اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس)کراچی بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی۔

درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سینارٹی کو کالعدم قرار دیا جائے،قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ کی تقرری کے نوٹیفکیشن کو بھی کالعدم قرار دیا جائے ۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز ٹرانسفر کے حوالے سے آئین صدر کو غیر محدود اختیار نہیں دیتا۔ صدر کا اقدام عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے اصولوں کے منافی ہے۔

درخواست کے مطابق صدر کے آرٹیکل 200(1) کے تحت حاصل اختیارات کو آئین کے آرٹیکل 175A کے ساتھ پڑھا جانا چاہیے۔ ججز ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کسی عوامی مفاد کو ظاہر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ٹرانسفر شدہ ججز کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج نہیں سمجھا جا سکتا۔ ٹرانسفر شدہ ججز کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے طور پر دوبارہ حلف اٹھانا ہوگا۔سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کے انٹرا کورٹ ڈیپارٹمنٹل ریپریزنٹیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی تقرری کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کا بھی کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے توسط سے دائر کی گئی ہے، جس میں صدر پاکستان ، وفاق اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں رجسٹرار لاہور ، اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر شدہ ججز اور متاثرہ ججز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ میں ججز سپریم کورٹ میں

پڑھیں:

’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا

کراچی میں ای چالان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔درخواست شہری جوہر عباس نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی ہے جس میں چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادراکو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں، لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔درخواست کے مطابق فریقین کو ہدایت کی جائے کہ حکام عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں  درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سندھ ہائیکورٹ نے ٹی ایل پی پر پابندی کیخلاف درخواست اعتراض لگاکر نمٹا دی
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر