عمران خان کو عدالت رہا کرتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں، رانا ثنا اللہ کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت رہا کرتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو حکومت نے نظر بند نہیں کیا ہوا، وہ اپنے مقدمات کی وجہ سے جیل میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپنی ضمانت ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے کرواسکتے ہیں۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں علی امین گنڈا پور پر پولیس اورسی ٹی ڈی کومضبوط بنانے پر زور دیاگیا۔ان کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں آپریشن ہورہا ہے، انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کبھی نہیں رکے۔رانا ثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔
کراچی: سگی بیٹی سے جنسی زیادتی کرکے حاملہ کرنے والے سفاک درندے کو 25 سال قید
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔