کوہلی، روہت، بمراہ کیلئے بُری خبر؛ بھارتی بورڈ اپنی پالیسی پر قائم
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے کھلاڑیوں کے ساتھ انکے اہلخانہ اور گرل فرینڈز کے سفر پر پابندی سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی جیتنے کے باوجود بھارتی کھلاڑیوں کو اہلخانہ اور گرل فرینڈز کیساتھ سفر پر پابندی سے متعلق پالیسی نہ تبدیل کرنے پر پلئیرز نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
بی سی سی آئی کے سکریٹری دیواجیت سائکیا نے تصدیق کی ہے کہ پالیسی میں تبدیلی کی کوئی بات چیت نہیں ہوئی، یہ پالیسی گزشتہ سال بورڈر-گاواسکر ٹرافی میں بدترین شکست کے بعد متعارف کرائی گئی تھی، جس کے تحت کھلاڑیوں کو بیرون ملک دوروں کے دوران 45 دن سے زیادہ رہنے کی صورت میں اپنے ساتھیوں اور بچوں کو صرف 14 دن ساتھ رکھ سکیں گے۔
مزید پڑھیں: فیملی پروٹوکولز؛ کوہلی اپنے ہی بورڈ پر برس پڑے
اسٹار کرکٹر ویرات کوہلی نے بھارتی بورڈ کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ کسی کھلاڑی سے پوچھیں کہ کیا وہ چاہتا ہے کہ اس کا خاندان ہر وقت اس کے ساتھ رہے؟ تو وہ کہے گا، ہاں۔ میں نہیں چاہتا کہ اپنے کمرے میں بیٹھ کر اکیلے روتا رہوں، میں اپنی فیملی کیساتھ زندگی گزارنا چاہتا ہوں۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں اور اہلخانہ کیلئے بُری خبر، بھارتی بورڈ کا بڑا اعلان
ادھر کوہلی کے بیان کے بعد افواہیں گردش کررہیں تھی کہ بھارتی بورڈ فیصلہ تبدیل کرسکتا ہے تاہم سکریٹری دیواجیت سائکیا نے ان افواہوں کو مسترد کردیا۔
مزید پڑھیں: بیویوں، گرل فرینڈز کو ٹورز پر ساتھ لے جائیں، مگر کس شرط پر؟
انہوں نے مزید کہا بی سی سی آئی کو یہ احساس ہے کہ کچھ لوگوں میں ناراضگی یا مختلف آراء ہوسکتی ہیں انہیں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے تاہم یہ پالیسی تمام ٹیم ممبران پر یکساں لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کھلاڑی ہوں، کوچز، مینیجرز، سپورٹ اسٹاف یا دیگر افراد۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی بورڈ
پڑھیں:
کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔
میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔
واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔
میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔
آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.1.1 کے مطابق ایسا رویہ جو “اسپرٹ آف گیم” کے خلاف ہو، لیول 1 کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ آئی سی سی نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا اصولی طور پر خلاف ورزی قرار دیا جا سکتا ہے۔
ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔