Islam Times:
2025-09-22@19:10:25 GMT

جنگ غزہ کی سرحدوں تک محدود نہیں رہے گی، خالد مشعل

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

جنگ غزہ کی سرحدوں تک محدود نہیں رہے گی، خالد مشعل

حماس کے رہنما خالد مشعل نے کہا کہ تحریک نے وٹ کوف کے منصوبے کو مسترد کر دیا، جس کے ذریعے قابض ریاست دوسرے مرحلے کی ضروریات کو پورا کیے بغیر معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران قید قیدیوں کو واپس کر کے تحریک کو بلیک میل کرنا چاہتا ہے۔ حالانکہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں پائیدار امن اور غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی انخلاء کی سفارشات شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل نہ صرف مذاکرات میں دباؤ ڈالنے کے لیے بلکہ 7 اکتوبر کو ہونے والے واقعے کا بدلہ لینے اور جبری ہجرت کے منصوبے پر عمل کے لیے غزہ پر اپنی جنگ دوبارہ شروع کر رہا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار یروشلم اور فلسطین کی حمایت کے لیے عالمی اتحاد کی جانب سے منعقد کردہ ایک اجلاس سے خطاب میں کیا۔ زوم کے ذریعے اس پروگرام میں 400 شخصیات نے شرکت کی جس میں دوحہ مذاکرات کی پیشرفت، جنگ کی بحالی کے محرکات اور علاقائی استحکام پر اس کے اثرات کے علاوہ غزہ کی حمایت کے لیے عرب اور مسلمان ممالک کی جانب سے مطلوبہ کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حماس کے رہنما خالد مشعل نے کہا کہ تحریک نے وٹ کوف کے منصوبے کو مسترد کر دیا، جس کے ذریعے قابض ریاست دوسرے مرحلے کی ضروریات کو پورا کیے بغیر معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران قید قیدیوں کو واپس کر کے تحریک کو بلیک میل کرنا چاہتا ہے۔ حالانکہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں پائیدار امن اور غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی انخلاء کی سفارشات شامل ہیں۔

مشعل نے وضاحت کی کہ قابض ریاست نے پہلے مرحلے کے سولہویں دن سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس نے جارحیت کو روکے بغیر اپنے قیدیوں کی بازیابی کے لیے بات چیت کو طول دینے اور غزہ کو ایک ناگوار ماحول میں تبدیل کرنے کے اپنے مذموم ارادے کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مزاحمت نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی تجاویز کا لچک اور مضبوطی کے ساتھ جواب دیا، لیکن پائیدار جنگ بندی اور غزہ کی، پٹی سے قابض اسرائیل کے انخلاء کی ضمانت کے بغیر پہلے مرحلے میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا۔ مشعل نے خبردار کیا کہ جنگ غزہ کی سرحدوں کے اندر نہیں رہے گی بلکہ اس میں خطے کے ممالک کو شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن قابض ریاست کی بالادستی کو مستحکم کرنا چاہتا ہے اور ان کے درمیان کوئی بھی مختلف حکمت عملی نہیں۔ اس سے اسٹریٹجک اتحاد کے جوہر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ خیال رہے کہ عالمی اتحاد برائے یروشلم اور فلسطین نے جمعرات کو بیرون ملک حماس تحریک کے سربراہ خالد مشعل کی میزبانی میں ایک زوم میٹنگ کی جس میں دنیا بھر سے تقریباً 400 شخصیات نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے پہلے مرحلے قابض ریاست خالد مشعل اور غزہ نے کہا کے لیے کہا کہ غزہ کی

پڑھیں:

ایک ہفتے قبل نالے میں کودنے والی ڈاکٹر مشعال کا کوئی سراغ نہ مل سکا، شوہر گرفتار

گلشن اقبال میٹروول میں مبینہ طور پر شوہر سے جھگڑے کے بعد برساتی نالے میں کود کر لاپتہ ہونے والی ڈاکٹر مشعل کریم کے کیس کا مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ پولیس نے شوہر کو گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مبینہ ٹاؤن کے علاقے گلشن اقبال میٹروول تھرڈ کے قریب برساتی نالے میں گزشتہ اتوار کی شب مبینہ طور پر چھلانگ لگا کر لاپتہ ہونے والی خاتون کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

پولیس نے خاتون کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے شوہر کو گرفتار کرلیا۔

ایدھی کے غوطہ خوروں کی جانب سے تلاش کا عمل جاری ہے لیکن کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ ایدھی حکام کے مطابق گزشتہ روز بھی خاتون کی تلاش کا ریسکیو آپریشن صبح سے شروع کیا گیا جو رات کو اندھیرا ہونے تک جاری رہا تاہم اس دوران نالے میں چھلانگ لگا کر لاپتہ خاتون کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

ایدھی حکام کا کہنا ہے کہ خاتون کی تلاش کیلیے اتوار کو صبح سے دوبارہ آپریشن کیا جائے گا۔

ایس ایچ او مبینہ ٹاؤن چوہدری نواز نے بتایا کہ 26 سالہ مشعل کریم دختر فضل کریم کی تلاش کا عمل جاری ہے ، پولیس کی جانب سے بھی مزدورں سے نالے کا کچرا ہٹوایا جا رہا ہے تاکہ خاتون کی تلاش میں کوئی کامیابی حاصل ہو سکے۔

انہوں نے بتایا کہ واقعہ گزشتہ اتوار 14 ستمبر کی شب رات 2 بجے کے قریب پیش آیا تھا جس میں ابتدائی طور پر عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ خاتون نے نالے میں خود چھلانگ لگائی تھی جس کا آبائی تعلق گلگت بلتستان ہے۔

پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ خاتون اپنے شوہر کے رویے سے دلبرداشتہ تھی اور شبہ ہے کہ نالے میں چھلانگ لگانے کی یہی وجہ بنی تاہم ریسکیو حکام کی جانب سے خاتون کی تلاش کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نالے میں چھلانگ لگانے والی مشعل جناح اسپتال میں فزیو تھراپسٹ تھی، جس کی چند سال قبل حسنین شاہ نامی شخص سے شادی ہوئی تھی تاہم ان کے یہاں کوئی اولاد نہیں تھی۔

 چوہدری نواز نے مزید بتایا کہ واقعے کے بعد مشعل کریم کے والد بھی کراچی پہنچ گئے ہیں اور انھوں اپنے داماد حسنین شاہ کے خلاف بیٹی کے قتل بالسبب سمیت دیگر دفعہ کے تحت مقدمہ بھی درج کرایا ہے۔

مدعی مقدمہ فضل کریم نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ قراقرم بینک گلگت میں ملازمت کرتے ہیں اور انہوں نے اپنی بیٹی 26 سالہ مشعل کریم کی 8 سال قبل حسنین شاہ سے نکاح کرایا تھا اور بیٹی جناح اسپتال میں ڈی پی ٹی ہاؤس جاب کر رہی تھی۔

انہوں نے  بتایا کہ میری بیٹی 6 سال سے اپنے شوہر اور اس کے بھائی ارسلان کے ساتھ رہائش پذیر تھی ، میری بیٹی روزانہ دن میں دو سے تین بار بذریعہ فون ہم سے رابطہ کرتی تھی جبکہ 11 ستمبر سے میرا بیٹی 2 دن تک رابطہ نہیں ہوا، 13 ستمبر کی شام کو بیٹی نے رابطہ کیا تو اس کی آواز سے مجھے شبہ ہوا جس پر ویڈیو کال کے ذریعے بات کی تو دیکھا اس کے ہاتھ میں کینولا لگا ہوا تھا جس پر اُس نے اپنی بیماری کا بتایا۔

والد کے مطابق 15 ستمبر کو مجھے میری سالی کے ذریعے معلوم ہوا کہ بیٹی مشعل کریم نے اسے بتایا کہ حسنین شاہ کا اپنی بینک ملازمہ کے ساتھ چکر چل رہا ہے اور میں نے ان دونوں کو ریسٹورنٹ میں بھی دیکھا ہے اور اس کے موبائل میں بھی رابطوں کا ریکارڈ موجود ہے اس سلسلے میں بیٹی نے حسنین شاہ سے ذزکر کیا جس پر اس نے مار پیٹ کی اور دھمکی دی کہ تمھیں اور ہمارے والد کو نقصان پہنچاؤں گا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ سب جاننے کے بعد میں نے اپنے کزن اعجاز علی کو بیٹی کے پاس بھیجا جو کہ اس وقت کزن شوکت کے گھر روانہ  کیا جہاں سے بیٹی کزن شوکت کی بیوی کے ساتھ واپس رات ایک بجے گھر آگئی اور میں نے حسنین شاہ کو بھی فون کر کے گھر آنے کا کہا۔

والد کے مطابق حسنین شاہ نے بیٹی مشعل پر ذہنی ٹارچر کیا اور اس قدر پریشان کیا جس سے وہ ذہنی دباؤ برداشت نہ کرتے ہوئے رات کے وقت گھر سے بھاگ نکلی جبکہ کزن کی بیوی نے اسے روکنے اور پکڑنے کی کوشش کی مگر مشعل کو حسنین شاہ نے اس قدر اذیت اور زہنی ٹارچر کیا تھا کہ وہ بھاگتے ہوئے برساتی نالے میں کود پڑی جبکہ اس وقت گلی کے چوکیدار شہباز نامی شخص اور کزن کی بیوی نے بھی اسے پکڑنے کی کوشش کی۔

 مدعی کے مطابق اس واقعے کی مجھے بذریعہ فون اطلاع ملی میں اپنے داماد حسنین شاہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر فون بند ہونے پر رابطہ نہ ہو سکا جبکہ داماد اپنی مرضی سے گھر سے کہیں نکل گیا۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع پر میں گلگت سے کراچی پہنچا اور معلوم ہوا کہ 7 سے 8 گھنٹے تک داماد نے معلومات ہونے پر بھی کوئی رابطہ نہیں کیا اور خود بھی غائب ہوگیا۔

 کراچی پہنچنے پر معلوم ہوا کہ ریسکیو 1122 اور ایدھی کے غوطہ خوروں نے ابتک اپنے طور پر ہرممکن کوشش کی لیکن میری بیٹی تاحال زندہ یا مردہ بازیاب نہ ہو سکی۔

مدعی نے دعویٰ کیا ہے کہ دوران تلاش پولیس کو کسی نامعلوم ذرائع سے بیٹی مشعل کے بارے میں راشد منہاس پارک میں زخمی ہونے کی موجودگی کا معلوم ہونے پر وہاں سے ایک خون آلود ٹائل قبضے میں لیا ہے جبکہ پولیس نے ڈی این اے کے لیے جناح اسپتال میں میرے خون کا نمونہ بھی حاصل کیا ہے۔

مدعی کے مطابق اب میں رپورٹ کرنے آیا ہوں کہ میرا دعویٰ میرے داماد حسنین شاہ پر میری بیٹی مشعل کریم پر دوسری شادی کے چکر میں ذہنی اذیت دیتے ہوئے شدید جھگڑا ، مار پیٹ کرنے اور پریشان کرتے ہوئے بیٹی کو مذکورہ کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کرنے کا ہے لہذا قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ایس ایچ او مبینہ ٹاؤن چوہدری نواز نے بتایا کہ مدعی مقدمہ کے بیان پر پولیس نے مقدمہ نمبر 520 سال 2025 بجرم دفعہ 322 اور 511 کے تحت مقدمہ درج کر کے لاپتہ ہونے والی خاتون کے شوہر حسنین شاہ کو گرفتار کرلیا اور مزید تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان حکومت کے دعوے صرف دعووں تک محدود ہیں، مولانا واسع
  • پنجاب میں صوبہ بن سکتاہے توسندھ میں کیوں نہیں؟ خالد مقبول
  • سندھ کی تقسیم غلط کیسے‘ خالد مقبول‘ کراچی وفاق کے حوالے کرنے کا مطالبہ
  • حضور اکرم ؐکی تعلیمات ہمارے لیے مشعل راہ ہے، غلام حسین سوہو
  • کراچی نے کبھی کسی کی بدمعاشی قبول نہیں کی، خالد مقبول صدیقی
  • جاگیردارنہ نظام کو ایم کیو ایم ہضم نہیں ہوتی، خالد مقبول صدیقی
  • ایک ہفتے قبل نالے میں کودنے والی ڈاکٹر مشعال کا کوئی سراغ نہ مل سکا، شوہر گرفتار
  • سپر فور: بنگلا دیش کا سری لنکا کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • کراچی کی تقسیم جائز ہے توسندھ کی غلط کیسے؟ پنجاب میں صوبہ بن سکتاہے توسندھ میں کیوں نہیں؟ خالد مقبول
  • 5 مرتبہ ایم این اے بنا ہوں، اپنی جیب سے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا: خالد مقبول