UrduPoint:
2025-04-25@09:34:00 GMT

بھارت: دہلی میں برطانوی خاتون سیاح کا ریپ

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

بھارت: دہلی میں برطانوی خاتون سیاح کا ریپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) دہلی پولیس کا کہنا نے کہ بھارت کا سفر کرنے والی ایک برطانوی سیاح خاتون کے ساتھ دو افراد نے مل کر جنسی زیادتی کی اور اس سلسلے میں دونوں مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں برطانوی ہائی کمیشن کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا، "دہلی کے مہیپال پور علاقے کے ہوٹل میں ایک برطانوی خاتون کا ریپ کیا گیا، جس کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ اس کے ایک ساتھی کو خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

"

یوم آزادی کی رات بھارت میں خواتین کا بڑا مظاہرہ

پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی سوشل میڈیا پر ملزم سے دوستی ہوئی تھی اور جب وہ بھارت آئیں، تو وہ ان سے ملاقات کے لیے دہلی آئیں۔

(جاری ہے)

"اس واقعے کی دیگر معلومات برطانوی ہائی کمیشن کو بھی سونپ دی گئی ہیں۔"

پولیس حکام کے مطابق ملزم کا تعلق مشرقی دہلی سے ہے، جو سوشل میڈیا پر ریلز بنانے کا شوقین ہے اور چند ماہ قبل اس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے ہی لندن کی رہائشی خاتون سے رابطہ قائم کیا تھا۔

بھارتی نوجوان خاتون کا بس میں گینگ ریپ: دس سال مکمل

برطانوی خاتون مہاراشٹرا اور گوا کے دورے پر تھیں، اسی دوران انہوں نے ملزم سے رابطہ کیا اور اسے ملنے کی دعوت دی۔ تاہم ملزم نے گوا کے سفر سے معذوری ظاہر کی اور اس کے بجائے خاتون کو دہلی آنے کی دعوت دی۔

اطلاعات کے مطابق خاتون سیاح مہیپال پور کے ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھیں، جہاں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔

میریٹل ریپ اگر جرم تو شادی کا بائیکاٹ

اسرائیلی سیاح کا ریپ

چند روز قبل ہی بھارت میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر معروف ایک مقام ہمپی کے قریب ہی حملہ آوروں نے بیرونی سیاحوں پر حملہ کر دو خواتین کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی۔ اس واقعے میں ایک دیگر شخص ہلاک بھی ہو گیا تھا۔

بھارتی خاتون کو گینگ ریپ کے بعد دہلی کی سڑکوں پر پھرایا گیا

پولیس کے مطابق گزشتہ جمعرات کے روز ایک اسرائیلی خاتون سیاح ایک بھارتی خاتون کے ساتھ کرناٹک کے شہر ہمپی میں ایک جھیل کے قریب تین مرد سیاحوں کے ساتھ چہل قدمی کر رہی تھیں، تبھی ان پر مردوں کے ایک گروپ نے حملہ کیا۔

بھارت: ریپ کے ملزموں کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر خود سوزی

پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں نے خواتین کا ریپ کرنے سے پہلے ان کے مرد ساتھیوں کو پاس کی نہر میں دھکیل دیا۔ ان تین مردوں میں سے دو بچ سکے، جن میں سے ایک امریکی شہری تھا، جبکہ تیسرے آدمی کی لاش دو دن بعد نہر برآمد ہوئی۔

اس واقعے کے بعد سیاحت کے لیے معروف مقام ہمپی سے بہت سے بیرونی سیاح وہاں سے واپس چلے گئے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق کے ساتھ میں ایک گیا ہے کا ریپ

پڑھیں:

برطانوی میڈیا نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنیوالوں کا تعلق لشکر طیبہ سے قرار دیدیا

ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر ریزسٹنس نامی گروپ جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) کہا جاتا ہے نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بھارت کی جانب سے اس حملے کو 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بعد بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ 

ٹی آر ایف کیا ہے؟
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹی آر ایف گروپ 2019 میں سامنے آیا اور اسے پاکستان میں موجود کالعدم جہادی گروپ لشکر طیبہ کی ذیلی شاخ سمجھا جاتا ہے۔ تھنک ٹینک ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے مطابق پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروپ کی حمایت کی تردید کرتا ہے۔ انڈین سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر کشمیر ریزسٹنس کا نام استعمال کرتا ہے۔ اس گروپ نے اسی نام سے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ 

واضح رہے کہ کالعدم لشکر طیبہ کو امریکہ نے بھی ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، اس گروپ پر نومبر 2008 میں ممبئی پر ہونے والے حملے سمیت انڈیا اور مغرب میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔ ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔

اجے ساہنی کے مطابق ماضی میں اس گروپ نے کسی بڑے واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی کسی بڑی کارروائی میں اس کا نام سامنے آیا۔ ٹی آر ایف کے تمام آپریشنز بنیادی طور پر لشکر طیبہ کی کارروائیاں ہیں۔ اس گروپ کو اس حد تک آپریشنل آزادی حاصل ہے کہ اس نے زمین پر کہاں کارروائی کرنی ہے، تاہم اس کے احکامات لشکرِ طیبہ کی طرف سے ہی آتے ہیں۔ 

انڈیا کی وزارت داخلہ نے 2023 میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ٹی آر ایف گروپ جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔ وزارت داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ گروپ عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سرحد پار ہتھیاروں اور منشیات کی سمگلنگ میں بھی مُلوث ہے۔ انٹیلی جنس حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹی آر ایف گذشتہ دو برسوں سے انڈین نواز گروپوں کو آن لائن دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • برطانوی میڈیا نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنیوالوں کا تعلق لشکر طیبہ سے قرار دیدیا
  • کراچی: شادی میں ہوائی فائرنگ، چھت پر کھڑی خاتون جاں بحق
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان
  • کورنگی میں خاتون کا قتل؛ مقتولہ کو پارک کون لیکر آیا؟ ویڈیو سامنے آگئی
  • لاہور میں منشیات فروش خاتون گرفتار، بھاری مقدار میں چرس برآمد
  • برطانوی وزیر ریلوے کو دوران ڈرائیونگ موبائل سننے پر جرمانہ
  • مقبوضہ کشمیر میں 28 سیاح قتل، بھارتی دہشت گردی، فالس فلیگ آپریشن مسترد کرتے ہیں: مشعال ملک
  • برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کیلئے عالمی ایوارڈ
  • اسکردو: سیاحوں کی گاڑی پر پتھر لگنے سے تھائی لینڈ کی خاتون سیاح ہلاک ہوگئی
  • کراچی: سوٹ کیس سے لاش ملنے کا معمہ حل، قاتل قریبی خاتون دوست نکلی