واٹر میٹرز کی تنصیب میں تاخیر ہوئی تو ایمرجنسی نفاذ پر غور کرینگے: ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت میں پی ایچ اے کے کھالے نہ چلنے اور واسا کی جانب سے واٹر میٹرز کی تنصیب میں سست روی پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے باور کرایا کہ اگر واٹر میٹرز کی تنصیب کے معاملے میں مزید تاخیر کی گئی تو ایمرجنسی نافذ کرنے پر غور کیا جائے گا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ لوڈر رکشہ کو الیکٹرک وہیکل میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی تیار کی جائے۔ مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے عدالتی احکامات کی عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔ عدالت نے واسا اور ٹرانسپورٹ سے متعلق مزید رپورٹیں آئندہ سماعت پر جمع کرانے کا حکم دیا۔ محکمہ ٹرانسپورٹ نے بھی لوڈر رکشہ اور آٹو رکشہ سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اٹھارہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں سے میٹنگز کی گئیں اور انہیں آٹو اور لوڈر رکشہ بنانے کے لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ سیکرٹری ٹرانسپورٹ سے میٹنگ کرکے لوڈر رکشہ کو الیکٹرک وہیکل میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی تیار کی جائے۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ایک کمپنی نے تجویز دی ہے کہ میٹرو سٹیشنز کو چارجنگ پوائنٹس میں بدلا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: لوڈر رکشہ
پڑھیں:
پختونخوا؛ لا یونیورسٹی کے قیام کے احکامات پر عمل نہ ہونے کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست
پشاور:خیبر پختونخوا میں لا یونیورسٹی کے قیام کے لیے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے توہین عدالت درخواست دائر کردی ۔
درخواست سیکرٹری جنرل پشاور ہائیکورٹ بار کی توسط سے دائر کی گئی ہے ، جس میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ، صوبائی حکومت اور دیگر کو فریقین بنایا گیا ہے ۔
درخواست کے مطابق 2012 میں پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو لا یونیورسٹی کے قیام کے لیے احکامات دیے تھے ۔ 2015 میں سپریم کورٹ نے فریقین کو لا یونیورسٹی کے قیام کے لیے ڈائریکشنز دی ہیں اور فریقین نے عدالت میں یقین دہانی کرائی تھی کہ خیبر لا کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیں گے۔
فریقین نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ عدالتی ہدایات کو سفارشات میں تبدیل کرکے عمل درآمد کریں گے، تاہم 9سال سے زائد عرصہ ہوگیا عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ لا یونیورسٹی نہ ہونے کے باعث قانون کے طلبہ کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 2012 اور 2015 کے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائے ۔