سپریم کورٹ کا بڑا قدم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم، شہری شکایات کیسے درج کریں؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم کر دی ہے، جس کا مقصد عدالتی احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم کی ہے، جس پر کوئی بھی شہری شکایت درج کرا سکتا ہے، شکایت کنندہ کی شناخت مکمل طور پر خفیہ رکھی جائے گی۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ درج ہونے والی شکایات کی نگرانی غیر جانب دار افسران کریں گے، اور تمام شکایات براہ راست چیف جسٹس کو پیش کی جائیں گی، اس سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالتی پالیسی پر ایک اہم بیان بھی جاری کیا ہے۔
چیف جسٹس نے عوام سے کہا میں رشوت اور سفارش کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں، کوئی بھی شخص مقدمہ مقرر کرانے کے لیے رشوت طلب کرے تو آگاہ کریں، رشوت کی شکایت پر فوری عمل اور شکایت کرنے والے کا نام صیغہ راز رکھا جائے گا، رشوت کی شکایت واٹس ایپ 444244-0326 پر کی جا سکتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہمیں عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اور فیصلے صرف قانون کے مطابق ہوں گے، زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا عوام کو فوری اور شفاف انصاف فراہم کرنا ہماری ترجیح ہے، بدعنوانی، اقربا پروری اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف فوری کارروائی ہوگی۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلوں میں شفافیت اور غیر جانب داری کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا، اور ہر شکایت کو مکمل طور پر ٹریک کیا جائے گا، سادہ مقدمات 30 دن اور پیچیدہ مقدمات 60 دن میں حل ہوں گے، جب کہ شکایت کنندگان کو اپنے کیس کی پیش رفت سے مسلسل آگاہ رکھا جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق اینٹی کرپشن ہاٹ لائن سے عدالتی ادارے میں اصلاحات ممکن ہوں گی، یہ اقدام عدلیہ پر عوامی اعتماد کو مزید مضبوط کرے گا، عدلیہ میں غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے عوام تعاون کریں۔ہاٹ لائن پر فون، آن لائن پورٹل، ای میل، ٹیکسٹ میسج سے شکایات درج ہو سکتی ہیں، شکایات درج کرنے کے لیے اردو اور انگریزی میں سہولت دستیاب ہے، یہ ہاٹ لائن 24 گھنٹے کام کرے گی اور کسی بھی وقت شکایت درج کرائی جا سکے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ چیف جسٹس بد عنوانی سے پاک ماحول اور احتساب اور انصاف کے اصولوں کی پاس داری کے لیے پر عزم ہیں، سپریم کورٹ میں 7633 فوجداری اور 11792 سول مقدمات زیر التوا ہیں، چیف جسٹس نے کہا مقدمات کی جلد سماعت کے لیے مؤثر نظام لا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا ماتحت عدلیہ کو بھی تیزی سے مقدمات نمٹانے کی ہدایت کی ہے، سول مقدمات کا 30 دن اور فوجداری کیسز کا فیصلہ 60 دن میں ہونا چاہیے، انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے، وکلا اور سائلین بھی مقدمات میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں، تاہم عدالتی اصلاحات کے بغیر تیز انصاف ممکن نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن ہاٹ لائن سپریم کورٹ چیف جسٹس نے کہا کے لیے
پڑھیں:
گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کے پی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کرپشن اور بے امنی سمیت دیگر مسائل پر سوالات اٹھا دیے۔
عید کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے قوم اور افواج پاکستان کو عید کی مبارک باد دی اور ساتھ ہی انہوں نے صوبائی حکومت، تحریک انصاف اور سابقہ حکومتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے سرحدوں اور چیک پوسٹوں پر تعینات سپاہیوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہدا کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے 78 گھنٹوں میں دشمن کو سبق سکھایا۔ جو فوج بھارت کو 78 گھنٹوں میں ہرا سکتی ہے، اس کے لیے دہشتگرد کوئی چیلنج نہیں، صرف اجتماعی نقصان سے بچنے کے لیے احتیاط کی جا رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے وزیرستان میں ڈرون حملے پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بعد میں یہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ صوبائی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ اسی طرح اسپتالوں، گندم اور ٹی ایم ایز میں لوٹ مار کی گئی۔ مخصوص لابیوں سے ڈیل کے ذریعے بلوں کی منظوری ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے میں کوئی میگا پراجیکٹ نہیں بتا سکتے، مگر کرپشن میں میگا ریکارڈ قائم کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ چشمہ لفٹ کینال اور ڈی آئی خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا جلد افتتاح ہوگا، اگرچہ صوبائی حکومت اس میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے اپوزیشن کو فنڈز نہ ملنے اور مخصوص نشستوں کے عدالتی فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ فیصلہ اپوزیشن کے حق میں آئے گا۔
عمران خان اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جرات کریں اسلام آباد میں مارچ کریں، خانہ بدوش کے پی ہاؤس میں چھپنے کے بجائے عوام کا سامنا کریں۔