ہندوکش ہمالیہ کے برفانی گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق کئی گلیشیئرز 21 ویں صدی کے آخر تک مکمل طور پر ختم ہو سکتے ہیں۔ گلیشیئرز کے پگھلنے سے پانی کی فراہمی، زرعی پیداوار، ہائیڈرو پاور، اور مقامی کمیونٹیز کے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہندوکش ہمالیہ کے برفانی گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور کئی گلیشیئرز 21 ویں صدی کے آخر تک مکمل طور پر ختم ہو سکتے ہیں۔ گلیشیئرز کے پگھلنے سے پانی کی فراہمی، زرعی پیداوار، ہائیڈرو پاور، اور مقامی کمیونٹیز کے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق خطے میں بسنے والے تقریباً 2 بلین افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ ان گلیشیئرز پر انحصار کرتے ہیں، اس لیے ان کی تباہی شدید ماحولیاتی اور اقتصادی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ دوسری جانب بین الاقوامی مرکز برائے یکساں ترقیاتی تحقیق (آئی سی آئی ایم او ڈی) نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ حکومتوں، ماحولیاتی تنظیموں اور عالمی برادری سے ٹھوس پالیسیوں اور عملی منصوبوں پر عمل درآمد کی اپیل کی گئی ہے تاکہ ہندوکش ہمالیہ کے ماحول کو محفوظ رکھا جا سکے۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے سال 2025ء کو بین الاقوامی گلیشئرز کا سال قرار دیا ہے۔ جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں گلیشئرز کے پگھلاؤ اور اس کے اثرات سے آگاہ رہتے ہوئے ضروری اقدامات اٹھانا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن آف انکوائری (COI) نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کی مقصد کے تحت نسل کشی کر رہا ہے، اور اس جرم کی ذمہ داری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر آئزک ہرزوگ اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ سمیت اعلیٰ قیادت پر عائد ہوتی ہے۔
کمیشن کی سربراہ اور سابق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس کی ذمہ داری ریاستِ اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: شاہ چارلس کے سابق مشیر نے برطانیہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دیدیا
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک قریباً 65 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اکثریت کو ایک سے زیادہ بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ سٹی میں قحط کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حکام اور افواج نے 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ 5 میں سے 4 اقدامات پر عمل کیا ہے، جن میں شامل ہیں:
* گروہ کے افراد کو قتل کرنا،
* ان کو جسمانی یا ذہنی طور پر سنگین نقصان پہنچانا،
* ایسے حالات پیدا کرنا جو ان کی جسمانی تباہی کا باعث بنیں،
* اور ایسی تدابیر نافذ کرنا جو گروہ میں پیدائش کو روک سکیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی قیادت کے بیانات اور فوجی کارروائیاں واضح طور پر نسل کشی کی نیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پیلئی نے کہا کہ یہ مظالم اسرائیلی حکام کی اعلیٰ ترین سطح پر ذمہ دار قرار پاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کمیشن بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے پراسیکیوٹر کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ہزاروں شواہد ان کے ساتھ شیئر کیے جا چکے ہیں۔
پیلئی نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کی نسل کشی مہم پر خاموش نہیں رہ سکتی، خاموشی اور عدم کارروائی اس جرم میں شراکت داری کے مترادف ہوگی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
خیال رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کے اقدامات کو روکے۔ بعد ازاں عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطینی عوام نسل کشی