طورخم سرحد پر کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاک افغان جرگہ آج ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
طورخم سرحد پر کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان آج جرگہ ممبران کی اہم نشست ہوگی۔
پاکستانی 36 رکنی جرگہ کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی کے مطابق آج صبح 11 بجے طورخم سرحد کے قریب افغانستان کے حدود میں جرگہ مذاکرات ہوں گے۔
جرگہ مذاکرات میں 25 رکنی افغان جرگہ ممبران شرکت کریں، جرگہ سربراہ کے مطابق اگر افغان فورسز متنازعہ تعمیرات بند کرنے پر راضی ہوگئے تو گزشتہ 23 روز سے بند تجارتی گزرگاہ کو ہر قسم کی آمدورفت کے لیے کھولا جاسکتا ہے۔
انہوں کہا کہ وہ پرامید ہے کہ مذاکرات کے دوران کشیدگی کا پرامن حل نکالا جاسکے۔
سید جواد حسین کاظمی نے مزید کہا کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کی بندش سے یومیہ 3 ملین ڈالرز کی تجارت کا نقصان ہورہاہے۔
انہوں نے کہا کہ 21 فروری کو افغان فورسز پاکستان کے حدود میں میں تعمیرات کررہےتھے جس سے دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہوگئے اور طورخم سرحدی گزرگاہ کو ہر قسم آمدورفت کےلئے بند کردیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
باجوڑ میں قبائلی عمائدین اور دہشت گردوں کا جرگہ ناکام
سرکاری ذرائع کے مطابق باجوڑ میں فتنۃ الخوارج اور قبائل عمائدین کے درمیان مصالحت کے لیے بلایا گیا جرگہ ناکام ہو گیا جب کہ علاقے میں مکمل کرفیو بھی نافذ ہے اور تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ باجوڑ میں قبائلی عمائدین اور فتنۃ الخوارج کا جرگہ ناکام ہوگیا، جب کہ قیام امن کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق باجوڑ میں فتنۃ الخوارج اور قبائل عمائدین کے درمیان مصالحت کے لیے بلایا گیا جرگہ ناکام ہو گیا جب کہ علاقے میں مکمل کرفیو بھی نافذ ہے اور تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔ ذرائع کے مطابق باجوڑ میں فوجی آپریشن جاری ہے اور گن شپ ہیلی کاپٹر فضائی نگرانی کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لوئر دیر میں پاک افغان بارڈر سے منسلک قبائل نے علاقے میں موجود خارجی دہشت گردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو علاقہ بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لوئر دیر میں پاک افغان بارڈر سے منسلک مسکینی درہ کے قبائل نے علاقے میں دہشت گردوں کو اپنے علاقوں میں نہ چھوڑنے فیصلہ کیا ہے۔
قبائلی جرگے نے اعلان کیا ہے کہ اگر دہشت گردوں نے کوئی تخریب کاری کرنے کوشش کی تو ان کی جائیدادوں کو ضبط کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاندانوں کو علاقہ بدر کیا جائے گا۔ جرگے نے دہشتگردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور دہشت گردوں کی نقل حرکت روکنے کے لیے رات کو پہرہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ قبل ازیں سیکورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشتگردانہ اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، خیبر پختونخوا کی حکومت بشمول وزیر اعلیٰ اور سکیورٹی حکام نے وہاں کے قبائل کے سامنے 3 نکات رکھے تھے، جن میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانوں پر مشتمل ہے، کو باہر نکالیں۔
اگر قبائل خوارجین خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کر دیں تاکہ سکیورٹی فورسز ان خوارجین کو اُن کے انجام تک پہنچا سکیں۔ اگر یہ دونوں کام نہیں کیے جا سکتے تو حتی الامکان حد تک Collateral Damage سے بچیں کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک کے وہ ریاست کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم نہ کر دیں۔