بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی خاندانی جائیدادیں، بینک اکاؤنٹس ضبط WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز

ڈھاکہ (آئی پی ایس)ڈھاکہ کی عدالت نے سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی خاندانی جائیدادیں اور بینکس اکاؤنٹس ضبط کرنے کر حکم دے دیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکہ عدالت نے حسینہ واجد دھانمنڈی علاقے میں واقع گھر، جسے ’سوداسدھن‘ کہا جاتا ہے کو خاندان کے افراد کی ملکیتی دیگر جائیدادیں سمیت ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک اہلکار نے بتایا کہ عدالت نے ان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے 124 بینک اکاؤنٹس کو ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔

منگل کو ڈھاکہ میٹروپولیٹن کے سینئر اسپیشل جج ذاکر حسین غالب نے انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کی درخواست کے بعد یہ حکم جاری کیا۔ شیخ حسینہ کے آنجہانی شوہر جوہری سائنسدان ایم اے وازید میاں کو سودھا میاں کہا جاتا تھا۔ گھر ’سودھاسدن‘ ان کے نام پر رکھا گیا۔

’اللہ نے مجھے واپسی کیلئے زندہ رکھا ہے‘، شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو خبردار کردیا

رپورٹ میں کہا گیا کہ شیخ حسینہ کی جائیداد کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے سجیب وازید جوئی، بیٹی صائمہ وازد پتل، بہن شیخ ریحانہ اور ان کی بھانجیوں ٹیولپ صدیق اور رضوان مجیب صدیق کی دیگر جائیدادیں بھی ضبط کر لی گئی ہیں۔

6 فروری کو بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے شیخ حسینہ کے ”جھوٹے اور بناوٹی“ تبصروں اور بیانات پر بھارتی حکومت سے باضابطہ احتجاج کیا۔ سوشل میڈیا سمیت مختلف پلیٹ فارمز پر شیئر کیے گئے ان بیانات کو عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں کے طور پر دیکھا گیا۔

جمعرات کو بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے ڈھاکہ میں بھارت کے قائم مقام ہائی کمشنر کو ایک احتجاجی نوٹ سونپا۔ نوٹ میں بنگلہ دیشی حکومت کی گہری تشویش، مایوسی اور سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات بنگلہ دیشی عوام کیلئے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔

خیال رہے کہ حسینہ واجد گزشتہ سال شدید عوامی احتجاج کے بعد بنگلادیش سے فرار ہوکر بھارت چلی گئی تھیں۔ 77 سالہ حسینہ کے بھارت فرار ہونے کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ایک عارضی حکومت قائم ہوئی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش اکاو نٹس

پڑھیں:

بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت نے فروری میں عام انتخابات کرانے کا وعدہ کیا ہے۔

تاہم 17 کروڑ آبادی والے اس مسلم اکثریتی ملک میں شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں، جہاں سیاست تقسیم در تقسیم اور تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے دوران اور بعد میں وجود میں آنے والے اتحاد اب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہے ہیں، جبکہ انتخابات میں صرف پانچ ماہ باقی ہیں۔

اہم جماعتیں کون سی ہیں؟

شیخ حسینہ کی سابق حکمران جماعت عوامی لیگ پر پابندی کے بعد بڑے کھلاڑی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اور اسلام پسند جماعت، جماعتِ اسلامی ہیں۔

ایک اور اہم جماعت نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) ہے، جو ان طلبہ رہنماؤں نے بنائی جنہوں نے بغاوت میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

(جاری ہے)

آپسی رقابتوں نے سڑکوں پر جھڑپوں کے خدشات کو بڑھا دیا ہے، جبکہ یونس انتخابی عمل پر اعتماد بحال کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

یونس کی پوزیشن کیا ہے؟

ملک میںمائیکروفنانس کے بانی پچاسی سالہ یونس، جو انتخابات کے بعد مستعفی ہو جائیں گے، اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ''انتخابات کا کوئی متبادل نہیں ہے۔‘‘

امریکہ میں مقیم تجزیہ کار مائیکل کوگلمین، جنہوں نے حال ہی میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا، کا کہنا ہے کہ ''کچھ کلیدی عناصر کا شاید انتخابات مؤخر ہونے میں مفاد ہو سکتا ہے۔

‘‘

یونس کی روزمرہ کے سیاسی امور سے دوری اور فوج کے ممکنہ کردار پر قیاس آرائیاں غیر یقینی صورتحال کو بڑھا رہی ہیں۔

فوج کے سربراہ جنرل وقارالزماں کی اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ ملاقاتیں قیاس آرائیوں کو اور ہوا دے رہی ہیں۔

فوج، جس کا ملک میں بغاوتوں کی ایک طویل تاریخ ہے، اب بھی طاقتور کردار کی حامل ہے۔

گروپ کیوں منقسم ہیں؟

اختلاف کا بنیادی نکتہ جولائی کا ''نیشنل چارٹر‘‘ ہے۔

یہ ایک جامع اصلاحاتی دستاویز ہے، جو وزرائے اعظم کے لیے دو مدت کی حد اور صدر کے اختیارات میں توسیع تجویز کرتی ہے۔

سیاسی جماعتوں نے 84 اصلاحی تجاویز پر اتفاق کیا ہے لیکن اس پر اختلاف ہے کہ ان کو کیسے نافذ کیا جائے۔ سب سے بڑا اختلاف اس کی قانونی حیثیت پر ہے۔

نیشنل کنسینسس کمیشن کے نائب چیئرمین علی ریاض نے کہا، ''اب اصل تنازعہ ان تجاویز کے نفاذ کے طریقہ کار پر ہے۔

‘‘

بی این پی کا کہنا ہے کہ موجودہ آئین کو انتخابات سے پہلے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور صرف نئی پارلیمان ہی اس کی توثیق کر سکتی ہے۔

دیگر جماعتیں چاہتی ہیں کہ انتخابات سے پہلے ہی اس کی توثیق ہو۔

جماعت اسلامی کے سینیئر رہنما سید عبداللہ محمد طاہر نے اے ایف پی سے کہا کہ ''عوام کو اصلاحات پر اپنی رائے دینے کا موقع دیا جانا چاہیے، اس لیے ریفرنڈم ناگزیر ہے۔

‘‘

این سی پی کے سینیئر رہنما صالح الدین صفات نے کہا کہ اگر انتخابات سے پہلے اس کی کوئی ''قانونی بنیاد‘‘ نہ بنائی گئی تو یہ ان لوگوں سے غداری ہو گی جو بغاوت میں مارے گئے۔

انہوں نے کہا، ''ہم اپنے مطالبات پورے ہوئے بغیر انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔‘‘

جماعتوں کے مابین جھگڑا کس بات پر ہے؟

شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پر صدارتی حکم کے ذریعے پابندی لگائی گئی۔

جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ جاتیہ پارٹی سمیت مزید 13 جماعتوں پر بھی پابندی لگائی جائے جن کے ماضی میں حسینہ سے روابط رہے ہیں۔

بی این پی اس کی مخالفت کرتی ہے اور کہتی ہے کہ عوامی لیگ پر مقدمہ عدالت کے ذریعے چلنا چاہیے۔

بی این پی کے صلاح الدین احمد نے کہا،''کسی بھی جماعت پر انتظامی حکم کے ذریعے پابندی لگانا ہماری پالیسی نہیں ہے، یہ فیصلہ عدالتی عمل کے ذریعے قانونی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

‘‘

یونس پر جانبداری کے الزامات اس وقت لگے جب انہوں نے لندن میں بی این پی رہنما طارق رحمان سے ملاقات کی، جس پر جماعت اور این سی پی نے برہمی کا اظہار کیا۔

آگے کیا چیلنجز ہیں؟

عبوری حکومت قانون وامان کے بگڑتے حالات کا سامنا کر رہی ہے۔

عالمی بینک کے سابق ماہرِ معاشیات زاہد حسین نے عبوری حکومت کو ''خوش مزاج اور دلیر‘‘ قرار دیا لیکن ساتھ ہی ’’بے بس اور حیران‘‘بھی کہا۔

انسانی حقوق کی تنظیم "آئین و ثالث کیندر" (قانون و مصالحت مرکز) کے مطابق اس سال 124 ہجوم کی جانب سے قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ پولیس کے اعدادوشمار میں بھی قتل، زیادتی اور ڈکیتیوں میں اضافہ دکھایا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یونس کو قابلِ اعتماد انتخابات کرانے کے لیے فوج کی مکمل حمایت اور اس بات کی ضمانت درکار ہے کہ تمام جماعتیں آزادانہ طور پر مقابلہ کر سکیں۔

ڈھاکہ یونیورسٹی کے سیاسیات کے پروفیسر مامون المصطفیٰ نے کہا کہ بروقت انتخابات کے لیے یونس کو ''فوج کی غیر مشروط اور مستقل حمایت‘‘ حاصل کرنا ہو گی۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کو 2021-22ء میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 11 ارب 15 کروڑ کم ملنے کا انکشاف
  • ملک کے حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں،عمران خان
  • خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
  • عمران خان کا ایف آئی اے کوایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار
  • ٹی 20 ایشیاکپ: بنگلہ دیش نے افغانستان کو جیت کے لئے 155 رنز کا ہدف دیدیا
  • بانی پی ٹی آئی سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی اندرونی کہانی
  • ایف آئی اے ٹیم کی اڈیالہ جیل آمد، بانی پی ٹی آئی سے ایک گھنٹہ پوچھ گچھ
  • ایشیا کپ 2025: بنگلہ دیش کا افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرنے والے کا نام بتانے سے انکار
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز