لاہور، امانت میں خیانت، اداکارہ نازش جہانگیر کے وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
جوڈیشل مجسٹریٹ نے اداکارہ نازش جہانگیر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
عدالت نے ڈیفنس سی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ اداکارہ کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔
مقدمہ اسود ہارون نامی شخص کی درخواست پر درج کیا گیا ہے، جو کہ ڈیفنس کے علاقے کا رہائشی ہے۔
اس مقدمے میں اداکارہ پر امانت میں خیانت، فراڈ اور دھمکیاں دینے کی دفعات عائد کی گئی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق یہ مقدمہ فراڈ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا اور استغاثہ میں نازش جہانگیر، سکندر خان اور دیگر ملزمان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
عدالت نے 22 مارچ کو اداکارہ اور دیگر ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ مدعی مقدمہ نے وارنٹ گرفتاری ڈیفنس سی پولیس میں جمع کروا دیے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 51 برس گزر گئے
برصغیر کے عظیم کلاسیکل گلوکار اور پٹیالہ گھرانے کے معروف فنکار اُستاد امانت علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 51 برس بیت چکے ہیں، مگر ان کی گائی ہوئی غزلیں اور نغمے آج بھی سامعین کے دلوں کو چھو لیتے ہیں۔
1922 میں ہوشیار پور (برصغیر) میں پیدا ہونے والے امانت علی خان نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد اُستاد اختر حسین خان سے حاصل کی۔ وہ پٹیالہ گھرانے کے بانی علی بخش جرنیل کے پوتے اور اُستاد فتح علی خان کے بھائی تھے۔ ان دونوں بھائیوں نے ایک ساتھ پرفارمنس دے کر بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
قیام پاکستان کے بعد امانت علی خان لاہور منتقل ہوئے اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے، جہاں انہوں نے کلاسیکل و نیم کلاسیکی گائیکی میں منفرد مقام حاصل کیا۔ ان کے معروف گیتوں میں ’ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے‘، ’چاند میری زمیں پھول میرا وطن‘ اور ’یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے‘ شامل ہیں۔
استاد امانت علی خان کو تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ استاد امانت علی خان 17 ستمبر 1974 کو 52 برس کی عمر میں وفات پا گئے، لیکن ان کا فن آج بھی زندہ ہے اور مداحوں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے۔