بیجنگ :نیشنل فارسٹری اینڈ گراس لینڈ ایڈمنسٹریشن سے موصول اطلاعات کے مطابق 2024 میں، چین نے 100 ملین مو سے زائد رقبے پر زمینی سبزہ کاری کے ہدف کو مکمل کیا ہے . اس وقت چین میں جنگلات کی کوریج کی شرح 25 فیصد سے زیادہ ہے، جنگلاتی ذخیرہ 20 ارب مکعب میٹر سے زیادہ تک پہنچ گیا ہے، گھاس کے میدانوں میں سبزے کی کوریج 50 فیصد سے زیادہ پر مستحکم ہے اور مصنوعی جنگلات کا رقبہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔

نیشنل فارسٹری اینڈ گراس لینڈ ایڈمنسٹریشن کے ماحولیاتی تحفظ اور بحالی کے محکمے کے ڈائریکٹر چانگ لی مینگ نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے ، ایڈمنسٹریشن نے بڑے پیمانے پر سبزہ کاری کے اقدامات اپنائے ہیں ، اور ملک بھر میں 1.

16 بلین مو رقبے پر جنگلات لگائے گئے ہیں ، جس کی بدولت چین دنیا میں سبزہ کاری کی رفتار اور حجم کے لحاظ سے سرفہرست ملک بن گیا ہے ۔وا ضح رہے کہ چین میں 12 مارچ یوم شجرکاری کے طور پر منایا جاتا ہے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سبزہ کاری

پڑھیں:

ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام

 

خیبر پختونخوا کا ضلع اپر دیر اپنی قدرتی خوبصورتی، سرسبز وادیوں اور گھنے جنگلات کی وجہ سے مشہور ہے۔ تاہم گزشتہ چند برسوں میں اپر دیر کے تھل کوہستان، کمراٹ اور دیگر سیاحتی مقامات بار بار آنے والے تباہ کن سیلابوں کی زد میں آچکے ہیں۔

مقامی لوگوں اور ماہرین کے مطابق ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپر دیر بھی 2022، 2023 اور 2024 کے سیلابوں سے بری طرح متاثر ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: جنگلات کی غیر قانونی کٹائی سیلاب کی بڑی وجہ، حکومتی پالیسی کیا ہے؟

ان تباہیوں کی بنیادی وجوہات میں موسمیاتی تغیرات (کلائمیٹ چینج) اور گھریلو ضروریات کے ساتھ ساتھ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی شامل ہیں، جس کے باعث نہ صرف گھنے جنگلات تیزی سے ختم ہورہے ہیں بلکہ علاقے کی دلکشی بھی متاثر ہوئی ہے۔

’پاکستان کے سوئزرلینڈ‘ کہلانے والی جنت نظیر وادی کمراٹ میں بھی بالائی پہاڑی سلسلوں سے شہزور جھیل کے اچانک پھٹنے کے باعث شدید سیلاب آیا، جس نے نہ صرف دریا کا رخ بدل دیا بلکہ وادی کو بڑے پیمانے پر نقصان بھی پہنچایا۔

ضلعی انتظامیہ اپر دیر اور محکمہ جنگلات کے مطابق جنگلات کی بے دریغ اور غیر قانونی کٹائی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی تباہی کا سبب بھی بن رہی ہے۔

اس سلسلے میں ماضی میں بھی کارروائیاں کی گئی ہیں اور اب بھی ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات پر ہوٹلز کی بے تحاشا تعمیرات کو بھی قانون کے دائرے میں لانا ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگلات میں 18 فیصد کمی، پاکستان قدرتی آفات کے رحم و کرم پر

ادھر یو این ڈی پی کے گلوف ٹو منصوبے کے نمائندے کے مطابق اپر دیر سمیت خیبر پختونخوا کی آٹھ وادیوں میں پروٹیکشن والز (تحفظی دیواریں) اور ابتدائی وارننگ سسٹمز نصب کیے جارہے ہیں تاکہ سیلاب کی صورت میں مقامی آبادی کو بروقت آگاہی فراہم کی جاسکے اور جانی و مالی نقصان کم سے کم ہو۔ مزید جانیے زاہد جان کی اس رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اپر دیر تباہ کن سیلاب جنگلات کٹائی خیبرپختونخوا قدرتی خوبصورتی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • خسرہ کے دنیا میں دوبارہ پھیل جانے کا خطرہ سر اٹھانے لگا
  • چین پہلی دفعہ نت نئی ایجادات کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا