برطانیہ کی نئی ویزا پالیسی، ویزے سے مستثنیٰ ممالک کے مسافر بھی متاثر
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
برطانیہ نے غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کو روکنے کے لیے نئی ویزا پالیسی کا اعلان کردیا لیکن اس اقدام سے مختلف ممالک کے مسافر بھی متاثر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ غلطیاں جن سے آپ کا ویزا مسترد ہو سکتا ہے
نئی پالیسی میں بنیادی طور پر الیکٹرانک ٹریول اتھارٹی (ای ٹی اے) سسٹم متعارف کراتے ہوئے ویزا پالیسیوں میں کچھ ایڈجسٹمنٹس کی گئی ہیں۔
برطانیہ نے ویزا سے مستثنیٰ ممالک کے مسافروں کی آمد سے قبل ان کی پری اسکریننگ کےلیے ای ٹی اے سسٹم نافذ کیا ہے جو مسافروں کے پاسپورٹ کے ساتھ الیکٹرانک طور پر منسلک کیا جائے گا جو 2 سال یا پاسپورٹ مدت ایکسپائر ہونے تک قابل عمل ہوگا۔
مزید پڑھیے: نئی ویزا پالیسی: انڈونیشیا جانا اور دل بھر کے رہنا اب انتہائی آسان
نئے سسٹم کے نفاذ سے مختلف ممالک کے مسافروں کو مشکلات درپیش ہیں کیوں کہ انہیں اس سے پہلے برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں تھی۔
نئی پالیسی اب امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا، سنگاپور، اسرائیل، کیریبین، یورپ اور بحرالکاہل کے مختلف ممالک کے شہریوں پر بھی لاگو ہوگی اور برطانیہ جانے سے پہلے انہیں ای ٹی اے کے لیے درخواست دینی ہوگی۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں پھنسے افغان مہاجرین کی کہانی، ’امریکا نے پالیسی نہ بدلی تو کہیں کے نہیں رہیں گے‘
مسافروں کو ای ٹی اے کے لیے آن لائن یا موبائل ایپ کے ذریعے پاسپورٹ، ڈیجیٹل تازہ تصویر اور 10 پاﺅنڈ فیس کے ساتھ ایک درخواست دینی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ برطانیہ نئی ویزا پالیسی برطانیہ ویزا پالیسی غیر قانونی تارکین وطن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ غیر قانونی تارکین وطن نئی ویزا پالیسی ممالک کے کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔