رانا فاران یامین:  21 رمضان المبارک کو یوم شہادت حضرت علی مرتضٰی کے موقع پر پنجاب پولیس کےسکیورٹی کے مکمل انتظامات,پولیس افسران و اہلکار اس دن کی عزاداری جلوسوں اور مجالس کے سکیورٹی فرائض ادا کر رہے ہیں۔

لاہور سمیت صوبہ بھر میں 192 عزاداری جلوسوں کی سکیورٹی کے لیے 17 ہزار پولیس افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔پنجاب بھر میں 955 مجالس کی سکیورٹی کے لیے 9 ہزار سے زائد پولیس افسران اور اہلکار موجود ہیں۔
لاہور میں مرکزی عزاداری جلوسوں اور مجالس کی سکیورٹی کے لیے 8 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

’زندگی‘ نے تاجروں کی سہولت کےلیے QR ساؤنڈ باکس متعارف کروا دیا

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق عزاداروں کو تین درجاتی حصار پر مبنی سکیورٹی میکانزم کے ذریعے مکمل چیکنگ کے بعد ہی جلوسوں میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ اس کے علاوہ خواتین عزاداروں کی سکیورٹی چیکنگ کے لیے لیڈی پولیس اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

عزاداری جلوسوں میں سادہ لباس میں کمانڈوز اور روٹس کی چھتوں پر سنائپرز تعینات ہیں۔سیف سٹیز اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کے کنٹرول رومز سے عزاداری جلوسوں اور مجالس کی مسلسل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔

مالی سال 21-2020 میں 2 ارب 59 کروڑ کی مالی و انتظامی بے قاعدگیوں کا انکشاف

پولیس حکام نے متبادل راستوں کے ذریعے ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ تمام فیلڈ فارمیشنز، بشمول ڈولفن سکواڈ، پیرو، سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی، یوم شہادت علی کے سکیورٹی انتظامات میں مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں گے۔

آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز حساس اضلاع میں جلوسوں اور مجالس کے سکیورٹی انتظامات کی چیکنگ کے لیے فیلڈ میں موجود رہیں گے، تاکہ سکیورٹی کے تمام پہلوؤں کی نگرانی کی جا سکے۔

وہ دن دور نہیں جب معیشت سے کاسمیٹکس کا لیپ اترجائے گا ‘ مسرت جمشید چیمہ

سنٹرل پولیس آفس میں قائم مرکزی کنٹرول اینڈ مانیٹرنگ روم سے تمام تر سرگرمیوں کی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بروقت نمٹا جا سکے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: جلوسوں اور مجالس عزاداری جلوسوں کی سکیورٹی سکیورٹی کے کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی

بلوچستان کے ضلع ژوب کی تحصیل شیرانی میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب مسلح افراد نے پولیس اور لیویز تھانوں پر بھاری اسلحے سے حملہ کر دیا۔

ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق دہشتگردوں نے رات گئے تھانوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان کئی گھنٹوں تک شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ دو لیویز اہلکار زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے: خضدار اسکول بس پر حملہ، بلوچستان میں اب کیا ہونے والا ہے؟

ولی کاکڑ نے بتایا کہ دہشتگردوں نے دونوں تھانوں کو بھاری نقصان پہنچایا، کمیونیکیشن سسٹم تباہ کر دیا اور تھانوں کو آگ بھی لگا دی۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک لیویز اہلکار لاپتا ہے جس کی تلاش کے لیے اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے کر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جاری آپریشن میں سیکیورٹی فورسز سے تعاون کریں۔

شہید پولیس اہلکار کی میت کو آبائی علاقے کان مہترزئی روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان حملہ شیرانی

متعلقہ مضامین

  • سوات میں موسلادھار بارش؛ دریا کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری
  • حیدرآباد: میر مرتضیٰ بھٹو کی سالگر ہ کے موقع پر ہائی کورٹ بارمیں کیک کاٹاجارہاہے
  • کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
  • کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
  • لیویز اور پولیس نے حملے پر جوابی کارروائی کی، ڈی سی شیرانی
  • بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
  • شیرانی: دہشتگردوں کے لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے، 4 اہلکار شہید، 6 شدید زخمی
  • بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید
  • بلوچستان: ضلع شیرانی میں تھانوں پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس اور لیویز اہلکار شہید
  • کراچی میں پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کا شبہ