عیدالفطر پر تعلیمی اداروں میں طویل چھٹیاں ! طلبا کے لیے بڑی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عیدالفطر کے موقع پر تعلیمی اداروں میں طویل چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے عید الفطر 2025 کی چھٹیوں کے اعلان کے تعلیمی اداروں کی تعطیلات کا اعلان کردیا گیا۔
وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تعطیلات 31 مارچ سے 4 اپریل تک ہوں گی اور نئے تعلیمی سیشن کا آغاز 7 اپریل سے ہوگا۔
وفاقی وزارت تعلیم نے عید الفطر اور موسم بہار کے موقع پر سرکاری تعلیمی اداروں میں تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے بھی عید کی تعطیلات کے حوالے سے ایسا ہی نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، پنجاب حکومت کے نوٹس کے مطابق تعلیمی ادارے عیدالفطر کے موقع پر 31 مارچ سے 2 اپریل تک تین دن کے لیے بند رہیں گے۔
تعطیلات کے ان اعلانات کے باعث طلباء میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ، جس سے انہیں خاندان اور دوستوں کے ساتھ تہوار منانے کا موقع ملے گا۔
خیال رہے ماہرین فلکیات اور محکمہ موسمیات نے ملک میں عیدالفطر 31 مارچ کو ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق عید الفطر31مارچ کو ہو گی جس کے لیے ماہِ شوال کا چاند 29مارچ کو 3 بجکر 58 منٹ پر پیدا ہو گا اور 30 مارچ کو رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ہوگا اس وقت چاند کی عمر 27 گھنٹے ہو گی، جس کے باعث ماہ شوال کا چاند با آسانی سے دیکھا جا سکے گا، تاہم ماہ شوال کے چاند کا حتمی اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی۔
مزید پڑھیں : میں جہاں سے آیا ہوں وہاں کوئی کرکٹر بننے کا خواب بھی نہیں دیکھتا، حسن نواز
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تعلیمی اداروں مارچ کو
پڑھیں:
میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، عمران خان
اپنے ایکس اکاونٹ میں سابق وزیراعظم نے لکھا ہے کہ میرے اہلِخانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام جاری کیا گیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی رہنما کیساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا گیا جیسا کہ آج میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی، اس کے باوجود اسے جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اس کے برعکس، کبھی کسی بے قصور اور غیر سیاسی خاتونِ خانہ کو ایسے غیر انسانی حالات میں قید نہیں کیا گیا جیسے آج بشریٰ بی بی کو کیا گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’میں ملک میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے اس وقت سب سے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، ظلم اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ وضو کیلئے دیا گیا پانی بھی گندا اور مٹی آلود ہوتا ہے، جو کسی انسان کیلئے قابلِ استعمال نہیں۔
عمران خان کے اکاونٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ میرے اہلِخانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ کئی بار درخواست دینے کے باوجود مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سیاسی ملاقاتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، صرف مخصوص ’’چنے ہوئے افراد‘‘ سے ملاقات کی اجازت ہے، باقی سب پر پابندی ہے۔ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے۔ اس وقت مجھے تحریک میں کوئی خاص جوش یا حرکت نظر نہیں آ رہی۔ میں ایک 78 سال پرانے نظام سے لڑ رہا ہوں، اور میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس بے مثال جبر کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کے ایکس اکاونٹ میں مزید لکھا گیا کہ 8 فروری (2024) کو عوام نے تحریکِ انصاف پر ایسا اعتماد کیا کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی آپ کو ووٹ دیا۔ اس واضح مینڈیٹ کے بعد پارٹی کے ہر فرد پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔ اس نازک وقت میں پارٹی کے اندر اختلافات اور گروہ بندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ جو کوئی بھی پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کیلئے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے۔ اس وقت پارٹی میں دراڑ ڈالنا میرے مشن اور نظریے سے کھلی غداری ہو گی۔ فارم 47 کے ذریعے بنائی گئی اس جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے۔ جانبدار ججز جس طرح انصاف کا خون کر رہے ہیں، وہ پوری قوم کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں عدلیہ کی آزادی کیلئے بھرپور مہم کا آغاز کرنا ہو گا، کیونکہ کوئی بھی قوم عدالتی آزادی کے بغیر نہ زندہ رہ سکتی ہے، نہ ترقی کر سکتی ہے۔