کراچی ریمدان مارچ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کی نیوز کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پُرہجوم نیوز کانفرنس میں زائرین اربعین حسینیؑ پر زمینی سفر کی پابندی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اعلان کیا کہ کراچی تا ریمدان بارڈر ہر صورت اربعین حسینیؑ مارچ کیا جائے گا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
کراچی ریمدان اربعین حسینیؑ مارچ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کی انچولی سوسائٹی میں نیوز کانفرنس
کراچی ریمدان اربعین حسینیؑ مارچ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کی انچولی سوسائٹی میں نیوز کانفرنس
کراچی ریمدان اربعین حسینیؑ مارچ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کی انچولی سوسائٹی میں نیوز کانفرنس
کراچی ریمدان اربعین حسینیؑ مارچ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کی انچولی سوسائٹی میں نیوز کانفرنس
کراچی ریمدان اربعین حسینیؑ مارچ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کی انچولی سوسائٹی میں نیوز کانفرنس
کراچی ریمدان اربعین حسینیؑ مارچ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کی انچولی سوسائٹی میں نیوز کانفرنس
کراچی ریمدان اربعین حسینیؑ مارچ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کی انچولی سوسائٹی میں نیوز کانفرنس
کراچی ریمدان اربعین حسینیؑ مارچ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کی انچولی سوسائٹی میں نیوز کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کراچی سے ریمدان اربعین حسینیؑ مارچ سے قبل امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی سوسائٹی کراچی میں پُرہجوم نیوز کانفرنس کی، جس میں انہوں نے زائرین اربعین حسینیؑ پر زمینی سفر کی پابندی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اعلان کیا کہ کراچی تا ریمدان بارڈر ہر صورت اربعین حسینیؑ مارچ کیا جائے گا۔ نیوز کانفرنس میں علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ مقصود ڈومکی، علامہ مختار امامی، علامہ نثار قلندری، علامہ صادق تقوی، علامہ اصغر شہیدی، علامہ نعیم الحسن سمیت بڑی تعداد میں قافلہ سالار بھی موجود تھے۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کراچی ریمدان اربعین حسینی
پڑھیں:
آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے، سید عباس عراقچی
اپنے ایک ٹویٹ میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مداخلت کرے اور تصادم کی جگہ سفارتکاری کو رواج دے۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ایک ٹویٹ پوسٹ کیا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ میں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے گزشتہ روز یورپی ساتھیوں کو ایک معقول اور قابل عمل تجویز پیش کی تا کہ آنے والے دنوں میں ایک غیر ضروری اور قابل پرہیز بحران سے بچا جا سکے۔ لیکن افسوس کہ اس تجویز کے مواد پر غور کرنے کے بجائے، ایران کو اب مختلف بہانوں اور واضح ٹال مٹول کا سامنا ہے، جن میں یہ مضحکہ خیز دعویٰ بھی شامل ہے کہ وزارت خارجہ پورے سیاسی نظام کی نمائندہ نہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" نے تسلیم کیا کہ میری تجویز معقول ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات کاروں اور عالمی برادری کو یہ جان لینا چاہئے کہ مجھے اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کی اعلیٰ کونسل سمیت تمام اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاید اصل مسئلہ یہ ہے کہ یورپی سفارتی نظام كو ہی كوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں۔ اس لئے اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مداخلت کرے اور تصادم کی جگہ سفارت کاری کو رواج دے۔ خطرہ اپنی انتہاء پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پہلے ہی اپنی ذمہ داری پوری کر چکا ہے۔
۱۔ ہم نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جو ہمارے داخلی و بین الاقوامی وعدوں کے مطابق ہے۔ ہم نے ایران کی محفوظ ایٹمی تنصیبات پر غیر قانونی حملوں کے باوجود، آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا نیا باب کھولا ہے۔
۲۔ ہم نے ایک تخلیقی، منصفانہ اور متوازن تجویز پیش کی ہے جو حقیقی خدشات کو دور کرتی ہے۔ جو فریقین کے لئے فائدہ مند ہے۔ اس تجویز پر فوری عمل ممکن ہے اور یہ اختلافات کے اہم نکات کو حل کر کے بحران کو روک سکتی ہے۔ آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے، لیکن ایران یکطرفہ طور پر ان تجاویز پر عمل کی تمام ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا۔