فلسطین و یمن میں امریکی اسرائیلی بربریت، ایم ڈبلیو ایم کا کراچی بھر میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ دنیا دیکھ لے کہ صہیونی ڈرپوک قوم ہے، جلد وہ وقت آئے گا جب بیت المقدس میں نماز ادا کی جائے گی، پاکستان کے سیاست دانوں کو چاہیئے وہ فلسطین کے لئے اقوام عالم میں آواز اٹھائیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے یوم یکجہتی فلسطین و یمن منایا گیا۔ اس حوالے سندھ بھر اور شہر قائد کی مختلف جامع مساجد کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں جس میں مظاہرین بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور فلسطین اور یمن میں اسرائیلی بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔ احتجاجی مظاہروں سے علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ مختار امامی، علامہ مبشر حسن سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ خوجہ مسجد میں مرکزی احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ باقر زیدی کا کہنا تھا کہ اسرائیل عالمی دہشتگرد اور غاصب ریاست ہے، فلسطین اور اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل مسلسل بے گناہ شہروں کو نشانہ بنا رہا ہے، صہیونی ریاست کے حالیہ حملوں میں مزید 500 سو سے زائد بے گناہ افراد شہید ہوگئے، ایسی طرح اسرائیل کے یمن میں وحشیانہ بمباری کے نتیجہ میں درجنوں شہری شہید ہوگئے جن میں اکثریت معصوم بچوں کی ہے اسرائیل کا عالمی جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کا یہ پہلا واقع نہیں۔
علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ حماس کے جوابی حملوں کے بعد شکست خوردہ اسرائیل معصوم خواتین و بچوں سمیت عام شہریوں کا قتل عام کررہا ہے، غزہ پر صیہونی افواج کی جانب سے دوبارہ بمباری کے نتیجے میں شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں سے کم از کم 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں، اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں گزشتہ کئی برسوں سے جاری فلسطینی عوام کی نسل کشی پرمجرمانہ خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین پر قبضہ باقی نہیں رہ سکتا ہے، اسرائیلی وہ قوم ہے جو سب سے زیادہ موت سے ڈرتی ہے، گزشتہ سال پوری دنیا کی ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کو حماس نے فیل کردیا، دنیا دیکھ لے کہ صہیونی ڈرپوک قوم ہے، جلد وہ وقت آئے گا جب بیت المقدس میں نماز ادا کی جائے گی، پاکستان کے سیاست دانوں کو چاہیئے وہ فلسطین کے لئے اقوام عالم میں آواز اٹھائیں۔
علامہ صادق جعفری کا کہنا تھا کہ آج ہم سب سرکار مدینہ کے امت پر جو غزہ میں ظلم ہو رہے ہیں ان سے یکجہتی کے لئے جمع ہوئے ہیں، فلسطین ہم مسلمانوں کا ہے، فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے بہت بڑا ظلم ہے، امریکہ سمیت دیگر یورپی ممالک انسانی حقوق کی باتیں کرتے ہیں یہاں کیوں چپ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاست دانوں کی خاموشی بھی مجرمانہ ہے، پاکستان کو بھی فلسطینی مسلمانوں کا ساتھ دینا چاہیئے، اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں گزشتہ کئی برسوں سے جاری فلسطینی عوام کی نسل کشی پر مجرمانہ خاموش ہیں، بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیل، امریکہ اور اقوام متحدہ برابر کے مجرم ہیں، پاکستان کی عوام اپنے مظلوم فلسطینی و یمنی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ باقر
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔