رمضان ریلیف پیکج میں مستحقین نظر انداز ہونے پر گورنر خیبرپختونخوا صوبائی حکومت پر برہم
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
پشاور:
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت کی جانب سے رمضان المبارک میں مستحقین کو ریلیف نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ سے حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا رمضان المبارک میں مستحقین کو ریلیف نہ ملنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے رمضان پیکیج کا اعلان تو کیا لیکن ابھی تک مستحقین تک امداد نہیں پہنچی۔
انہوں نے کہا کہ مستحقین تک امداد نہ پہنچنا خیبر پختونخوا حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، کابینہ نے ریلیف پیکج کی قبل از وقت منظوری دی اور فنڈز بھی جاری ہو چکے تو مستحقین کو حق دینے میں تاخیر کیوں ہورہی ہے؟۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ رمضان المبارک میں لاکھوں غریب خاندان امداد کے منتظر تھے، اب صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت کے باعث وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں، رمضان پیکیج کی تقسیم میں تاخیر صوبے کے کمزور طبقات کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری رمضان پیکیج کی تقسیم یقینی بنائے، صوبائی حکومت تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے اور اگر عوام کو بروقت ریلیف فراہم نہیں مل کے تو حکومت کا اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صوبائی حکومت
پڑھیں:
مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
علامتی فوٹوپاکستان سے مستقل بھارت منتقل ہونے والے جوڑے کو قتل کردیا گیا۔
سکھر کی رہائشی مقتولہ لڑکی کے والد نے جیو نیوز کو بتایا کہ بھارت سے بیٹی اور داماد کے قتل کی اطلاع فون پر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میری بیٹی اور داماد پاکستان سے مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے، جنہیں وہاں قتل کردیا گیا ہے۔
مقتولہ لڑکی کے بھائی نے کہا کہ بہن اور بہنوئی 6 ماہ قبل مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے اور کارروبار بھی سیٹ کرلیا تھا۔
والد نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ دونوں لاشیں پاکستان میں ورثاء کے حوالے کی جائیں، مقتولین کے 2 چھوٹے بچے بھی ہمارے حوالے کئے جائیں۔
سربراہ ہندو پنچایت ایشور لال نے کہا کہ خدشہ ہے بھارتی حکومت انصاف دینے میں تاخیر کرے گی، لاشیں بھیجی جائیں تاکہ آخری رسومات پاکستان میں ادا کرسکیں۔