پاکستانی، بھارتیوں سے زیادہ خوش،دنیا کے خوش ترین 147 ممالک کی فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
دنیا کے خوش ترین 147 ممالک کی فہرست جاری کردی گئی، جس میں مسلسل تیرہویں سال بھی فن لینڈ دنیا کا خوش ترین ملک قرار پایا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیر تحت ادارے کی جانب سے ممالک کی سماجی، معاشی، ہمدردانہ اور دوسروں کی مدد کرنے جیسی خصوصیات کو دیکھتے ہوئے جاری کردہ فہرست میں دنیا کے صرف 147 ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔
فہرست میں اختتام پر افغانستان کو رکھا گیا ہے، یعنی افغانستان دنیا کا سب سے بدترین ملک ہے، جہاں کے لوگ خوش نہیں۔فہرست میں سعودی عرب کو 32، فرانس کو 33، برطانیہ کو 23 اور امریکا کو 24 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے اور ان ممالک کا شمار دنیا کے خوش اور بہترین ترین 20 ممالک میں نہیں ہوتا۔
فہرست میں حیران کن طور پر اسرائیل کو دنیا کے خوش ترین 10 ممالک میں شامل کیا گیا ہے اور اسے آٹھویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔جنوبی ایشیائی ممالک میں نیپال سب سے زیادہ خوش ملک ہے، جسے دنیا کا 92 واں خوش ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔فہرست میں جاپان 50 ویں جب کہ چین 68 ویں نمبر ہے، کویت اور عمان جیسے ممالک ان سے زیادہ خوش ہیں۔
فہرست میں پہلے نمبر پر فن لینڈ ہے، جسے دنیا کا سب سے خوش ترین ملک قرار دیا گیا ہے اور اسے مسلسل 13 ویں سال دنیا کا خوش ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔
خوش ترین ممالک میں دوسرے نمبر پر ڈنمارک، تیسرے نمبر پر آئس لینڈ، چوتھے پر سوئیڈن، پانچویں پر نیدرلینڈ، چھٹے پر کوسٹا ریکا، ساتویں پر ناروے، آٹھویں پر اسرائیل، نویں پر لکسمبرگ جب کہ دسویں پر میکسیکو ہے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ترتیب وار گیارہویں اور بارہویں خوش ممالک ہیں جب کہ متحدہ عرب امارات 21 ویں نمبر ہے، تاہم وہ دنیا کا سب سے زیادہ خوش عرب ملک ہے۔فہرست میں فلسطین کو پاکستان سے زیادہ خوش ملک قرار دیا گیا ہے اور اسے 108 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے پاکستان زیادہ خوش ملک ہے، پاکستان کا فہرست میں 109 واں نمبر ہے جب کہ انڈیا 118 ویں نمبر پر ہے۔دنیا کے خوش ترین ممالک کی فہرست ہر سال خوشی کے عالمی دن یعنی 20 مارچ کو جاری کی جاتی ہے۔ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ میں مختصر عناصر کی بنا پر کسی بھی ملک کی خوشی کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔
پہلے نمبر پر اِن ملکوں کی درجہ بندی وہاں بسنے والوں لوگوں کی آمدنی (جی ڈی پی) ، دوسرا، صحت مند زندگی، تیسرے نمبر پر مشکل وقت میں سہارا ملنے کی توقع یا سماجی تعاون، چوتھا آزادی اور پانچویں نمبر پر سخاوت اور چھٹے نمبر پر ڈسٹوپیا (DYSTOPIA) جیسے عناصر پرکھنے کے بعد کی گئی۔
پہلے دو عناصر کو اعداد و شمار کی بنیاد پر اور دیگر عناصر کو سروے کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے، لوگوں سے کچھ سوالات پوچھے جاتے ہیں جن کی بنا پر ممالک کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملک قرار دیا گیا ہے خوش ترین ملک قرار دنیا کے خوش ترین سے زیادہ خوش رکھا گیا ہے ویں نمبر پر گیا ہے اور فہرست میں ممالک میں ممالک کی ہے اور ا دنیا کا ملک ہے
پڑھیں:
جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
دنیا ایک نئے جوہری دور میں داخل ہو رہی ہے، جہاں امریکا اور مغرب کا جوہری اجارہ داری کا خواب بتدریج ختم ہو رہا ہے۔ اب سوال یہ نہیں کہ جوہری ہتھیار دوسرے ممالک تک پھیلیں گے یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ کتنی تیزی سے یہ عمل مکمل ہوگا۔
آنے والے برسوں میں دنیا میں جوہری طاقتوں کی تعداد 9 سے بڑھ کر 15 یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ اگرچہ مغرب اس امکان کو عالمی تباہی کے مترادف سمجھتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی دنیا کی سیاسی ساخت کو بنیادی طور پر متاثر نہیں کرے گی اور نہ ہی کسی عالمی قیامت کا باعث بنے گی۔
جوہری طاقت: جنگی تاریخ میں انقلابجوہری ہتھیاروں کی ایجاد نے عالمی سیاست میں ایک انقلابی تبدیلی پیدا کی۔ ان کی موجودگی نے طاقتور ریاستوں کو بیرونی جارحیت سے تقریباً ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔ انسانی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ چند ممالک – خاص طور پر روس اور امریکا – ایسی جوہری طاقت رکھتے ہیں کہ انہیں کسی عالمی اتحاد کے ذریعے بھی شکست دینا ممکن نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیے روس کے نئے غیر جوہری دفاعی ہتھیار نے پوری دنیا کو چونکا دیا
چین بھی اب اس جوہری اشرافیہ میں شامل ہونے کی طرف گامزن ہے، اگرچہ اس کا ذخیرہ ابھی تک امریکا اور روس کے مقابلے میں محدود ہے۔
سلامتی مہنگی، خواہشات محدودعالمی سطح پر جوہری سپرپاور بننا انتہائی مہنگا عمل ہے۔ چین جیسے وسائل سے مالا مال ملک نے بھی حالیہ برسوں میں اس منزل کی طرف پیش رفت کی ہے، لیکن بیشتر ممالک کے لیے یہ راستہ قابلِ برداشت نہیں۔
خوش قسمتی سے زیادہ تر ممالک کو اس حد تک جانے کی ضرورت بھی نہیں۔ بھارت، پاکستان، ایران، برازیل، جاپان، اسرائیل جیسے ممالک کی جوہری خواہشات علاقائی تحفظ تک محدود ہیں، نہ کہ عالمی تسلط تک۔
یہی وجہ ہے کہ ان کے چھوٹے جوہری ہتھیار عالمی طاقت کے توازن کو متزلزل نہیں کرتے۔
جوہری پھیلاؤ: خطرہ نہیں، استحکام کا ذریعہ؟ماضی میں کئی معروف مغربی اور روسی ماہرین کا یہ مؤقف رہا ہے کہ محدود سطح پر جوہری پھیلاؤ دراصل عالمی استحکام کو بڑھا سکتا ہے۔ جوہری ہتھیار کسی بھی جارحیت کی قیمت بہت بڑھا دیتے ہیں، اور اس کے نتیجے میں ریاستیں حملے سے پہلے کئی بار سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔
یہ اصول شمالی کوریا کے طرزعمل میں واضح دیکھا جا سکتا ہے، جو معمولی جوہری صلاحیت کے باوجود واشنگٹن کے سامنے قدرے جری ہو چکا ہے۔ اس کے برعکس، ایران نے معاہدوں پر بھروسہ کیا، اور جون 2025 میں امریکا اور اسرائیل کے حملے کا نشانہ بن گیا۔ اس واقعے نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ جوہری تحفظ کے بغیر ریاستیں غیرمحفوظ ہیں۔
عدم پھیلاؤ کا نظام ناکام؟عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کا نظام رفتہ رفتہ غیر مؤثر ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا جیسے ممالک نے اس نظام کی خلاف ورزی کی، مگر کسی کو سزا نہیں ملی۔ دوسری طرف ایران نے ضوابط پر عمل کیا اور اس کی قیمت چکائی۔
یہ منظرنامہ دیکھ کر جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک اب خود کو جوہری طاقتوں کی صف میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ چاہے امریکی حمایت سے خاموشی سے ہو یا خود مختارانہ طور پر۔
کیا 15 جوہری طاقتیں دنیا کا خاتمہ ہوں گی؟اگرچہ مغرب میں بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں مزید جوہری ریاستوں کا مطلب تباہی ہے، لیکن حقیقت میں ایسا ضروری نہیں۔
نئے جوہری ممالک – خواہ ایران ہو یا جاپان – فوری طور پر روس یا امریکا جیسے بڑے ذخائر نہیں بنا سکتے۔ ان کی جوہری طاقت زیادہ سے زیادہ دفاعی سطح تک محدود ہوگی، نہ کہ مکمل عالمی خطرہ۔
یہ بھی پڑھیے ایران جوہری افزودگی ترک نہیں کرے گا یہ قومی وقار کا مسئلہ ہے، عباس عراقچی
ہاں، علاقائی جنگوں کا خطرہ ضرور رہے گا۔ مثلاً بھارت اور پاکستان، یا ایران اور اسرائیل کے درمیان لیکن یہ تصادم عالمی تباہی کا سبب نہیں بنیں گے۔ اور ایسی صورتحال میں غالب امکان ہے کہ روس اور امریکا جیسے بڑے جوہری ممالک صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مداخلت کریں گے۔
اصل خطرہ کہاں ہے؟ماہرین کے مطابق اصل خطرہ ان نئے جوہری ممالک سے نہیں، بلکہ مغرب – خصوصاً واشنگٹن کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں سے ہے۔
امریکا کی مشرقی ایشیا میں مداخلت، چین کو روکنے کے جنون میں اپنے اتحادیوں کو خطرے میں ڈالنا، اور ہر قیمت پر اسٹریٹیجک غلبہ برقرار رکھنے کی خواہش – یہی وہ عناصر ہیں جو دنیا کو واقعی بحران میں دھکیل سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جوہری ہتھیار چین