عدالتی کارروائیوں میں ڈیجیٹلائزیشن اور بہتر کارکردگی کی غرض سے سپریم کورٹ نے انسٹی ٹیوشن ڈیسک پر ای فائلنگ کیسز کا نیا طریقہ متعارف کرایا ہے۔

سپریم کورٹ میں مقدمات اور درخواستیں اب آن لائن بھی جمع کرائی جا سکیں گی، 17 مارچ  سے سپریم کورٹ میں ڈیجیٹل فائلنگ کا آغاز ہوگا، آن لائن دائر مقدمات کی فوری سماعت اور پندرہ دن میں شنوائی ہوگی۔

اس ضمن میں جاری سپریم کورٹ کے ایک اعلامیے کے مطابق 17 مارچ سے فعال ہونیوالےاس نظام کے تحت تمام وکیلوں اور کیس کے فریقین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے کیسز اور درخواستوں کی فزیکل (ہارڈ) کاپی اور اسکین شدہ (سافٹ) کاپی دونوں پرنسپل سیٹ اور برانچ رجسٹریوں میں جمع کرائیں۔

اعلامیے کے مطابق اسکین شدہ ورژن یوایسبی فلیش ڈرائیو کے ذریعے بھی فراہم کیا جا سکتا ہے یا [email protected] پر ای میل کیا جا سکتا ہے۔

اس پیش رفت سے جڑی اہم خبر یہ ہے کہ سپریم کورٹ آن لائن دائر ہونے والے مقدمات کے بدلے میں آؤٹ آف ٹرن ترجیحی سماعت کی ترغیب دیتی ہے کیونکہ اس طرح کے مقدمات کو ایک سے پندرہ دن کے اندر سماعت کے لیے طے کیا جا رہا ہے۔

’اس اقدام کا مقصد نہ صرف کاغذی کارروائیوں کو کم کرنا اور قانونی عمل کو تیز کرنا ہے بلکہ پورے عدالتی نظام میں شفافیت اور رسائی کو بڑھانا بھی ہے۔‘

 ای-فائلنگ کو وسیع تر اختیار کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے، سپریم کورٹ کیس کے انتظام کے ایک زیادہ ہموار طریقہ کار کو بنانے کے اپنے عزم پر زور دیتی ہے۔

’جو بالآخر اس بات کو یقینی بنائے کہ انصاف کی فراہمی میں بڑی حد تک لین دین کی لاگت کو کم کیا جائے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ای فائلنگ ترجیحی سماعت سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ای فائلنگ سپریم کورٹ سپریم کورٹ کیا جا

پڑھیں:

عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی حمایت
  • بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خودمختاری کی حقدار ہیں: سپریم کورٹ
  • اے ٹی سی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماﺅں سمیت 17 افراد پر فرد جرم عائد کر دی
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کا مطالبہ
  • جہیز سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے وفاقی اداروں میں سخت تشویش
  • جج کے چیمبر سے آلہ جاسوسی کی برآمدگی کی خبرورں پر سپریم کورٹ کا مؤقف