امریکی صدر جان ایف کینیڈی قتل کیس کے آخری خفیہ دستاویزات 60 برس بعد جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
امریکی صدر جان ایف کینیڈی قتل کیس کے آخری خفیہ دستاویزات 60 برس بعد جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکی حکومت نے صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق آخری خفیہ دستاویزات جاری کر دی ہیں، جو اس کیس سے جڑی سازشی نظریات کو مزید ہوا دے سکتی ہیں۔
نیشنل آرکائیوز کے مطابق، یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری 2025 کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت کیا گیا، جس میں کینیڈی، ان کے بھائی رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق تمام فائلز کو بغیر ترمیم کے جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
یہ کیس 60 سال بعد بھی دنیا بھر میں بحث کا موضوع ہے۔ وارن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، لی ہاروی اوسوالڈ نے اکیلے کینیڈی کو قتل کیا تھا، لیکن کئی لوگ اس نتیجے سے متفق نہیں۔ سی آئی اے اور ایف بی آئی نے قومی سلامتی کے خدشات کے باعث ہزاروں دستاویزات کو اب تک خفیہ رکھا تھا، جنہیں اب جاری کر دیا گیا ہے۔
کئی محققین کا کہنا ہے کہ ان دستاویزات میں کوئی ایسا انکشاف موجود نہیں جو سازشی نظریات کو ختم کر سکے۔ اس قتل کے پیچھے سوویت یونین، کیوبا، مافیا، یا اس وقت کے نائب صدر لنڈن بی جانسن کا ہاتھ ہونے کی قیاس آرائیاں برسوں سے گردش کر رہی ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سی آئی اے نے کمیونزم کے خوف میں کیوبا کے رہنما فیڈل کاسترو کے قتل کے لیے خفیہ منصوبے بنائے تھے۔ اوسوالڈ 1959 میں سوویت یونین چلا گیا تھا لیکن 1962 میں امریکہ واپس آیا۔
جاری ہونے والے ریکارڈز میں زیادہ تر ایف بی آئی کی تحقیقات کے ادھورے سراغ شامل ہیں، اور ان میں سے بیشتر پہلے ہی عوام کے سامنے آ چکے ہیں۔
یہ دستاویزات 26 اکتوبر 1992 کے امریکی کانگریس کے ایکٹ کے تحت 25 سال بعد مکمل طور پر جاری ہونی تھیں، لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار رہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایف کینیڈی
پڑھیں:
امریکی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کی ہدایت
ـ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گوگل اور مائیکرو سافٹ جیسی بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دیگر ممالک بشمول بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دیں۔
واشنگٹن میں منعقدہ اے آئی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی کمپنیوں کو اب چین میں فیکٹریاں بنانے یا بھارتی ٹیک ورکرز کو ملازمتیں دینے کے بجائے امریکا میں ملازمتیں پیدا کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔
امریکی صدر نے تنقید کی اور کمپنیوں کے اس طرز عمل کو عالمی ذہنیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نقطہ نظر نے بہت سے امریکیوں کو نظر انداز کر دیا ۔
انہوں نے کہا کہ کچھ بڑی ٹیک کمپنیوں نے امریکی آزادی کا استعمال کرتے ہوئے منافع کمایا ہے لیکن ملک سے باہر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری بہت سی بڑی ٹیک کمپنیوں نے چین میں اپنی فیکٹریاں بناتے ہوئے بھارتی شہریوں کی خدمات حاصل کیں اور آئرلینڈ میں منافع کمایا، لیکن یہ اب صدر ٹرمپ کا دور ہے پرانے دن ختم ہوگئے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہمیں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی ضرورت ہے کہ وہ امریکا کیلئے سب سے آگے رہیں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ امریکا کو سب سے پہلے رکھیں۔
Post Views: 6