خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیر اسلامی، خلاف ورزی پر فوجداری کارروائی، شریعت عدالت
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی شریعت عدالت نے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کیخلاف فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے روایات اور رسم و رواج کی بنیاد پر خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کے عمل کو غیراسلامی قرار دیدیا ۔
چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ اقبال حمید الرحمان کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے فوزیہ جلال شاہ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے والوں کیخلاف فوجداری کارروائی کی ہدایت کر دی.
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ بنوں میں چادر اور پرچی نامی روایات پر عمل ہوتا ہے، خیبرپختونخوا حکومت کے مطابق ایسے رسم و رواج نہ رائج ہیں نہ انکی کوئی اہمیت.
چادر اور پرچی کے نام پر خواتین وراثت سے محروم کیا جاتا ہے،اسلام سے قبل زمانہ جہالت میں خواتین کو وراثت سے محروم رکھا جاتا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواتین کو وراثت سے محروم
پڑھیں:
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور آئینی درخواست دائر کر دی گئی،عدالت نے تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے دیا ۔ نئی درخواست پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے دائر کی گئی، جسے عدالت نے پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ یکجا کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے درخواست پر ابتدائی سماعت کی اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے عملے کو ہدایت کی کہ اس درخواست کو آئندہ تاریخ پر مرکزی کیس کے ساتھ مقرر کیا جائے۔پیکا ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے خلاف پی ایف یو جے، اینکرز ایسوسی ایشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی درخواستیں پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ترمیم شدہ پیکا ایکٹ آزادی اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کے خلاف ہے اور آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین سے تحریری جوابات طلب کرتے ہوئے معاملے کی مزید سماعت مرکزی کیس کے ساتھ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔