دہشت گردی: متحد ہونا پڑیگا، وزیراعظم: اے پی سی بلانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کو کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے جہنم رسید کیا۔ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پاکستان کی ترقی و خوشحالی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے۔ دہشت گردوں کے ملک میں تقسیم پیدا کرنے کے حربوں کو ناکام بنانے کے لیے یکجہتی کی ضرورت ہے۔ 2016ء میں ہم نے جس طرح پشاور میں اے پی سی بلائی تھی، اسی طرح اب بھی مل کر بیٹھیں گے اور پاکستان کو عظیم مملکت بنائیں گے۔ اس موقع پر شہداء کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں امن و امان سے متعلق اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بولان میں سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم افسردہ ہے، اس ٹرین میں 400 سے زائد نہتے پاکستانیوں کو یرغمال بنایا گیا، شہریوں کو شہید کیا گیا، ایسا واقعہ ملکی تاریخ میں پہلے رونما نہیں ہوا۔ ان میں فوجی جوان بھی موجود تھے۔ آرمی چیف سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج بالخصوص ضرار کمپنی نے مشترکہ حکمت عملی سے 339 پاکستانیوں کو بازیاب کرایا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم رسید کیا گیا۔ ضرار یونٹ دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ دوبارہ ایسے کسی حادثے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بلوچستان، سندھ، پنجاب، خیبر پی کے اور وفاق سمیت سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی جب تک دوسرے صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تو ملک کی ترقی و خوشحالی نہیں ہوگی، دہشت گردی کا خاتمہ کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ دہشت گردی کی وجہ کیا ہے؟۔ طالبان سے دل کا رشتہ جوڑنے اور بنانے سے تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو چھوڑا، گھناؤنے کرداروں کو چھوڑا گیا، یہی دہشت گردی کی وجہ ہے۔ پاک فوج کے افسران اور جوان دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہئے، ملک کا ایک طبقہ ایسے واقعات پر جو گفتگو کرتا ہے وہ زبان پر نہیں لائی جا سکتی ہے، مشرقی ہمسایہ جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، اس نے پاکستان کا کھانے والے گھس بیٹھیوں کے بیانیہ کو آگے بڑھایا، یہ پاکستانی عوام اور ملک کے خلاف اتر آئے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا ملک دشمنی ہے اور ملک کے خلاف بڑا جرم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے 40 لاکھ افغانوں کی میزبانی کی، وہ یہاں اربوں روپے کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔ خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دیئے گئے ہیں لیکن وہاں کی حکومت نے سیف سٹی سمیت کیا اقدامات کئے۔ دہشت گردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو ملک کے وجود کو خطرہ ہوگا، امن و ترقی اور خوشحالی کا سفر رک جائے گا۔ بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تشکیل سمیت دیگر اقدامات کرنا ہوں گے۔ ملک کی پوری سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر چیلجز کا جائزہ لینا چاہئے، اس پر اتفاق ہونا چاہئے جس کا فقدان ہے۔ وفاقی حکومت بلوچستان کو تمام وسائل فراہم کرے گی۔ دہشت گرد پاکستان کے عوام میں تقسیم پیدا کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے، ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ بعد ازاں اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق شرکاء کوبلوچستان کی موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ جعفر ایکسپریس پر حملے سے حالیہ کامیاب آپریشن پر تفصیل سے آگاہ کیا۔ شرکاء نے دہشتگردی کیخلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا گیا۔ شرکاء نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردی کی وحشیانہ کارروائی کی مذمت کی۔ شہداء کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا، فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیر اعظم نے دہشتگرد تنظیموں کیخلاف سیاسی رہنمائوں، نمائندگان کے عزم کو سراہا۔ بلوچستان کیلئے طویل مدتی اصلاحات، ترقیاتی منصوبوں اور قانون سازی کے عزم کو دہرایا۔ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کرنے والے بہادر افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے سکیورٹی فورسز کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا گیا۔ شہداء کے خاندانوں کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف نے جی ایچ کیو کوئٹہ کا دورہ کیا۔ شہباز شریف نے زخمیوں اور متاثرین کی عیادت کی۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی حجم 2 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ازبکستان کے سفیر علی شیر نے ملاقات کی۔ گزشتہ ماہ تاشقند کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات پر ہونے والی شاندار پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاشقند سے واپسی پر انہوں نے متعلقہ شعبوں کے وزراء کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ دورے کے دوران ہوئے فیصلوں پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت کو 2 بلین ڈالر تک بڑھانے پر کام کرنے کے لئے ایک روڈ میپ وضع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس پر دورے کے دوران دونوں رہنماؤں کے مابین اتفاق کیا گیا تھا۔ ازبک سفیر نے وزیر اعظم کی نیک خواہشات پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صدر مرزایوف نے رواں برس کے آخر میں پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی وزیر اعظم کی دعوت قبول کر لی ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیراعظم نے کہا کہ کی ترقی و خوشحالی جعفر ایکسپریس پر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے بلوچستان کی شہباز شریف کی ضرورت انہوں نے کیا گیا کے خلاف گردی کی کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان حریت کانفرنس نے ماضی میں پٹھانکوٹ، اوڑی، بھارتی پارلیمنٹ، پلوامہ اور جموں میں فضائی اڈے جیسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے بھارت اس طرح کے فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے ضلع اسلام آباد کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت جعلی آپریشنز اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے ذریعے کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ذرائٰع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں 20مارچ 2000ء کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کے قتل عام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے جعلی آپریشنز کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ حملہ بھی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے دورہ بھارت کے موقع پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت کشمیر میں اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے بڑے سفارتی واقعات سے پہلے اکثر اس طرح کے ڈرامے رچاتا رہا ہے۔ بیان میں ماضی میں پٹھانکوٹ، اوڑی، بھارتی پارلیمنٹ، پلوامہ اور جموں میں فضائی اڈے جیسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے بھارت اس طرح کے فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سکھوں کے قتل عام کی تحقیقات میں بھارتی فورسز کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرے تاکہ بھارت کی طرف سے اس طرح کے جعلی آپریشنز کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کو ایک بڑی تباہی سے بچایا جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت مظلومیت کا کارڈ کھیل کر عالمی برادری کو بار بار دھوکہ نہیں دے سکتی کیونکہ وہ پاکستان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کے حوالے سے ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ہمیشہ ناکام رہی ہے۔ ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ان کی تحریک آزادی کو عالمی سطح پر ایک منصفانہ جدوجہد کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔