طالبات کی نازیبا ویڈیوز بناکر بلیک میل کرنیوالا استاد گرفتار، 91 غیر اخلاقی ویڈیوز برآمد
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے علاقے ضلع مانسہرہ میں پولیس نے طالبات کی نازیبا ویڈیوز بنانے والے سرکاری اسکول کے استاد کو گرفتار کر لیا جس کے موبائل فون سے 32 جی بی ڈیٹا پر مشتمل 91 غیراخلاقی ویڈیوز بھی برآمد کی گئیں۔
پولیس کے مطابق ملزم زیر تعلیم لڑکیوں کی غیر اخلاقی وڈیوز بناکر انہیں اپنے پاس محفوظ کرتا تھا اور پھر لڑکیوں کو بلیک میل کرتا تھا لیکن پنڈورا باکس اس وقت کھلا جب ایک لڑکی کے گھر والوں کو موبائل فون پر ایک نازیبا ویڈیو ملی۔
پولیس کے مطابق لڑکی کے گھر والوں نے لڑکی سے اس ویڈیو کی تصدیق کرائی اور پھر پولیس کو شکایت درج کروائی جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا۔
پولیس تھانہ لساں نواب میں درج مقدمے میں مدعی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سائل اور اس کے بھائی کو فیس بک میسنجر پر ایک ویڈیو کلپ بھیجا گیا اور جب ویڈیو کلپ کھولا تو وہ میری بہن کی نازبیا ویڈیو تھی۔
متاثرہ لڑکی کے بیان کے مطابق اسکول کا استاد 2 سال قبل لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان کی غیراخلاقی وڈیو بناتا تھا، ملزم نے اُن کی دیگر کلاس فیلوز کو بھی بلیک میل کر کے اس طرح کی ویڈیوز بنائیں اور اپنے پاس محفوظ رکھیں۔ جس کے بعد ان کو دھمکی دی گئی کہ اگر اس بارے میں انھوں نے کسی کو بتایا تو یہ ویڈیوز ان کے گھر والوں کو بھیج دی جائیں گی اور اسی کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی وائرل کر دی جائیں گی۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر مانسہرہ شفیع اللہ گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے اس واقعے کی شکایت پر مقدمہ درج کیا جس کے بعد ایک کمیٹی بنا دی گئی اور تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلیک میل کر
پڑھیں:
بھارت؛ خاکروب کا مندر میں زیادتی کی شکار متعدد طالبات کو خاموشی سے دفنانے کا اعتراف
بھارتی ریاست کرناٹک کے دھرماستھلا مندر کے پولیس اسٹیشن میں ایک خاکروب نے 11 سال پرانے دل دہلا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مندر میں 10 سال تک کام کرنے والے خاکروب نے پولیس اسٹیشن میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مقدمہ درج کروایا ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بااثر اور طاقتور افراد کے دباؤ پر زیادتی کی شکار متعدد خواتین اور طالبات کی برہنہ لاشیں خاموشی سے دفن کیں اور جلائیں۔
بیان میں خاکروب کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً ایک دہائی کے مسلسل پچھتاوے نے پولیس کو سچ بتانے کی ہمت دی ورنہ ہم لوگ ایک دہائی قبل یہ علاقہ چھوڑ کر جا چکے تھے۔
دھرماستھلا مندر کے سابق ملازم نے اعتراف کیا کہ اسے 1998 اور 2014 اسکول کی طالبات سمیت کئی خواتین کی لاشوں کو جلانے اور دفن کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
بھارتی مندر کے سابق ملازم نے اپنے اور اہل خانہ کو تحفظ فراہم کا مطالبہ بھی کرتے ہوئے کہا کہ بااثر افراد نے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ درخواست گزار نے لاشوں کی باقیات کی تصاویر بھی فراہم کی ہیں جو تحقیقات میں مددگار ثابت ہوں گئی۔
۔