حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی بھارت کے ظالمانہ اقدامات کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
مشتاق احمد بٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے غیر ریاستی باشندوں کو کشمیر کے ڈومیسائل دینے کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور ظالمانہ اقدامات کی شدید مذمت کی ہے جن کا مقصد کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کرنا اور علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے سیکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے غیر ریاستی باشندوں کو کشمیر کے ڈومیسائل دینے کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ اقدام مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین سمیت متعدد پرامن سیاسی تنظیموں پر پابندی لگانا جمہوریت اور آزادی اظہار رائے پر ایک سنگین حملہ ہے۔ ان تنظیموں نے ہمیشہ پرامن اور جمہوری طریقوں سے کشمیری عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کی ہے اور ان پر پابندی لگا کر بھارتی حکومت نے کشمیری عوام کی جائز آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنمائوں شیخ عبدالمتین، زاہد صفی، زاہد اشرف، اعجااز رحمانی، شیخ یعقوب اور شیخ ماجد نے اپنے بیانات میں کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد اور اظہار رائے پر پابندی اور جائیدادوں کی ضبطگی ایک معمول بن چکا ہے۔ حریت رہنمائوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اپنی رپورٹس میں ان خلاف ورزیوں کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے سہہ فریقی مذاکرات شروع کرے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کہا کہ وہ بھارتی حکومت پر دبائو ڈالے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور آبادی کے تناسب میں تبدیلی کو روکے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس بھارتی حکومت کشمیری عوام انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کے دو اہلکار ہلاک، ایک نے خودکشی کرلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر : مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے دو اہلکار دو مختلف واقعات میں ہلاک ہو گئے، ایک اہلکار نے خودکشی کی جبکہ دوسرا گزشتہ ماہ زخمی ہونے کے بعد دم توڑ گیا، یہ واقعات ایک بار پھر وادی میں تعینات بھارتی فوجیوں کی ذہنی حالت اور حوصلہ شکنی پر سوالیہ نشان بن گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلا واقعہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہ مولا میں پیش آیا جہاں بھارتی فوج کے ایک اہلکار نے سرکاری بندوق سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی، گولی چلنے کی آواز سن کر جب دیگر اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو انہوں نے لانس نائیک بنور لال سرن کو خون میں لت پت پایا، اہلکار کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ موقع پر ہی دم توڑ چکا تھا۔
ضروری قانونی کارروائی کے بعد لاش کو اس کے آبائی گاؤں راجستھان روانہ کردیا گیا، خودکشی کی وجوہات فوری طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔
دوسرا واقعہ جموں کے ایک فوجی اسپتال میں پیش آیا، جہاں ایک حوالدار نے دورانِ علاج دم توڑ دیا۔ مذکورہ اہلکار گزشتہ ماہ ایک عسکری آپریشن کے دوران شدید زخمی ہوا تھا اور کئی روز سے زیر علاج تھا، تاہم زخموں کی شدت کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکا، حکام نے حوالدار کی شناخت ظاہر نہیں کی اور خاموشی سے لاش کو اس کے آبائی علاقے منتقل کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی اہلکاروں میں خودکشی اور ذہنی دباؤ کے باعث ہلاکتوں کے واقعات معمول بنتے جا رہے ہیں۔ مسلسل دباؤ، غیر یقینی تعیناتی، عوامی مخالفت، اور سخت حالات میں ڈیوٹی انجام دینا اہلکاروں کو شدید نفسیاتی مسائل سے دوچار کر رہا ہے۔
ان واقعات نے ایک بار پھر بھارتی افواج کی اندرونی صورت حال، ان کے اہلکاروں کی ذہنی صحت، اور مقبوضہ علاقے میں ان کی جبری موجودگی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔