کونسا فیشن اِن ہے، کونسا آؤٹ؟ ابق ناصر نے فیشن کی دنیا کا راز کھول دیا!
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
فیشن وہ جادو ہے جو ہر دور میں بدلتا رہتا ہے، مگر اسٹائل وہ پہچان ہے جو ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ ہرلڑکی کے دل میں یہ سوال ضرور آتا ہے کہ ’اب کیا فیشن میں ہے؟‘ اور ’کونسا اسٹائل آؤٹ ہو چکا ہے؟‘ سوشل میڈیا پر ہر روز کوئی نہ کوئی نیا ٹرینڈ ابھرتا ہے، لیکن کیا فیشن صرف ٹرینڈز کو فالو کرنے کا نام ہے؟
اگر آپ بھی جاننا چاہتی ہیں کہ فیشن کی دنیا میں آگے کیسے بڑھا جائے اور منفرد اسٹائل کیسے اپنایا جائے، تو مشہور سوشل میڈیا انفلوئنسر ابق ناصر کے دلچسپ راز ضرور جانیں!
رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن میں شہریار عاصم نے جب مشہورسوشل میڈیا انفلوئنسرابق ناصر سے پوچھا کہ فیشن کا اتنا زبردست آئیڈیا انہیں کیسے ہوتا ہے، تو انہوں نے کمال کا جواب دیا!
ابق ناصر نے بتایا کہ ’جو چیز فیشن میں ہو، وہ آپ کی پوری سوشل میڈیا فیڈ پر چھائی ہوتی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ جیسے آج کل فرشی شلوار ٹرینڈ میں ہے، تو ہر جگہ وہی نظر آ رہی ہے۔ مگر اصل بات یہ ہے کہ فیشن کا بادشاہ وہی ہوتا ہے جو ٹرینڈ سے ہٹ کر کچھ نیا لے آئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فیشن کا اندازہ لگانے کے لیے وہ خود موسم، کپڑے کے ٹرینڈز اور آنے والے ایونٹس پر نظر رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اب ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ یہ ویلویٹ کا سیزن ہے یا سلک کا، اور عید پر کیا پہننا ہے!‘
اور سب سے خاص بات؟ ابق ناصر اپنے کپڑے خود ڈیزائن کرتی ہیں اور ہمیشہ منفرد چیزیں تیار کرتی ہیں۔
تو اگر آپ بھی اپنے فیشن سینس کو لیول اپ کرنا چاہتے ہیں، تو صرف ٹرینڈز کو فالو نہ کریں بلکہ اپنا اسٹائل کریئیٹ کریں۔ کیا آپ بھی اپنے کپڑے خود ڈیزائن کرنا چاہیں گے؟ ہمارے فیسبک پیج پر اپنے کمنٹس میں ضرور بتائیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
جب دشمن یہ سمجھ بیٹھے کہ وہ جھوٹ، فریب اور پروپیگنڈے سے سچ کو دبا لیں گے، تب قدرت خود سچ کو آواز بخشتی ہے۔
کچھ ایسا ہی ہوا جب بھارت نے ایک بار پھر بغیر ثبوت کے پاکستان پر حملے کا جواز گھڑا اور میزائلوں کی بارش کرنے کی کوشش کی۔ مگر یہ 1965 یا 1971 کا پاکستان نہیں تھا — یہ وہ پاکستان تھا جس نے نہ صرف دشمن کے طیارے مار گرائے، بلکہ دنیا کو اپنی دفاعی حکمتِ عملی سے حیران کر دیا۔
بھارت کی جنگی مہم جوئی کا آغاز پہلگام واقعہ سے ہوا، جسے بنیاد بنا کر وہ ایک اور فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے عالمی ہمدردی سمیٹنا چاہتا تھا۔ لیکن جب پاکستان نے بروقت اور کرارا جواب دیا تو بھارت کو اپنا چہرہ چھپانا مشکل ہو گیا۔
پاکستان کی جرات مندانہ کارروائیوں نے محض چند گھنٹوں میں جنگ کا پانسہ پلٹ دیا، یہاں تک کہ دہلی کے ایوانوں میں گھٹن طاری ہو گئی۔
جب قومیں بکھرتی ہیں تو ایک لیڈر ابھرتا ہے۔ پاکستان کے فیلڈ مارشل نے مودی کو واضح پیغام دیا: ’کشمیر ہماری شہ رگ ہے، اور تمہاری شرارتوں کا ایسا جواب دیا جائے گا کہ تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی‘۔ اس ایک جملے نے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے اعصاب ہلا دیے۔
جہاں بھارت کو صرف اسرائیل کی حمایت حاصل تھی، وہیں پاکستان کے ساتھ چین، ترکیہ، آذربائیجان، ایران، اور دیگر مسلم ممالک کھڑے دکھائی دیے۔
دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نہ صرف دفاعی طور پر طاقتور ہے بلکہ سفارتی میدان میں بھی متحرک اور مؤثر ہے۔ چین کے دفاعی تجزیہ کار نے بھارتی جنرل بخشی کو ’تاریخ پڑھنے‘ کا مشورہ دے کر دنیا کو یاد دلایا کہ حقیقت پراپیگنڈے سے بڑی ہوتی ہے۔
پاکستانی میڈیا نے جس طرح بھارتی گودی میڈیا کو آئینہ دکھایا، وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ ارناب گوسوامی جیسے پروپیگنڈہ ماسٹرز کی زبانیں بند ہو گئیں، اور بھارتی عوام کو اپنی اصل حیثیت کا اندازہ ہونے لگا۔
سچائی ہمیشہ بولتی ہے، جب پاکستانی نوجوان دشمن کی گولی سے ڈرنے کے بجائے شہادت کو گلے لگانے کی بات کرے، تو وہ قوم ناقابلِ شکست بن جاتی ہے۔
آج جب پاکستان بیک وقت بھارت، اسرائیل، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور افغان سرزمین سے ہونے والی کارروائیوں سے نبرد آزما ہے، تب ہمیں 313 کی یاد آتی ہے۔ وہ 313 جو بدر میں تھے، جن کے ساتھ اللہ کی مدد تھی۔
آج بھی امت مسلمہ کو اسی جذبے، ایمان، اور قیادت کی ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم اگر متحد ہو جائے تو یہ وقت کا سپر پاور بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سوال نہیں، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے نہ صرف لڑ کر دکھایا بلکہ دشمن کو مجبور کیا کہ وہ سیزفائر کی بھیک مانگے۔ جب نظریہ اور ایمان غالب آ جائے، تو ہتھیار پیچھے رہ جاتے ہیں۔
پاکستان نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ ایک نہیں، بلکہ 13 سو دشمنوں سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کیونکہ اس کے پیچھے صرف فوج نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک قوم، اور ایک عقیدہ کھڑا ہے۔
آج کا پاکستان، کل کے پاکستان سے مختلف ہے۔ اب دشمن صرف سرحد پر حملہ نہیں کرتا، وہ ذہنوں، بیانیے اور معیشت پر بھی وار کرتا ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے: ’جب قومیں نظریے سے جُڑتی ہیں، تب ان کی طاقت کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی‘۔
پاکستان کو صرف ہتھیاروں سے نہیں، یقین، اتحاد، قربانی اور ایمان سے جیت حاصل کرنی ہے۔ اور یہی وہ روح ہے جس سے غزوۂ ہند کی خوشبو آتی ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں