چیمپئنز ٹرافی میں جیت پر ویرات کوہلی کا اپنے ڈرائیور کو 50 لاکھ روپے کا انعام؟ حقیقت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
بھارت کے کنگ کرکٹر ویرات کوہلی نے چیمپئنز ٹرافی فائنل میں جیت کی خوشی میں اپنے ڈرائیور کو پچاس لاکھ روپے انعام سے نواز دیا۔
ویرات کوہلی کی جانب سے اپنے ڈرائیور کو پچاس لاکھ روپے انعام سے نوازنے کی خبر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور یوٹیوب چینلز پر سامنے آئی ہے۔
وائرل دعویٰ:
سوشل میڈیا پوسٹس کے مطابق، ویرات کوہلی نے اپنے ڈرائیور انیس احمد سے وعدہ کیا تھا کہ اگر بھارت چیمپئنز ٹرافی جیت گیا تو وہ انہیں 50 لاکھ روپے انعام دیں گے۔
دعویٰ کیا گیا ہے کہ انیس کو فائنل میچ دیکھنے کےلیے دبئی بلایا گیا تھا، اور فائنل جیتنے کے بعد ویرات نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ روپے دیے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ انیس احمد، ویرات کے ساتھ پچھلے 15 سال سے کام کر رہے ہیں اور ویرات کوہلی کو ان پر سب سے زیادہ اعتماد ہے۔
فیکٹ چیک:
ہماری تحقیقات کے مطابق ابھی تک بھارت کے کسی بھی معتبر ذرائع نے یہ خبر شایع نہیں کی ہے۔ بھارت کے مشہور ذرائع ابلاغ جیسے دی ٹائمز آف انڈیا، این ڈی ٹی وی، انڈیا ٹوڈے، یا ہندوستان ٹائمز نے بھی ایسی کوئی رپورٹ نہیں دی کہ ویرات نے اپنے ڈرائیور کو ایسا کوئی انعام دیا ہو۔ نیز خود ویرات کوہلی یا ان کے نمائندوں کی طرف سے بھی اس خبر کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا میں ویرات کوہلی کے انیس احمد نامی ڈرائیور کا بھی کوئی تذکرہ سامنے نہیں آیا نہ ہی خود ڈرائیور کی جانب سے اب تک کوئی ایسا بیان سامنے آیا ہے جس سے اس خبر کی تصدیق ہوسکے۔
صارفین کی تنقید
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسی پوسٹوں پر خود سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی تنقید اور طنزیہ کمنٹس کیے جارہے ہیں۔ اور پوسٹ کرنے والے کو بنا تصدیق میسیج کاپی پیسٹ کرنے پر مذاق کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا پر غلط معلومات:
سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی غلط معلومات کی طرح اب تک یہ کہانی بھی جعلی ہی لگتی ہے اور اسے انسٹاگرام، فیس بک، ٹک ٹاک اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر بغیر کسی تصدیق کے پھیلایا جا رہا ہے۔ ویرات کوہلی کی مقبولیت اور کہانی کے جذباتی پہلو کی وجہ سے یہ پوسٹ وائرل ہورہی ہے۔
نتیجہ:
یہ دعویٰ کہ ویرات کوہلی نے اپنے ڈرائیور انیس احمد کو 50 لاکھ روپے دیے، غلط ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ یہ سوشل میڈیا پر توجہ اور مشغولیت حاصل کرنے کے لیے بنائی گئی ایک جعلی کہانی ہے۔ جب تک خود ویرات کوہلی، ان کے ڈرائیور یا کسی معتبر ذرایع کی جانب سے اس خبر کی تصدیق نہیں ہوجاتی، ہم اسے ’’فیک نیوز‘‘ کی کیٹیگری میں ہی شامل کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اپنے ڈرائیور کو ویرات کوہلی سوشل میڈیا کی جانب سے لاکھ روپے
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔