Daily Ausaf:
2025-07-25@01:43:47 GMT

روزگار کے مواقع؛ سندھ حکومت نے جاب پورٹل کا افتتاح کردیا

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے جاب پورٹل کا افتتاح کردیا، جس کے ذریعے شہریوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔جاب پورٹل کی افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن اور بزنس کمیونٹی کے علاوہ بڑی تعداد میں اہم شخصیات نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہمارےملک میں 65فیصد یوتھ ہے۔ یہ پورٹل بنایا گیا ہے۔ اس ایپ میں نہ صرف پڑھے لکھے افراد بلکہ ان پڑھ ہنرمند بھی اپنا سی وی ڈال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف گورنمنٹ بلکہ پرائیوٹ سیکٹرکےاداروں سے بھی ہم نے رابطہ کیا ہے وہ بھی اس پورٹل ایپ سے روزگارکےمواقع دیں گے۔ اکثرنوجوان سرکاری نوکری چاہتے ہیں۔ پیپلز ہاؤسنگ اسکیم جیسے پروجیکٹ بھی ہیں، ایسے پروجیکٹ بھی بنائے ہیں جس سے لوگ ہنرمند ہورہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے جاب پورٹل لانچ کیا ہے۔ اس پورٹل پر صوبے کے نوجوان رجسٹرڈ ہوں گے۔ مواقع اور ٹیلنٹ اکٹھے ہوں گے تو صوبہ ترقی کرے گا۔ نوکری دینے اور لینے والوں سے گزارش کروں گا کہ زیادہ سے زیادہ رجسٹریشن کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایک سے 4گریڈ کی نوکریوں کا اشتہار بھی اس پورٹل پر دیں گے۔ 5سے 15 گریڈ کی نوکریاں آئی بی اے کے ذریعے دیتے ہیں۔ شفاف طریقے سے نوکریاں دیں گے۔ عارضی نوکریوں کو بھی اس سسٹم کے ساتھ لنک کریں گے۔ اس جاب پورٹل کی تشہیر کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ رجسٹرڈ ہو سکیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کی طرح پیپلز پارٹی اس صوبے کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔ کوشش ہے کہ سندھ کے لوگوں کی مزید خدمت کریں۔ اس صوبے کو لوگوں نے سیلاب میں شدید مشکلاتیں دیکھی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے مطابق 21 لاکھ گھروں کا منصوبہ بنایا۔ 8لاکھ سے زائد گھر بنا چکے ہیں۔ سیلاب متاثرین کے جو گھر بنائے، اگر ملک بنا دیں تو دنیا کے 800 ملکوں سے بڑا ملک بنے گا۔

ذوالفقار بھٹو جونیئر نے سیاست میں آنے کی تصدیق کردی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جاب پورٹل کہا کہ

پڑھیں:

قوم پرستی اور علیحدگی پسند

سندھ میں مختلف جماعتوں کے سیاسی اتحاد جی ڈی اے کے چیف کوآرڈینیٹر سید صدرالدین شاہ راشدی، جن کا تعلق پیرپگاڑا خاندان سے ہے، نے کہا ہے کہ حکومت قوم پرستوں اور علیحدگی پسندوں میں فرق کو سمجھے، ہمیں کسی سے محب وطن ہونے کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، ہمارے خاندان نے اسلام اور پاکستان کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ سندھ طاس معاہدے پر بھارتی دھمکیوں کے بعد دریائے سندھ بچاؤ تحریک کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔

دریائے سندھ سے متعدد نہریں نکالنے کا منصوبہ جس کی مبینہ طور پر پہلے صدر آصف زرداری نے حمایت کی تھی بعد میں اس منصوبے کی مخالفت کی تھی اور پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی سندھ میں اس لیے جلسے کیے تھے کہ جی ڈی اے اور علیحدگی پسند تنظیموں نے کینال منصوبے پر پیپلز پارٹی پر سخت تنقید کی تھی اور پی پی قیادت پر سندھ کے مفادات پر سودا کرنے کے الزامات لگائے تھے اور سندھ میں پی پی کے خلاف سخت احتجاج کیا تھا جس پر سندھ میں اپنی سیاست بچانے کے لیے پیپلز پارٹی نے کینال منصوبہ واپس لینے پر وفاقی حکومت کو مجبور کر دیا تھا جس کے بعد بھی جی ڈی اے اور علیحدگی پسند مطمئن نہیں ہیں۔

دریائے سندھ بچاؤ کمیٹی میں جی ڈی اے کا اہم کردار ہے جس میں بعض قومی پارٹیاں اور سندھ کی قوم پرست پارٹیاں شامل ہیں اور اسی سلسلے میں جی ڈی اے کا اہم اجلاس ہوا جس میں صدر الدین شاہ راشدی کو کہنا پڑا کہ حکومت قوم پرستوں اور علیحدگی پسندوں کے درمیان فرق کو سمجھے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرے۔

واضح رہے کہ کینالز نکالنے کے حکومتی منصوبے پر جی ڈی اے، پیپلز پارٹی کے بعد کراچی کے وکلا کا ایک گروپ بھی احتجاج میں شامل ہو گیا تھا اور سندھ پنجاب کے بارڈر پر انھوں نے احتجاجی دھرنا بھی دیا تھا جس کی قیادت کراچی بار کے رہنما کر رہے تھے اور اس احتجاج میں سندھ کی وہ علیحدگی پسند جماعتیں بھی شامل تھیں جن کے پرچم نمایاں تھے اور ان کی طرف سے بعض دفعہ اپنے مقررہ نعرے بھی لگائے جاتے تھے۔ سندھ کے دریا پر کینال منصوبہ چونکہ سندھ کے مفاد کے خلاف تھا جہاں پہلے ہی نہری پانی کے مسائل موجود ہیں ، مگر جی ڈی اے کسی الزام تراشی کا حصہ نہیں ہے اور علیحدگی پسند ہی مختلف الزامات لگاتے ہیں ۔

پیر صدرالدین شاہ نے درست کہا ہے کہ دریائے سندھ کے پانی کو محفوظ رکھنے کے لیے جی ڈی اے سندھ کے مفاد کو مقدم رکھے گی۔ کینالز کے مسئلے پر پیپلز پارٹی کو بھی اپنے سیاسی مخالفین کے ہم آواز ہونا پڑا تھا کیونکہ یہ سندھ کی زندگی و موت جیسا مسئلہ تھا مگر حکومت کو مجبوری میں اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ قوم پرستی واقعی کوئی غلط نہیں اپنے علاقے کے لیے متحد ہو کر آواز بلند کرنا، ہر قوم پرست کا حق ہے اور پیپلز پارٹی اور جی ڈی اے نے اپنا یہ حق استعمال بھی کیا ہے جو سیاسی نہیں دریائے سندھ بچانے کے لیے ضروری تھا۔

سندھ اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیمیں آج نہیں عشروں سے موجود ہیں۔ سندھ کے مقابلے میں بلوچستان کے علیحدگی پسند انتہائی حد تک پہنچ گئے ہیں جنھوں نے ملک دشمنی میں بی ایل اے جیسی علیحدگی کی تحریکیں شروع کرکے ملک کے سب سے چھوٹے اور غریب صوبے بلوچستان میں انتشار پھیلا رکھا ہے جنھیں بھارت کی طرف سے اسلحہ، مالی اور ہر قسم کی سپورٹ مل رہی ہے جب کہ سندھ میں ایسا نہیں ہے۔

وہ سندھ کی علیحدگی کی تحریک عشروں سے چلا رہے ہیں مگر سندھ کے قوم پرست ان کے حامی نہیں نہ وہ سندھ کی ملک سے علیحدگی پر یقین رکھتے ہیں بلکہ سندھ کے حقوق کے داعی ہیں اور ملک گیر سیاست کرتے ہیں اور ملک کے عام انتخابات میں حصہ لے کر نشستیں بھی جیتتے ہیں جب کہ سندھ کے علیحدگی پسندوں کی سیاسی اہمیت یہ ہے کہ علیحدگی پسندی کی تحریک پر وہ یوسی کا الیکشن بھی نہیں جیت سکتے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پی پی میں ان کے ہمدرد موجود ہیں جس کی وجہ سے سندھ حکومت بھی علیحدگی پسندوں کے لیے نرم رویہ رکھتی ہے جس کا ثبوت کراچی میں ہونے والا علیحدگی پسندوں کے احتجاج میں کھلے عام ملک دشمن نعرے بازی، ان کے مخصوص پرچم اور کلہاڑیوں کی نمائش ہے جو کئی بار کراچی پولیس سے محاذ آرائی پولیس اور ان کی موبائلوں کو نقصان بھی پہنچاتے رہتے ہیں مگر سندھ حکومت ان کے خلاف وہ کارروائی نہیں کرتی جو قوم پرست جی ڈی اے کے رہنماؤں کے خلاف شروع کر دی جاتی ہے۔

سابق نگراں وزیر اعظم اور بھٹو دور سے سندھ میں مقبول قومی رہنما غلام مصطفیٰ جتوئی نے پی پی سے الگ ہو کر اپنی نیشنل پیپلز پارٹی بنائی تھی جن کے انتقال کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے اور سابق وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی این پی پی سے سیاست برقرار رکھے ہوئے ہیں اور جی ڈی اے میں شامل ہیں۔

غلام مرتضیٰ جتوئی اور ان کے بھائی جو صوبائی وزیر رہ چکے ہیں، پر متعدد مقدمات قائم ہیں اور انھیں دو بار گرفتار بھی کیا گیا جو ہر بار عدالتی ضمانت پر رہا ہوئے اور جی ڈی اے جتوئی برادران کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں کو پیپلز پارٹی کا سیاسی انتقام قرار دے کر اس کی مذمت بھی کرتی آ رہی ہے اور اب جی ڈی اے کے سربراہ کو کہنا پڑا ہے کہ سندھ حکومت قوم پرستوں اور علیحدگی پسندوں کے فرق کو سمجھے اور سیاسی بنیاد پر انھیں ہراساں نہ کرے۔ ایم کیو ایم حقیقی کے آفاق احمد بھی سندھ حکومت پر ایسے ہی الزامات لگا چکے ہیں کیونکہ جتوئی برادران کی طرح ان کے ساتھ بھی سندھ حکومت کا یہی سلوک چلا آ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر ثمرین حسین نے وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ پیش کردیا
  • وزیراعظم شہباز شریف کا14  اگست یوم آزادی پر ای بائیک سکیم کے باقاعدہ افتتاح کا اعلان
  • وزیرا عظم شہباز شریف یوم آزادی کے موقع پر الیکٹرک بائیکس اسکیم کا افتتاح کریں گے
  • چین،  2025 ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس ڈیجیٹل سلک روڈ ڈیولپمنٹ فورم کا افتتاح  
  • قوم پرستی اور علیحدگی پسند
  • حب ڈیم کی نئی کینال کا کام مکمل، افتتاح 14 اگست کو کریں گے: میئر کراچی
  • بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتہ، گلگت بلتستان کی طرف سفر سے منع کردیا گیا
  • بارشیں کب تک رہیں گی؟کہاں سیلاب کا خطرہ ہے؟محکمہ موسمیات نے آگاہ کردیا
  • چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم
  • سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز