Islam Times:
2025-06-19@03:06:05 GMT

جنگ غزہ کی سرحدوں تک محدود نہیں رہے گی، خالد مشعل

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

جنگ غزہ کی سرحدوں تک محدود نہیں رہے گی، خالد مشعل

حماس کے رہنما خالد مشعل نے کہا کہ تحریک نے وٹ کوف کے منصوبے کو مسترد کر دیا، جس کے ذریعے قابض ریاست دوسرے مرحلے کی ضروریات کو پورا کیے بغیر معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران قید قیدیوں کو واپس کر کے تحریک کو بلیک میل کرنا چاہتا ہے۔ حالانکہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں پائیدار امن اور غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی انخلاء کی سفارشات شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل نہ صرف مذاکرات میں دباؤ ڈالنے کے لیے بلکہ 7 اکتوبر کو ہونے والے واقعے کا بدلہ لینے اور جبری ہجرت کے منصوبے پر عمل کے لیے غزہ پر اپنی جنگ دوبارہ شروع کر رہا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار یروشلم اور فلسطین کی حمایت کے لیے عالمی اتحاد کی جانب سے منعقد کردہ ایک اجلاس سے خطاب میں کیا۔ زوم کے ذریعے اس پروگرام میں 400 شخصیات نے شرکت کی جس میں دوحہ مذاکرات کی پیشرفت، جنگ کی بحالی کے محرکات اور علاقائی استحکام پر اس کے اثرات کے علاوہ غزہ کی حمایت کے لیے عرب اور مسلمان ممالک کی جانب سے مطلوبہ کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حماس کے رہنما خالد مشعل نے کہا کہ تحریک نے وٹ کوف کے منصوبے کو مسترد کر دیا، جس کے ذریعے قابض ریاست دوسرے مرحلے کی ضروریات کو پورا کیے بغیر معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران قید قیدیوں کو واپس کر کے تحریک کو بلیک میل کرنا چاہتا ہے۔ حالانکہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں پائیدار امن اور غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی انخلاء کی سفارشات شامل ہیں۔

مشعل نے وضاحت کی کہ قابض ریاست نے پہلے مرحلے کے سولہویں دن سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس نے جارحیت کو روکے بغیر اپنے قیدیوں کی بازیابی کے لیے بات چیت کو طول دینے اور غزہ کو ایک ناگوار ماحول میں تبدیل کرنے کے اپنے مذموم ارادے کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مزاحمت نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی تجاویز کا لچک اور مضبوطی کے ساتھ جواب دیا، لیکن پائیدار جنگ بندی اور غزہ کی، پٹی سے قابض اسرائیل کے انخلاء کی ضمانت کے بغیر پہلے مرحلے میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا۔ مشعل نے خبردار کیا کہ جنگ غزہ کی سرحدوں کے اندر نہیں رہے گی بلکہ اس میں خطے کے ممالک کو شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن قابض ریاست کی بالادستی کو مستحکم کرنا چاہتا ہے اور ان کے درمیان کوئی بھی مختلف حکمت عملی نہیں۔ اس سے اسٹریٹجک اتحاد کے جوہر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ خیال رہے کہ عالمی اتحاد برائے یروشلم اور فلسطین نے جمعرات کو بیرون ملک حماس تحریک کے سربراہ خالد مشعل کی میزبانی میں ایک زوم میٹنگ کی جس میں دنیا بھر سے تقریباً 400 شخصیات نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے پہلے مرحلے قابض ریاست خالد مشعل اور غزہ نے کہا کے لیے کہا کہ غزہ کی

پڑھیں:

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ ،جنوبی غزہ میں امداد کے منتظر 50 فلسطینی شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ(صباح نیوز)جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں امداد کے انتظار میں کھڑے کم از کم 50 بے گناہ فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ اس سانحے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ قابض اسرائیل نے منگل کی صبح جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے بھوکے اور پیاسے نہتے فلسطینیوں کا بے رحمانہ قتل عام کیا۔ التحلیہ چوک پر فاقہ زدہ فلسطینی شہری جب امدادی سامان کے انتظار میں کھڑے تھے، تو غاصب فوج نے ان پر اندھا دھند گولیاں برسادیں۔ اس کے نتیجے میں50نہتے شہری موقع پر ہی شہید ہو گئے جب کہ200 سے زائد شدید زخمی ہوگئے، جن میں 20 کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔یہ ظلم و ستم کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قابض اسرائیلی فوج کی اس مجرمانہ روش کا تسلسل ہے، جس کے تحت وہ انسانی امداد کے مراکز کو “موت کے پھندے میں بدل چکی ہے۔ یہ وہی امدادی مراکز ہیں جو امریکا کی نام نہاد انسانی ہمدردی کے سائے میں قائم کیے گئے لیکن حقیقت میں وہاں فلسطینیوں کو گولیوں سے بھونا جاتا ہے۔طبی ذرائع کے مطابق غزہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی، آپریشن تھیٹر اور انتہائی نگہداشت کے وارڈ زخمیوں سے بھر چکے ہیں۔ دوا ناپید ہے، آلاتِ جراحی ختم ہو چکے ہیں اور عملہ مسلسل تھکن، بے سروسامانی اور غم میں ڈوبا ہوا ہے۔اسی صبح رفح شہر کے مغربی حصے میں بھی قابض اسرائیل نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔ یہ ایک منظم نسل کشی ہے، جسے عالمی خاموشی مزید طاقت دے رہی ہے۔ نہ کوئی مذمت، نہ کوئی روک تھام، اور نہ ہی کوئی عملی قدم۔غزہ گزشتہ کئی ماہ سے مکمل ناکہ بندی کا شکار ہے۔ 2 مارچ کو قابض اسرائیل نے تمام بارڈر بند کر دیے، خوراک، دوا اور ایندھن کی ترسیل روک دی گئی۔ اسی دن سے قابض فوج نے بھوک، پیاس اور بیماری کو اپنا ہتھیار بنا کر غزہ پر نسل کشی کی نئی لہر مسلط کر رکھی ہے۔رفح، وسطی غزہ اور دیگر علاقوں میں انسانی امداد کے مراکز کو بار بار نشانہ بنایا گیا۔ درجنوں فلسطینی شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق، یہ حملے صرف قتل کے لیے نہیں بلکہ زبردستی ہجرت پر مجبور کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، تاکہ غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرایا جا سکے۔قابض اسرائیل اور امریکہ کی سرپرستی میں قائم “غزہ فانڈیشن برائے انسانی امداد جیسے ادارے، حقیقت میں فلسطینیوں کو “امدادی کام کی آڑ میں زیر کرنے کا ہتھیار ہیں۔ 2024ء کے 27 مئی سے اب تک ایسی قتل گاہوں میں 340 سے زائد فلسطینی شہید اور2831 زخمی ہو چکے ہیں۔7 اکتوبر سنہ2023 سے قابض اسرائیل کی درندگی نے غزہ کو ایک جہنم میں بدل دیا ہے۔ اب تک 184 ہزار فلسطینی شہید یا زخمی ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں جب کہ ہزاروں قحط کے باعث دم توڑ چکے ہیں۔ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں اور غزہ کی سرزمین کھنڈر بن چکی ہے۔
غزہ

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کی کارکردگی صرف اشتہارات تک محدود ہے
  • ہمیں کسان پیکج نہیں بلکہ فوڈ سیکیورٹی چاہیے، خالد کھوکھر
  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ ،جنوبی غزہ میں امداد کے منتظر 50 فلسطینی شہید
  • ایرانی مسلح افواج کا فیصلہ کن اور طے شدہ فوجی مرحلے کے آغاز کا اعلان
  • اسرائیل اپنے اقدامات سے اپنا وجود خطرے میں ڈال رہا ہے، رجب طیب اردوان
  • اسرائیل خود اپنا وجود اور بقا خطرے میں ڈال رہا ہے، ترک صدر اردوان
  • اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے اثرات صرف دو ممالک تک محدود نہیں رہیں گے، سید نوید قمر
  • ’اصل کارروائیاں‘ اب شروع ہوں گی، ایرانی مسلح افواج کا فیصلہ کن فوجی مرحلے کا اعلان
  • تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے‘ خالد خان
  • شہر میں یونیورسٹیز کا جال بچھانے کیلیے پُرعزم ہیں‘خالد مقبول