بیجنگ میں انسداد علیحدگی قانون کے نفاذ کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر سمپوزیم کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
بیجنگ :بیجنگ میں ” انسداد علیحدگی قانون” کے نفاذ کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔جمعہ کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن اور نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین چاؤ لہ جی نے اس سمپوزیم میں شرکت کی اور خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تائیوان کی علیحدگی پسند سرگرمیوں کے خلاف سختی سے کریک ڈاؤن کرنا چاہیے، بیرونی مداخلت کو روکنا چاہیے اور قومی وحدت کے عظیم مقصد کو غیرمتزلزل طور پر آگے بڑھانا چاہیے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ 20 سالوں میں، خاص طور پر کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی اٹھارہویں قومی کانگریس کے بعد سے، چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کے ساتھ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی مضبوط قیادت میں، ہم نے اس قانون کو مکمل طور پر لاگو کرتے ہوئے علیحدگی اور مداخلت کے خلاف بڑی جدوجہد کی ہے، تائیوان کے ہم وطنوں کی فلاح و بہبود کی بہتری کے لیے پالیسیوں کو مسلسل بہتر بنایا ہے، ایک چین کے اصول کی حفاظت کی ہے اور علیحدگی کے خلاف جدوجہد میں نئی پیشرفت اور نتائج حاصل کیے ہیں۔ چاؤ لہ جی نے اس بات پر زور دیا کہ تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا اور مادر وطن کی مکمل وحدت کو حاصل کرنا ایک عمومی رجحان، نیک مقصد اور عوام کی خواہش ہے اور یہ چینی قوم کے احیاء میں ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اعتماد اور عزم کو مضبوط کرنا چاہیے اور قومی وحدت کے عمل کو مضبوطی سے آگے بڑھانا چاہیے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔