برطانیہ نے غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کو روکنے کے لیے نئی ویزا پالیسی کا اعلان کردیا لیکن اس اقدام سے مختلف ممالک کے مسافر بھی متاثر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وہ غلطیاں جن سے آپ کا ویزا مسترد ہو سکتا ہے

نئی پالیسی میں بنیادی طور پر الیکٹرانک ٹریول اتھارٹی (ای ٹی اے) سسٹم متعارف کراتے ہوئے ویزا پالیسیوں میں کچھ ایڈجسٹمنٹس کی گئی ہیں۔

برطانیہ نے ویزا سے مستثنیٰ ممالک کے مسافروں کی آمد سے قبل ان کی پری اسکریننگ کےلیے ای ٹی اے سسٹم نافذ کیا ہے جو مسافروں کے پاسپورٹ کے ساتھ الیکٹرانک طور پر منسلک کیا جائے گا جو 2 سال یا پاسپورٹ مدت ایکسپائر ہونے تک قابل عمل ہوگا۔

مزید پڑھیے: نئی ویزا پالیسی: انڈونیشیا جانا اور دل بھر کے رہنا اب انتہائی آسان

نئے سسٹم کے نفاذ سے مختلف ممالک کے مسافروں کو مشکلات درپیش ہیں کیوں کہ انہیں اس سے پہلے برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں تھی۔

نئی پالیسی اب امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا، سنگاپور، اسرائیل، کیریبین، یورپ اور بحرالکاہل کے مختلف ممالک کے شہریوں پر بھی لاگو ہوگی اور برطانیہ جانے سے پہلے انہیں ای ٹی اے کے لیے درخواست دینی ہوگی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں پھنسے افغان مہاجرین کی کہانی، ’امریکا نے پالیسی نہ بدلی تو کہیں کے نہیں رہیں گے‘

مسافروں کو ای ٹی اے کے لیے آن لائن یا موبائل ایپ کے ذریعے پاسپورٹ، ڈیجیٹل تازہ تصویر اور 10 پاﺅنڈ فیس کے ساتھ ایک درخواست دینی ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برطانیہ برطانیہ نئی ویزا پالیسی برطانیہ ویزا پالیسی غیر قانونی تارکین وطن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ غیر قانونی تارکین وطن نئی ویزا پالیسی ممالک کے کے لیے

پڑھیں:

امریکہ اور برطانیہ کی بحیرہ احمر میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں، یمن

صنعا نے امریکہ اور برطانیہ پر بحیرہ احمر کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایسے اتحاد بنانے کے خواہاں ہیں، جن کا خطے کے ممالک کے مفادات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں بین الاقوامی جہاز رانی کی حفاظت اور حفاظت کے عزم پر زور دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن بین الاقوامی قانون کے احترام اور خطے کے ممالک کی اجتماعی سلامتی کے اصولوں کے فریم ورک کے اندر سمندری راستوں کے تحفظ پر مبنی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ صنعا حکومت کی وزارت خارجہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ میری ٹائم سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کا انحصار خطے سے غیر ملکی فوجی بیڑے کے انخلا پر ہے، کیونکہ ان کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں ہے۔

صنعا نے امریکہ اور برطانیہ پر بحیرہ احمر کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایسے اتحاد بنانے کے خواہاں ہیں، جن کا خطے کے ممالک کے مفادات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یمنی وزارت خارجہ کے مطابق بحیرہ احمر میں یمن کی کارروائیاں صرف صہیونی دشمن کے مفادات کو نشانہ بناتی ہیں اور غزہ میں اسرائیلی جرائم کو روکنے کے لئے ہیں۔ یہ بیان گذشتہ دن صہیونی حکومت کے جنگی طیاروں کی جانب سے یمن کی بندرگاہ الحدیدہ میں 12 مرتبہ اہداف پر بمباری کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، صدر آصف زرداری
  • پاکستان ریلوے نے 3 ٹرینیں منسوخ کر دیں، مسافر پریشانی کا شکار
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • امریکہ اور برطانیہ کی بحیرہ احمر میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں، یمن
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • پشاور، جعلی ویزے پر جانے والے دو مسافر زیر حراست، نشاندہی پر تین ایجنٹس گرفتار
  • پشاور: جعلی ویزے پر البانیہ جانے والے دو مسافر زیر حراست، نشاندہی پر تین ایجنٹس گرفتار