’یہ یرغمالیوں کو سزائے موت سنانے کے مترادف ہے‘،حماس کی اسرائیل کو بڑی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے پر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کو بڑی دھمکی دے دی۔
یہ بھی پڑھیں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کی غزہ میں شدید بمباری، 300 سے زائد فلسطینی شہید
حماس کے سینیئر رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ اسرائیلیج کچھ بھی کرلے اس کا غزہ میں کوئی ہدف پورا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کا دوبارہ جنگ کا آغاز یرغمالیوں کو سزائے موت سنانے کے مترادف ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں حماس کے دفاتر اور عسکری ڈھانچے پر بمباری کی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حماس کے ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے کہ ہمارے لیے خطرات کا باعث تھے، ابھی مزید اہداف کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر بمباری شروع کردی ہے جس کے نتیجے میں 400 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں غزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے اسرائیل اپنا وفد قطر بھیجنے کے لیے تیار
ادھر سعودی عرب اور ایران نے غزہ میں دوبارہ اسرائیلی حملے شروع کرنے کی مذمت کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی فوج امریکا جنگ بندی حماس دھمکی دوبارہ حملے سزائے موت غزہ مذمت وی نیوز یرغمالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج امریکا دھمکی دوبارہ حملے سزائے موت وی نیوز یرغمالی اسرائیلی فوج
پڑھیں:
فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
پیرس (اوصاف نیوز)فرانس نے جنوبی بیروت کے علاقے الضاحیہ پر اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کے تمام علاقوں سے فوری طور پر انخلا کرے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “پیرس تمام فریقوں سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کرتا ہے”۔
کشیدگی سے بچاؤ اور سلامتی کو یقینی بنانے پر زور
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فرانس ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ نگرانی کا نظام تمام فریقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور کشیدگی کو روکنے میں مدد دینے کے لیے قائم ہے، تاکہ لبنان اور اسرائیل کی سلامتی اور استحکام متاثر نہ ہو”۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی سرزمین پر موجود غیر مجاز عسکری تنصیبات کو ختم کرنا بنیادی طور پر لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی معاونت حاصل ہے۔
لبنان میں اصلاحات اور جنوبی سرحدی کشیدگی
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت ان اصلاحات پر کام کر رہی ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان میں کشیدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیل کی بمباری اور بنجمن نیتن یاھو حکومت کی وارننگ
یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر شدید فضائی حملے کیے، جو نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں حزب اللہ کی فضائی یونٹ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اور مقامی شہریوں کو پیشگی انخلاء کا انتباہ دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے لبنانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا گیا تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: *”اگر آپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم پوری طاقت سے کارروائی جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے