کراچی (نیوزڈیسک)معروف سماجی رہنما رمضان چھیپا نے مرحوم قوال امجد صابری کے غسل سے متعلق انکشاف کیا ہے۔چھیپا فاؤنڈیشن کے بانی رمضان چھیپا نے ایک ٹی وی پروگرام میں امجد صابری کے غسل کے دوران پیش آنے والے حیرت انگیز واقعے کا انکشاف کیا۔

رمضان چھیپا نے بتایا کہ ’جب بھی میں کسی میت کو غسل دیتا ہوں تو مختلف چیزوں کا مشاہدہ کرتا ہوں، جب میں امجد صابری کو غسل دے رہا تھا تو اچانک میں پیچھے ہٹ گیا کیونکہ میں نے دیکھا کہ وہ مسکرا رہے تھے، میں کانپ گیا اور فوراً ان کے اہلخانہ کو بلایا، انہوں نے بھی یہ منظر دیکھا اور دعا کرنے لگے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ایسی چیزوں کی حقیقت صرف خدا ہی بہتر جانتا ہے لیکن ہمیں اکثر مختلف نشانیاں نظر آتی ہیں، بعض اوقات ہم دیکھتے ہیں کہ کسی میت کے چہرے پر تکلیف کے آثار ہوتے ہیں جب کہ بعض خوش نصیب مسکراتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوتے ہیں‘۔

رمضان چھیپا کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِعمل دیکھنے میں آیا ہے۔کچھ صارفین نے رمضان چھیپا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی ذاتی اور روحانی باتوں کو میڈیا پر شیئر نہیں کرنا چاہیے، بعض نے اس بیان کو مبالغہ آرائی قرار دیا۔

واضح رہے کہ امجد صابری کا تعلق پاکستان کے نامور صوفی قوال صابر برادران کے خاندان سے تھا، وہ اپنی قوالیوں تاجدارِ حرم اور بھر دو جھولی کی بدولت عالمی شہرت رکھتے تھے۔

39 سالہ امجد صابری کو 2016 میں رمضان المبارک کے دوران فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں وہ جانبر نہ ہوسکے جب کہ انہوں نے 5 بچوں اور 2 بیواؤں کو سوگوار چھوڑا۔
جنوبی وزیرستان؛ مسجد کے اندر دھماکا؛ جے یو آئی کے رہنما زخمی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رمضان چھیپا

پڑھیں:

کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل، کہانی کا نیا موڑ، مقتولہ بانو کی مبینہ والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا

کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خاتون بانو کی مبینہ والدہ گل جان کا ویڈیو بیان سامنے آ گیا ہے، جس میں انہوں نے قتل کو ’بلوچی رسم و رواج‘ کے مطابق قرار دیتے ہوئے سرداروں اور معتبرین کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ویڈیو بیان میں گل جان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی بانو کوئی کم سن لڑکی نہیں تھی بلکہ 5 بچوں کی ماں تھی۔ اس کے بچے نور احمد (18 سال)، واصد (14 سال)، فاطمہ (12 سال)، صدیقہ (9 سال) اور ذاکر (6 سال) ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بلوچستان: غیرت کے نام پر قتل، ایف آئی آر میں کیا لکھا گیا؟

 انہوں نے کہا کہ بحثیت بلوچ، کسی کا دل نہیں مانتا کہ ایک ماں اپنے بچوں کو چھوڑ کر کسی کے ساتھ بھاگ جائے، لیکن جب ایسا ہوا تو ہمیں غیرت پر فیصلہ کرنا پڑا۔

گل جان نے اپنے بیان میں کہا کہ بانو احسان اللہ نامی شخص کے ساتھ 25 دن تک فرار رہی، جو نہ صرف ان کے گھر کے قریب رہتا تھا بلکہ بارہا ان کے بیٹوں کو دھمکیاں بھی دیتا رہا اور متنازع ویڈیوز بنا کر بھیجواتا تھا۔ خاتون کے مطابق، اس کے بیٹے جلال کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

گل جان نے یہ تسلیم کیا کہ ان کی بیٹی کو قتل کیا گیا اور دعویٰ کیا ’ہم نے جو کچھ کیا وہ غیرت کے تحت اور بلوچی رسم و رواج کے مطابق کیا، نہ کہ کسی جرگے یا عدالت کے ذریعے۔‘

یہ بھی پڑھیے ڈیگاری واقعہ: بانو اور احسان کا پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن کیا بتاتی ہیں؟

انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے براہِ راست اپیل کی کہ ہمارے سردار اور معتبرین کو رہا کیا جائے۔ ہمارے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، اور مرد حضرات موجود نہیں ہیں، ہمیں انصاف چاہیے، ہم نے ناحق کچھ نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بانو قتل کیس بلوچستان دوہرا قتل غیرت کے نام پر قتل

متعلقہ مضامین

  • ملازمین کواب بزرگ والدین کی دیکھ بھال کیلئے 30 دن کی چھٹی ملے گی
  • حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
  • اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید
  • شائقین کے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم دیکھ کر بھارتی گلوکار کرن اوجلا کا ردعمل کیا تھا؟
  • کراچی: مختلف حادثات میں دو افراد جاں بحق
  • کونسے اہم کردار اب ’ساس بھی کبھی بہو تھی‘ ڈرامے میں نظر نہیں آئیں گے؟
  • سیاسی رہنما  غلام مرتضیٰ کاظم نے 50سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کرلیا
  • کلاؤڈ برسٹ (بادل کا پھٹنا) کیا ہے اور ایسا گلگت بلتستان میں بار بار کیوں ہو رہا؟
  • سانحہ قلات میں جاں بحق قوال کے گھر پر فاقے، حکومتی رویے اور امداد نہ کرنے پر احتجاج کا عندیہ
  • کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل، کہانی کا نیا موڑ، مقتولہ بانو کی مبینہ والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا