UrduPoint:
2025-07-28@02:08:23 GMT

یورپی یونین کا یوکرین کے لیے ’فولادی حکمت عملی‘ پر زور

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

یورپی یونین کا یوکرین کے لیے ’فولادی حکمت عملی‘ پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) امریکہ کی طرف سے یوکرین امن معاہدے کے لیےروس اور یوکرین کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت اور اس مذاکراتی عمل میں یورپی یونین کی عدم موجودگی کے پس منظر میں یورپی یونین کے رکن ممالک کا سربراہی اجلاس آج 20 مارچ کو برسلز میں ہو رہا ہے۔

یوکرین کو ایک آزاد جمہوری ملک رہنا چاہیے، جرمن چانسلر

یورپی یونین کے سربراہ اجلاس کے موقع پر جرمنچانسلر اولاف شولس نے کہا کہ یہ بات ''مرکزی‘‘ ہے کہ یوکرین ایک آزاد جمہوری ملک رہے، جو یورپی یونین کی رکنیت کی طرف اپنا سفر جاری رکھ سکے اور "امن معاہدے کے بعد اس کے پاس اپنی ایک مضبوط فوج بھی رہے۔

‘‘

شولس نے برسلز میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''ہمارے لیے یہ اہم ہو گا کہ ہم مجموعی طور پر یورپی یونین، اتحادیوں، دوستوں اور انفرادی ممالک کی حیثیت سے یوکرین کی نمایاں حمایت جاری رکھیں۔

(جاری ہے)

‘‘

یورپی یونین یوکرین کو گولہ بارود کے لیے پانچ بلین ڈالر فراہم کرے، کایا کالاس

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کی فوج کو گولہ بارود فراہم کرنے کے لیے پانچ ارب یورو (5.

4 ارب ڈالر) مہیا کریں۔

برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کالاس نے کہا کہ یوکرین کو روس کے حملوں سے نمٹنے میں مدد کے لیے صرف الفاظ کی نہیں بلکہ عمل کی بھی ضرورت ہے۔

کالاس نے قبل ازیں ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس میں یوکرین کے لیے ایک سال میں مجموعی طور پر 20 بلین سے 40 بلین یورو کی یورپی فوجی امداد جمع کرنے کا کہا گیا تھا، لیکن رکن ممالک کی طرف سے اس منصوبے کو حمایت نہیں ملی۔

اس کی ایک وجہ یورپی یونین کے بہت سے ممالک پر پہلے ہی قرضوں کا موجود ہونا ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس کے مطابق وہ ٹرمپ کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتی ہیں کہ امریکہ یوکرین کے لیے اضافی فضائی دفاعی نظام خریدنے کی کوشش کرے گا۔

یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کریں، زیلنسکی

ولادیمیر زیلنسکی نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کریں اور روس پر دباؤ ڈالتے رہیں۔

یورپی یونین کے سربراہ اجلاس سے ویڈیو کال کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے ٹرمپ کے ساتھ معاہدے کے باوجود روس نے یوکرین کے توانائی کے نظام پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں: ''کل شام، ایک اور روسی حملے میں ہمارے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''پوٹن کی جانب سے مبینہ طور پر حملوں کو روکنے پر آمادگی کے الفاظ کے باوجود کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا۔

‘‘

زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ کریملن کے رہنما کو ''غیر ضروری مطالبات کرنا بند کرنا چاہییں جو صرف جنگ کو طول دیتے ہیں۔‘‘

انہوں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کرے اور روس پر پابندیوں کو برقرار رکھے۔

زیلنسکی اور پوٹن دونوں نے اس ہفتے ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کی تھی اور اشارہ دیا ہے کہ وہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں کو 30 دنوں تک روکنے کے لیے تیار ہیں۔

لیکن اس کے باوجود تین سال سے جاری اس جنگ میں جاری حملوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور دونوں ممالک نے گزشتہ رات نئے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔

ا ب ا/ا ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے یوکرین کو یوکرین کے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے گیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور یورپی یونین کے درمیان ایک نئے تجارتی معاہدے کا فریم ورک طے پانے کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد یورپی یونین پر لگنے والے ٹیرف کو 30 فیصد کے بجائے 15 فیصد کردیا گیا ہے۔

یہ پیشرفت ٹرمپ کی یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیئن سے سکاٹ لینڈ کے شہر ٹرن بیری میں ملاقات کے بعد سامنے آئی۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یورپی یونین نے امریکا سے 750 ارب ڈالر کی توانائی خریدنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، اور وہ امریکا میں 600 ارب ڈالر کی مزید سرمایہ کاری کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟

دوسری طرف یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیئن نے تصدیق کی ہے کہ امریکا یورپی مصنوعات پر 15 فیصد کی درآمدی ڈیوٹی عائد کرے گا۔

یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے جب یورپی مصنوعات پر 30 فیصد ٹیرف لگانے کی آخری تاریخ قریب تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا یورپی یونین کے لیے 15 فیصد سے کم ٹیرف پر راضی نہیں ہو سکتا۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 10ویں سیاسی مذاکرات، دو طرفہ اور عالمی امور پر گفتگو

بات چیت سے قبل پریس کانفرنس میں اُرسولا وان ڈیر لیئن نے ٹرمپ کو ‘سخت مذاکرات کار اور بہترین ڈیل میکر’ قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ دیگر ممالک کو بھی ٹیرف نوٹس جاری کر چکے ہیں اور جمعے کے روز وہ ممالک بھی نئے محصولات کی زد میں آئیں گے، سوائے اسٹیل اور ایلومینیم کے جن پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف لاگو ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا یکم اگست سے یورپی یونین کی بیشتر مصنوعات پر ٹیرف 10 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دے گا کیونکہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی خسارہ بہت بڑا ہے اور 9 جولائی کی ڈیڈ لائن تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹیرف یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • ستھرا پنجاب پراجیکٹ کامیابی سے جاری ہے، مریم نواز: عالمی بنک، یورپی ممالک سرمایہ کاری کیلئے آمادہ
  • پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق حکمت عملی کا اعلان یکم اگست کو کرے گی، جنید اکبر  
  • یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا، امریکی صدر ٹرمپ کا اعلان
  • یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے گیا
  • پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق حکمت عملی کا اعلان یکم اگست کو کریگی، جنید اکبر
  • پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق حکمت عملی کا اعلان یکم اگست کو کرے گی: جنید اکبر
  • سیلاب کی روک تھام، حکمت عملی کیا ہے؟
  • وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وزارتوں میں تکنیکی ماہرین کی تعیناتی اور سرمایہ کاری حکمت عملی پر اجلاس
  • یورپی یونین کی سفیر کی وزیراعظم سے الوداعی ملاقات
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم