’تمام زندگیاں برابر نہیں ہیں‘، عثمان خواجہ فلسطین میں شہادتوں پر بول اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے شکار فلسطینیوں کی شہادت پر بول پڑے۔
عثمان خواجہ نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر جاری ایک پوسٹ میں لکھا کہ ایک دن میں 130 سے زائد بچوں کو شہید کردیا گیا اور بغیر کسی وجہ کے جنگ بندی کے معاہدے کو توڑا گیا۔
انہوں نے لکھا کہ اگر یہ مخالف طرف سے ہوتا تو کتنے غصے کا اظہار کیا جاتا۔ تمام زندگیاں برابر نہیں ہیں، یہ بچے تاریخ میں نمبرز بن کر رہ جائیں گے۔
عثمان خواجہ نےمزید کہا کہ ان کے بھی نام ہیں، مائیں، باپ، بہنیں اور بھائی ہیں جیسا کہ آپ کے ہیں، ہم اس بربریت کو معمولی نہیں بناسکتے لیکن مجھے خدشہ ہے کہ ہم پہلے ہی کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بالکل یقین نہیں آ رہا ہے کہ یہ اب بھی ہورہا ہے۔
View this post on Instagram
A post shared by Usman Khawaja (@usman_khawajy)
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ جب عثمان خواجہ نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیا ہو بلکہ وہ ماضی میں بھی ایسا کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ آسٹریلوی بیٹر عثمان خواجہ نے 2023 میں پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل پریکٹس کے دوران جو جوتے پہنے تھے ان پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے نعرے درج تھے اور وہ یہی جوتے سیریز کے میچ کے دوران بھی پہننے کا ارادہ رکھتے تھے۔ جس پر’آزادی ہر انسان کا حق ہے‘ اور ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘ کے پیغامات درج تھے، لیکن آئی سی سی نے اس کو ضوابط کے خلاف قرار دے دیا تھا اور میچ کے دوران نعروں والے جوتے پہننے سے روک دیا گیا تھا جس پر انہوں نے بازو پر سیاہ پٹی باندھی تھی۔
عثمان خواجہ کے اس اقدام پر آئی سی سی نے موقف اختیار کیا تھا کہ عثمان خواجہ کا بازو پر پٹی باندھنا قانون کی خلاف ورزی ہے جس پر انہیں چارج کر دیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل عثمان خواجہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل عثمان خواجہ فلسطین عثمان خواجہ نے
پڑھیں:
ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا
وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے گفتگو میں کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ انکا کہنا تھا کہ وہ (میکرون) بہت اچھے آدمی ہیں، لیکن انکے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں توازن نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے صدر میکرون کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کر دیا۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلے گا۔ وہ جنرل اسمبلی میں فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے گفتگو میں کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ (میکرون) بہت اچھے آدمی ہیں، لیکن ان کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں توازن نہیں ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ میں اس کے بارے میں واضح نہیں ہوں، لیکن یہ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیئے، جس کا نتیجہ بالآخر دو ریاستی حل اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے دیرپا سلامتی کی صورت میں نکلنا چاہیئے۔
125 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ نے بھی وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر کو خط لکھ کر فلسطین کو بطورِ ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط لکھنے والے اراکین کی قیادت لیبر پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ سارہ چیمپئن کر رہی ہیں، جو بین الاقوامی ترقیاتی کمیٹی کی چیئرپرسن بھی ہیں۔ سر کیئر اسٹارمر پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، خط میں برطانوی حکومت سے فی الفور فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔