پی آئی اے کی برطانیہ کیلئے فلائٹ آپریشن کی تیاری مکمل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
سٹی 42 : پی آئی اے نے برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن کی تیاری مکمل کرلی ، پی آئی اے نے برطانیہ کے براہ راست فلائٹ آپریشن کے لیے اپنا سب سے بڑا 400 سیٹر بوئنگ 777 طیارہ تیار رکھنے کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے شعبہ انجینئرنگ کے حکام کو برطانیہ کے فلائٹ آپریشن کے لیے بوئنگ 777 طیارہ مکمل تیار رکھنے کی ہدایت کردی۔
ذرائع پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے پر پانچ سے لگی برطانیہ میں پابندی ختم ہونے کا امکان ہے، پی آئی اے برطانیہ کے تین شہروں لندن، مانچسٹر اور برمنگھم کے لیے فلائٹ آپریشن شروع کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔
بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے
برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن پر پابندی کے خاتمے کے ممکنہ فیصلے کے حوالے سے برطانوی حکام آئندہ چند روز میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کو تحریری طور آگاہ کرینگے۔
یاد رہے کہ جولائی 2020 میں جعلی لائسنس پائلٹس اسکینڈل سامنے آنے پر برطانیہ اور یورپی ملکوں میں پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ایرلائنز کی پروازوں پر پابندی عائد کی گئی تھی، یورپی ملکوں پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ہٹ چکی ہے۔
پسوڑی کو ناپسند کرنے والے ہم تنہا نہیں، سنگر کی ماں ہمارے ساتھ ہے
اب برطانیہ میں چند دن میں پاکستانی ایرلائنز پر پابندی ختم ہونے کا امکان ہے، برطانیہ میں پروازوں پر پابندی سے پی آئی اے کو 120 ارب روپے زائد نقصان سہنا پڑا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: فلائٹ آپریشن برطانیہ کے پر پابندی پی آئی اے کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔