Islam Times:
2025-04-25@08:33:15 GMT

پاکستان نے اپنا مصنوعی ذہانت کا نظام متعارف کرا دیا

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

پاکستان نے اپنا مصنوعی ذہانت کا نظام متعارف کرا دیا

پاکستان میں بنائے گئے اس نظام کو ’’ذہانت اے آئی‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جو پاکستانی ماہرین کی محنت اور جدت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اور تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنا مصنوعی ذہانت (AI) کا نظام لانچ کر دیا ہے۔ پاکستان میں بنائے گئے اس نظام کو ’’ذہانت اے آئی‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جو پاکستانی ماہرین کی محنت اور جدت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں ’’ذہانت اے آئی‘‘ کو باقاعدہ طور پر متعارف کرایا گیا۔ اس موقع پر آئی ٹی ماہرین، ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ افراد، اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ تقریب میں اس منصوبے کی بانی اور آئی ٹی ماہر مہوش سلیمان علی نے شرکاء کو "ذہانت اے آئی" کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ مہوش سلیمان نے بتایا کہ یہ منصوبہ کئی مراحل سے گزرنے کے بعد کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا سینٹرز میں کی گئی محنت اور تحقیق کے بعد یہ خواب حقیقت بن پایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی صرف ان کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ نہیں، بلکہ یہ پورے پاکستان کی کامیابی ہے۔ ’’ذہانت اے آئی‘‘ ایک جدید چیٹ بوٹ ہے، جو صارفین کو مختلف زبانوں میں خدمات فراہم کرے گا۔ یہ نظام پاکستانی صارفین کو مقامی ڈیٹا سرورز کے ذریعے استعمال کرنے کی سہولت دے گا، جس سے ڈیٹا کی حفاظت اور تیز رفتار خدمات کو یقینی بنایا جائے گا۔

مہوش سلیمان نے زور دیا کہ ’’ذہانت اے آئی‘‘ کو عالمی معیار کے مطابق تیار کیا گیا ہے، اور یہ پاکستان کو ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک نئی پہچان دلائے گا۔ تقریب میں شریک ماہرین اور شرکاء نے ’’ذہانت اے آئی‘‘ کو پاکستان کےلیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کی ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے، بلکہ یہ ملک کو عالمی سطح پر بھی ایک مضبوط مقام دلانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ مہوش سلیمان نے بتایا کہ ’’ذہانت اے آئی‘‘ کو مزید بہتر بنانے کےلیے مسلسل کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں اس نظام کو مزید زبانوں اور خصوصیات کے ساتھ اپ گریڈ کیا جائے گا، تاکہ یہ پاکستانی صارفین کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کر سکے۔ یہ خبر اس لیے اہم ہے کہ یہ پاکستان کی ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے۔ ’’ذہانت اے آئی‘‘ کا لانچ نہ صرف ملک میں مصنوعی ذہانت کے شعبے کو فروغ دے گا، بلکہ یہ پاکستان کو عالمی ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر متعارف کروائے گا۔ یہ کامیابی پاکستان کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے، جس میں ٹیکنالوجی کی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی کے ذہانت اے آئی مہوش سلیمان یہ پاکستان

پڑھیں:

پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی نیوی،انٹیلیجنس ایجنسیز کے اہلکار اور سیاح شامل تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (TRF) نے قبول کی، جس نے دعویٰ کیا کہ حملے کا مقصد غیر مقامی افراد کی آبادکاری کے خلاف مزاحمت کرنا تھا، جسے وہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں ہونے والی آبادیاتی تبدیلی کا حصہ سمجھتے ہیں۔
اس واقعہ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت جو جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی قوت رکھنے والے ممالک کے درمیان دفاعی توازن اور خصوصاً فضائی طاقت کے موازنے کو توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ دونوں ممالک نہ صرف زمینی اور بحری محاذوں پر بلکہ فضائی میدان میں بھی مسلسل ایک دوسرے سے برتری کی دوڑ میں شامل ہیں۔
پاکستان ایئر فورس (PAF) کی ریڑھ کی ہڈی JF-17 تھنڈر طیارے ہیں، جن کا جدید ترین ورژن JF-17 Block III ہے۔ یہ طیارے AESA ریڈار، جدید BVR میزائلز اور ڈیجیٹل ایویونکس سے لیس ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس چین کا J-10C جو ایک جدید 4.5+ جنریشن کا ملٹی رول فائٹر جیٹ ہے اور امریکی F-16 طیارے بھی موجود ہیں، جو ڈاگ فائٹنگ میں فضائی برتری کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی فضائیہ (IAF) کے پاس فرانس سے حاصل کردہ Rafale طیارے موجود ہیں، جو Meteor بی وی آر میزائل، SCALP کروز میزائل اور جدید الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز سے لیس ہیں۔اور اس کے علاوہ بھارت کے پاس Su-30MKI کی بڑی تعداد موجود ہے جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ Tejas LCA بھی بھارتی فضائیہ کا حصہ بن چکے ہیں لیکن یہ طیارے ابھی تک مکمل آپریشنل سطح پر دنیا کی بڑی فضائی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں سمجھے جاتے۔
بھارت کے پاس تقریباً 600 سے زائد فائٹر جیٹس موجود ہیں جبکہ پاکستان کے پاس یہ تعداد 350 کے لگ بھگ ہےلیکن جب بات آتی ہے آپریشنل ایفی شینسی (operational efficiency) اور فوری فیصلوں کی اہلیت (decision-making agility) کی، تب پاکستان کو JF-17 جیسے cost-effective اور highly integrated پلیٹ فارمز کی وجہ سے برتری حاصل ہے۔
پاکستانی فضائیہ کی دفاعی حکمت عملی، تربیت اور پیشہ ورانہ مہارت اسے کم تعداد میں بھی ایک بہترین فضائیہ بناتی ہے۔ بالاکوٹ واقعہ اس کی واضح مثال ہے جہاں پاکستان نے بھارتی MiG-21 طیارہ مار گرایا اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ صرف ہتھیاروں کی تعداد نہیں، بلکہ تربیت، تجربہ اور فوری ردعمل کی صلاحیت بھی فیصلہ کن ہوتی ہے۔
بھارتی فضائیہ کے پاس ٹیکنیکل تنوع، بڑی تعداد اور زیادہ فنڈنگ کے فوائد تو ہیں لیکن سسٹمز کے انضمام میں انہیں کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کے پاس کم وسائل کے باوجود مربوط منصوبہ بندی، ہم آہنگ ٹیکنالوجی اور متحرک کمانڈ سسٹمز ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل کی صلاحیت رکھتے ہیں جدید فضائی جنگ صرف طاقت یا تعداد کا نام نہیں ہے بلکہ اسٹریٹیجک برتری، تیز اور درست فیصلے اور مؤثر تربیت ہی وہ عناصر ہیں جو کسی بھی فضائیہ کو برتری دلواتے ہیں اور اس میدان میں پاکستان بھارت پر سبقت رکھتا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اپنا گھر
  • پاکستان کی بڑی کامیابی، چیئرمین سینیٹ بین الاقوامی پارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے چیئرمین منتخب
  • پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • پہلگام کا واقعہ بھارت کا اپنا ڈرامہ ہے: گورنر پنجاب سردارسلیم
  • پاکستان کی ایک اور کامیابی; 2 غیر ملکی بینکوں سے 1ارب ڈالر کے اہم مالیاتی سمجھوتے طے پاگئے
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • چین نے 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرا کے ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کردیا
  • چین نے انٹرنیٹ کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا
  • وزیراعظم شہباز شریف سے گلیکسی اسپیس وفد کی ملاقات، اسپیس ٹیکنالوجی میں تعاون پر اتفاق