ایکشن لیاجارہا ہے، پی ٹی آئی ایم پی ایز کے خلاف ناجائز مقدمات قائم کرنے کے خلاف ٹوکن واک آؤٹ کیا،اپوزیشن ایوان میں شدید نعرے بازی کرتے ایوان سے واک آؤٹ کر گئی ، اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ بھکر کے ایک ڈاکٹر پر صرف اس لئے پیکا ایکٹ لگایا گیا کہ اس نے حکومت کو ان کا اصل چہرہ دکھایا،پنجاب میں ہر تیس منٹ کے بعد ایک خاتون کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے وزیر اعلیٰ کہتی ہیں خواتین ان کی ریڈ لائن ہیں، ہماری بانی سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی اور پنجاب حکومت عوام کا پیسہ خود نمائی پر خرچ کررہی ہے،ہماری پارٹی قائد سے ملاقات نہ کرنے اور ایم پی ایز پر ناجائز مقدمات کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کررہے ہیں۔ واک آئوٹ کے بعد اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں احتجاج کیا اور بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی۔ ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑکا کہنا تھا کہ اگر کسی کسان پر پولیس والوں نے ظلم ڈھایا اور زمین پر قبضہ کیا تو زمین واگزار کر وائیں۔ پنجاب اسمبلی میں سرکاری کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں مسودہ قانون ترمیم مقامی حکومت پنجاب 2025ء بل کثرت رائے سے پاس ہوا ،پنجاب اسمبلی میں حکومت نے مسودہ قانون ترمیم انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس پنجاب 2025ء بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ دونوں بل وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کیا، اس دوران اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس کے دوران کورم کی نشاندہی کر دی ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے گنتی کروانے کا حکم دیدیا ،حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ خواتین پر بات کرتے ہوئے عشرت اشرف نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک خواتین کا اہم کردار رہا ہے جس میں فاطمہ جناح سے بے نظیر بھٹو تک جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا،وراثت میں خواتین کا حصہ دینے کیلئے قانون سازی کرکے آسانی پیدا کریں گے، ویمن کاکس کو فنڈز دئیے جائیں تاکہ خواتین کی مالی مدد کی جا سکے،جو خواتین پنجاب میں غیر رجسٹرڈ ہیں ان کیلئے قانون سازی کریں گے، شہبازشریف اور راجہ ناصر نے میری سیاست میں حوصلہ افزائی کی جس کی وجہ سے آج ادھر کھڑی ہوں۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کاکہنا تھا کہ افسوسناک اقدام ہے کہ ایک ڈکٹیٹر کے زمانے میں خواتین کو حقوق ملے تو کیا اس سے پہلے حکومتوں کا خیال کیوں نہ آیا خواتین کو حقوق دئیے جائیں، ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں نہیں تھیں اگر ان کو سیٹیں دی جاتیں کون سا قلعہ فتح کر لیا ہائوس کو ادھورا رکھا ہوا ہے بتیس سیٹیں ہمیں واپس دیں،اگر ہماری تیس یا پینتیس خواتین دیدی جاتی تو خواتین کو برابری حقوق مل جاتے،پنجاب میں اب بھی مینڈیٹ والی حکومت نہیں ہے لیکن خاتون وزیر اعلیٰ ہیں ان کے ہوتے ہوئے سات فیصد جرائم کے کیسز بڑھے ،دو ہزار خواتین و بچوں پر ظلم کے کیسز بڑھے ہر آدھے گھنٹے کے بعد خواتین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، اسلام آباد میں بھی خواتین کو گھسیٹا گیا کیا یہ ظلم نہیں ہے، پی ٹی آئی خواتین کو بھی حقوق دیں، بشری بی بی، عالیہ حمزہ، خدیجہ شاہ سمیت ہزاروں خواتین جیل میں ہیں، میڈم کی ریڈ لائن کہاں گئی پسندیدہ خواتین کیلئے سہولتیں ہیں پچپن فیصد خواتین کو حقوق دیں نہ کہ ظلم کیا جائے، اپوزیشن رکن اعجاز شفیع کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے ایک بار پھر احتجاج شروع کردیا اوراپوزیشن نعرے بازی کرتی ہوئی ایوان سے باہر چلی گئی،
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پارلیمانی سیکرٹری پنجاب اسمبلی میں کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات ظہیر اقبال ڈپٹی سپیکر ایوان میں کرتے ہوئے خواتین کو نے کہا کہ کے خلاف کے ساتھ کے جواب رہا ہے
پڑھیں:
پی پی کا کینالز منصوبے پر حکومت کے خلاف احتجاج، سینیٹ سے واک آؤٹ
پی پی سینیٹرز نشستوں سے اٹھ کر باہر آگئے ، پی پی ارکان کے پانی چور نامنظور کے نعرے
کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے، قائد حزب اختلاف شبلی فراز
سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور پانی چور کے نعرے لگائے ۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر احتجاج کیا جبکہ بات نہ کرنے پر پی پی ارکان بھی بھڑک اٹھے ۔اجلاس میں کینالز منصوبے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے بھی احتجاج کیا اور نشستوں سے اٹھ کر سامنے آگئے ، پی پی ارکان نے پانی کے چور نامنظور، پانی چوری نامنظور کے نعرے لگائے ۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ کے عوام سات دنوں سے سڑکوں پر ہیں، سینیٹ میں جماعتوں نے نہروں کے خلاف قرارداد جمع کرائی ہے ہمیں بات کرنے کا موقع دیں۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد آپ بات کریں، اس پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے چیئرمین ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف، شیری رحمان سے بات کرکے معاملے کو بحث کے لیے ایوان میں لے آئیں تاہم ارکان نہیں مانے اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز ایوان سے واک آوٹ کرگئے ۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس معاملے پر بیٹھ کر بات ہوگی کوئی چیز بلڈوز نہیں ہوگی، کابینہ کے ارکان ایوان میں سوالوں کے جواب دیں گے ۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایوان میں کورم کی نشاندہی ہوئی ہے ۔ فلک ناز چترالی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست وڑگئی، پی ٹی آئی ارکان نے کہا کہ کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی، یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کورم پورا ہے ۔قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے ، ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں مگر سینیٹ میں خیبرپختونخوا کو اس کے حق سے محروم کیا گیا، کس طرح تیز رفتار قانون سازی کی گئی اس پر بات کرتے ، سندھ میں نظام منجمد ہوگیا ہے عوام سراپا احتجاج ہیں، کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے ، صدر صاحب نے جولائی میں ایگری کیا اور تقریر میں مخالفت کردی۔سینٹ اجلاس میں کورم کی ایک مرتبہ پھر نشاندہی ہوئی، چئیرمین نے گنتی کروائی اس بار کورم پورا نہ نکلا۔ سینٹ گیلریوں میں گھنٹیاں بجائی گئیں۔سینٹ میں پی ٹی آئی ارکان نے شدید نعرے بازی کی۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس سے زیادہ شرم کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ حکومتی ارکان کورم کی نشاندہی کررہے ہیں۔ سینیٹر فلک ناز چترالی نے نعرے لگائے شرم سے پانی پانی پی پی پی۔اس دوران سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے صرف ایک سینیٹر ناصر بٹ اکیلے بیٹھے ہوئے تھے ۔شبلی فراز نے کہا کہ ایک سال ہوگیا خیبرپختونخوا کی سینیٹ میں نمائندگی نہیں ہے ، تیس دن میں انتخابات ہونے ہوتے ہیں لیکن ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر فیصلہ نہ ہوا، تاج حیدر کی وفات پر خالی نشست کے لئے اقدامات کئے ، بلوچستان سے قاسم رونجھو کی نشست خالی ہوئی الیکشن بھی ہوا، خیبرپختونخوا میں انتخابات کے بعد سینیٹر منتخب نہ ہونے دئیے ، سینیٹرز کی مدت کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے ، وہ جماعتیں جو خیبرپختونخوا تک ہیں انہوں نے سینیٹ ممبران انتخابات کی قرارداد کی مخالفت کی۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم نے ثانیہ نشتر کی سیٹ خالی کرکے الیکشن کمیشن کو بتا دیا ہے ، 19ممبران سینیٹ میں ہیں کورم پورا نہیں۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے اجلاس جمعہ کے روز ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔